قرآن پاک لفظ لَمْ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
61
لَمْ
ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنْزَلَ جُنُودًا لَمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُوا وَذَلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ [9-التوبة:26]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر اللہ نے اپنی طرف کی تسکین اپنے نبی پر اور مومنوں پر اتاری اور اپنے وه لشکر بھیجے جنہیں تم دیکھ نہیں رہے تھے اور کافروں کو پوری سزا دی۔ ان کفار کا یہی بدلہ تھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر خدا نے اپنے پیغمبر پر اور مومنوں پر اپنی طرف سے تسکین نازل فرمائی (اور تمہاری مدد کو فرشتوں کے) لشکر جو تمہیں نظر نہیں آتے تھے (آسمان سے) اُتارے اور کافروں کو عذاب دیا اور کفر کرنے والوں کی یہی سزا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر اللہ نے اپنی سکینت اپنے رسول پر اور ایمان والوں پر نازل فرمائی اور وہ لشکر اتارے جو تم نے نہیں دیکھے اور ان لوگوں کو سزا دی جنھوں نے کفر کیا اور یہی کافروں کی جزا ہے۔
62
لَمْ
إِلَّا تَنْصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَى وَكَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ [9-التوبة:40]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اگر تم ان (نبی صلی اللہ علیہ وسلم) کی مدد نہ کرو تو اللہ ہی نے ان کی مدد کی اس وقت جبکہ انہیں کافروں نے (دیس سے) نکال دیا تھا، دو میں سے دوسرا جبکہ وه دونوں غار میں تھے جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے، پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس پر نازل فرما کر ان لشکروں سے اس کی مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں، اس نے کافروں کی بات پست کر دی اور بلند وعزیز تو اللہ کا کلمہ ہی ہے، اللہ غالب ہے حکمت واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو خدا اُن کا مددگار ہے (وہ وقت تم کو یاد ہوگا) جب ان کو کافروں نے گھر سے نکال دیا۔ (اس وقت) دو (ہی ایسے شخص تھے جن) میں (ایک ابوبکرؓ تھے) اور دوسرے (خود رسول الله) جب وہ دونوں غار (ثور) میں تھے اس وقت پیغمبر اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو خدا ہمارے ساتھ ہے۔ تو خدا نے ان پر تسکین نازل فرمائی اور ان کو ایسے لشکروں سے مدد دی جو تم کو نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کی بات کو پست کر دیا۔ اور بات تو خدا ہی کی بلند ہے۔ اور خدا زبردست (اور) حکمت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اگر تم اس کی مدد نہ کرو تو بلاشبہ اللہ نے اس کی مدد کی، جب اسے ان لوگوں نے نکال دیا جنھوں نے کفر کیا، جب کہ وہ دو میں دوسرا تھا، جب وہ دونوں غار میں تھے، جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا غم نہ کر، بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ تو اللہ نے اپنی سکینت اس پر اتار دی اور اسے ان لشکروں کے ساتھ قوت دی جو تم نے نہیں دیکھے اور ان لوگوں کی بات نیچی کر دی جنھوں نے کفر کیا اور اللہ کی بات ہی سب سے اونچی ہے اور اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
63
لَمْ
وَمِنْهُمْ مَنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُوا مِنْهَا رَضُوا وَإِنْ لَمْ يُعْطَوْا مِنْهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ [9-التوبة:58]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان میں وه بھی ہیں جو خیراتی مال کی تقسیم کے بارے میں آپ پر عیب رکھتے ہیں، اگر انہیں اس میں سے مل جائے تو خوش ہیں اور اگر اس میں سے نہ ملا تو فوراً بگڑ کھڑے ہوئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان میں سے بعض اسے بھی ہیں کہ (تقسیم) صدقات میں تم پر طعنہ زنی کرتے ہیں۔ اگر ان کو اس میں سے (خاطر خواہ) مل جائے تو خوش رہیں اور اگر (اس قدر) نہ ملے تو جھٹ خفا ہو جائیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو تجھ پر صدقات کے بارے میں طعن کرتے ہیں، پھر اگر انھیں ان میں سے دے دیا جائے تو خوش ہو جاتے ہیں اور اگر انھیں ان میں سے نہ دیا جائے تو اسی وقت وہ ناراض ہو جاتے ہیں۔
64
لَمْ
يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَهَمُّوا بِمَا لَمْ يَنَالُوا وَمَا نَقَمُوا إِلَّا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنْ يَتُوبُوا يَكُ خَيْرًا لَهُمْ وَإِنْ يَتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ عَذَابًا أَلِيمًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَهُمْ فِي الْأَرْضِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ [9-التوبة:74]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ اللہ کی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ انہوں نے نہیں کہا، حاﻻنکہ یقیناً کفر کا کلمہ ان کی زبان سے نکل چکا ہے اور یہ اپنے اسلام کے بعد کافر ہوگئے ہیں اور انہوں نے اس کام کا قصد بھی کیا جو پورا نہ کر سکے۔ یہ صرف اسی بات کا انتقام لے رہے ہیں کہ انہیں اللہ نے اپنے فضل سے اور اس کے رسول ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ نے دولت مند کردیا، اگر یہ اب بھی توبہ کر لیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے، اور اگر منھ موڑے رہیں تو اللہ تعالیٰ انہیں دنیا وآخرت میں دردناک عذاب دے گا اور زمین بھر میں ان کا کوئی حمایتی اور مددگار نہ کھڑا ہوگا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے (تو کچھ) نہیں کہا حالانکہ انہوں نے کفر کا کلمہ کہا ہے اور یہ اسلام لانے کے بعد کافر ہوگئے ہیں اور ایسی بات کا قصد کرچکے ہیں جس پر قدرت نہیں پاسکے۔ اور انہوں نے (مسلمانوں میں) عیب ہی کون سا دیکھا ہے سوا اس کے کہ خدا نے اپنے فضل سے اور اس کے پیغمبر نے (اپنی مہربانی سے) ان کو دولت مند کر دیا ہے۔ تو اگر یہ لوگ توبہ کرلیں تو ان کے حق میں بہتر ہوگا۔ اور اگر منہ پھیر لیں تو ان کو دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب دے گا اور زمین میں ان کا کوئی دوست اور مددگار نہ ہوگا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ انھوں نے بات نہیں کہی، حالانکہ بلاشبہ یقینا انھوں نے کفر کی بات کہی اور اپنے اسلام کے بعد کفر کیا اور اس چیز کا ارادہ کیا جو انھوں نے نہیں پائی اور انھوں نے انتقام نہیں لیا مگر اس کا کہ اللہ اور اس کے رسول نے انھیں اپنے فضل سے غنی کر دیا۔ پس اگر وہ توبہ کر لیں تو ان کے لیے بہتر ہوگا اور اگر منہ پھیر لیں تو اللہ انھیں دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب دے گا اور ان کے لیے زمین میں نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مدد گار۔
65
لَمْ
وَإِذَا مَسَّ الْإِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْبِهِ أَوْ قَاعِدًا أَوْ قَائِمًا فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ كَأَنْ لَمْ يَدْعُنَا إِلَى ضُرٍّ مَسَّهُ كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ [10-يونس:12]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہم کو پکارتا ہے لیٹے بھی، بیٹھے بھی، کھڑے بھی۔ پھر جب ہم اس کی تکلیف اس سے ہٹا دیتے ہیں تو وه ایسا ہوجاتا ہے کہ گویا اس نے اپنی تکلیف کے لیے جو اسے پہنچی تھی کبھی ہمیں پکارا ہی نہ تھا، ان حد سے گزرنے والوں کے اعمال کو ان کے لیے اسی طرح خوشنما بنادیا گیا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو لیٹا اور بیٹھا اور کھڑا (ہر حال میں) ہمیں پکارتا ہے۔ پھر جب ہم اس تکلیف کو اس سے دور کر دیتے ہیں تو (بےلحاظ ہو جاتا ہے اور) اس طرح گزر جاتا ہے گویا کسی تکلیف پہنچنے پر ہمیں کبھی پکارا ہی نہ تھا۔ اسی طرح حد سے نکل جانے والوں کو ان کے اعمال آراستہ کرکے دکھائے گئے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پہلو پر، یا بیٹھا ہوا، یا کھڑا ہوا ہمیں پکارتا ہے، پھر جب ہم اس سے اس کی تکلیف دور کر دیتے ہیں تو چل دیتا ہے جیسے اس نے ہمیں کسی تکلیف کی طرف، جو اسے پہنچی ہو، پکارا ہی نہیں۔ اسی طرح حد سے بڑھنے والوں کے لیے مزین بنا دیا گیا جو وہ کیا کرتے تھے۔
66
لَمْ
إِنَّمَا مَثَلُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاءٍ أَنْزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ مِمَّا يَأْكُلُ النَّاسُ وَالْأَنْعَامُ حَتَّى إِذَا أَخَذَتِ الْأَرْضُ زُخْرُفَهَا وَازَّيَّنَتْ وَظَنَّ أَهْلُهَا أَنَّهُمْ قَادِرُونَ عَلَيْهَا أَتَاهَا أَمْرُنَا لَيْلًا أَوْ نَهَارًا فَجَعَلْنَاهَا حَصِيدًا كَأَنْ لَمْ تَغْنَ بِالْأَمْسِ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ [10-يونس:24]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس دنیاوی زندگی کی حالت تو ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے زمین کی نباتات، جن کو آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں، خوب گنجان ہوکر نکلی۔ یہاں تک کہ جب وه زمین اپنی رونق کا پورا حصہ لے چکی اور اس کی خوب زیبائش ہوگئی اور اس کے مالکوں نے سمجھ لیا کہ اب ہم اس پر بالکل قابض ہوچکے تو دن میں یا رات میں اس پر ہماری طرف سے کوئی حکم (عذاب) آپڑا سو ہم نے اس کو ایسا صاف کردیا کہ گویا کل وه موجود ہی نہ تھی۔ ہم اسی طرح آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے جو سوچتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
دنیا کی زندگی کی مثال مینھہ کی سی ہے کہ ہم نے اس کو آسمان سے برسایا۔ پھر اس کے ساتھ سبزہ جسے آدمی اور جانور کھاتے ہیں مل کر نکلا یہاں تک کہ زمین سبزے سے خوشنما اور آراستہ ہوگئی اور زمین والوں نے خیال کیا کہ وہ اس پر پوری دسترس رکھتے ہیں ناگہاں رات کو یا دن کو ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا تو ہم نے اس کو کاٹ (کر ایسا کر) ڈالا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ جو لوگ غور کرنے والے ہیں۔ ان کے لیے ہم (اپنی قدرت کی) نشانیاں اسی طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
دنیا کی زندگی کی مثال تو بس اس پانی کی سی ہے جسے ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے ساتھ زمین سے اگنے والی چیزیں خوب مل جل گئیں، جس سے انسان اور چوپائے کھاتے ہیں، یہاںتک کہ جب زمین نے اپنی آرائش حاصل کرلی اور خوب مزین ہوگئی اور اس کے رہنے والوں نے یقین کر لیا کہ وہ اس پر قادر ہیں تو رات یا دن کو اس پر ہمارا حکم آگیا تو ہم نے اسے کٹی ہوئی کر دیا، جیسے وہ کل تھی ہی نہیں۔ اسی طرح ہم ان لوگوں کے لیے آیات کھول کر بیان کرتے ہیں جو خوب سوچتے ہیں۔
67
لَمْ
بَلْ كَذَّبُوا بِمَا لَمْ يُحِيطُوا بِعِلْمِهِ وَلَمَّا يَأْتِهِمْ تَأْوِيلُهُ كَذَلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَ [10-يونس:39]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بلکہ ایسی چیز کی تکذیب کرنے لگے جس کو اپنے احاطہٴ علمی میں نہیں ﻻئے اور ہنوز ان کو اس کا اخیر نتیجہ نہیں ملا۔ جو لوگ ان سے پہلے ہوئے ہیں اسی طرح انہوں نے بھی جھٹلایا تھا، سو دیکھ لیجئے ان ﻇالموں کا انجام کیسا ہوا؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
حقیقت یہ ہے کہ جس چیز کے علم پر یہ قابو نہیں پاسکے اس کو (نادانی سے) جھٹلا دیا اور ابھی اس کی حقیقت ان پر کھلی ہی نہیں۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے تکذیب کی تھی سو دیکھ لو ظالموں کا انجام کیسا ہوا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بلکہ انھوں نے اس چیز کو جھٹلا دیا جس کے علم کا انھوں نے احاطہ نہیں کیا، حالانکہ اس کی اصل حقیقت ابھی ان کے پاس نہیں آئی تھی۔ اسی طرح ان لوگوں نے جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے۔ سو دیکھ ظالموں کا انجام کیسا ہوا۔
68
لَمْ
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَنْ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ [10-يونس:45]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ان کو وه دن یاد دﻻئیے جس میں اللہ ان کو (اپنے حضور) جمع کرے گا (تو ان کو ایسا محسوس ہوگا) کہ گویا وه (دنیا میں) سارے دن کی ایک آدھ گھڑی رہے ہوں گے اور آپس میں ایک دوسرے کو پہچاننے کو ٹھہرے ہوں گے۔ واقعی خسارے میں پڑے وه لوگ جنہوں نے اللہ کے پاس جانے کو جھٹلایا اور وه ہدایت پانے والے نہ تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جس دن خدا ان کو جمع کرے گا (تو وہ دنیا کی نسبت ایسا خیال کریں گے کہ) گویا (وہاں) گھڑی بھر دن سے زیادہ رہے ہی نہیں تھے (اور) آپس میں ایک دوسرے کو شناخت بھی کریں گے۔ جن لوگوں نے خدا کے روبرو حاضر ہونے کو جھٹلایا وہ خسارے میں پڑ گئے اور راہ یاب نہ ہوئے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جس دن وہ انھیں اکٹھا کرے گا، گویا وہ نہیں ٹھہرے مگر دن کی ایک گھڑی، آپس میں جان پہچان کرتے رہے۔ بے شک وہ لوگ خسارے میں رہے جنھوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا اور وہ راہ پانے والے نہ ہوئے۔
69
لَمْ
أُولَئِكَ لَمْ يَكُونُوا مُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَمَا كَانَ لَهُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ يُضَاعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ مَا كَانُوا يَسْتَطِيعُونَ السَّمْعَ وَمَا كَانُوا يُبْصِرُونَ [11-هود:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
نہ یہ لوگ دنیا میں اللہ کو ہرا سکے اور نہ ان کا کوئی حمایتی اللہ کے سوا ہوا، ان کے لئے عذاب دگنا کیا جائے گا نہ یہ سننے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ یہ دیکھتے ہی تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ لوگ زمین میں (کہیں بھاگ کر خدا کو) نہیں ہرا سکتے اور نہ خدا کے سوا کوئی ان کا حمایتی ہے۔ (اے پیغمبر) ان کو دگنا عذاب دیا جائے گا کیونکہ یہ (شدت کفر سے تمہاری بات) نہیں سن سکتے تھے اور نہ (تم کو) دیکھ سکتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہ لوگ کبھی زمین میں عاجز کرنے والے نہیں اور نہ کبھی ان کے لیے اللہ کے سوا کوئی مددگار ہیں، ان کے لیے عذاب دگنا کیا جائے گا۔ وہ نہ سننے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ دیکھا کرتے تھے۔
70
لَمْ
كَأَنْ لَمْ يَغْنَوْا فِيهَا أَلَا إِنَّ ثَمُودَ كَفَرُوا رَبَّهُمْ أَلَا بُعْدًا لِثَمُودَ [11-هود:68]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ایسے کہ گویا وه وہاں کبھی آباد ہی نہ تھے، آگاه رہو کہ قوم ﺛمود نے اپنے رب سے کفر کیا۔ سن لو! ان ﺛمودیوں پر پھٹکار ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
گویا کبھی ان میں بسے ہی نہ تھے۔ سن رکھو کہ ثمود نے اپنے پروردگار سے کفر کیا۔ اور سن رکھو ثمود پر پھٹکار ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جیسے وہ ان میں رہے ہی نہ تھے۔ سن لو! بے شک ثمود نے اپنے رب سے کفر کیا۔ سن لو! ثمود کے لیے ہلاکت ہے۔