قرآن پاک لفظ لِلَّذِينَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
51
لِلَّذِينَ
وَقَالَ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا بَلْ مَكْرُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ إِذْ تَأْمُرُونَنَا أَنْ نَكْفُرَ بِاللَّهِ وَنَجْعَلَ لَهُ أَنْدَادًا وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ وَجَعَلْنَا الْأَغْلَالَ فِي أَعْنَاقِ الَّذِينَ كَفَرُوا هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ [34-سبأ:33]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(اس کے جواب میں) یہ کمزور لوگ ان متکبروں سے کہیں گے، (نہیں نہیں) بلکہ دن رات مکروفریب سے ہمیں اللہ کے ساتھ کفر کرنے اور اس کے شریک مقرر کرنے کا تمہارا حکم دینا ہماری بےایمانی کا باعﺚ ہوا، اور عذاب کو دیکھتے ہی سب کے سب دل میں پشیمان ہو رہے ہوں گے، اور کافروں کی گردنوں میں ہم طوق ڈال دیں گے انہیں صرف ان کے کئے کرائے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے (نہیں) بلکہ (تمہاری) رات دن کی چالوں نے (ہمیں روک رکھا تھا) جب تم ہم سے کہتے تھے کہ ہم خدا سے کفر کریں اور اس کا شریک بنائیں۔ اور جب وہ عذاب کو دیکھیں گے تو دل میں پشیمان ہوں گے۔ اور ہم کافروں کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے۔ بس جو عمل وہ کرتے تھے ان ہی کا ان کو بدلہ ملے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ لوگ جو کمزور سمجھے گئے، ان لوگوں سے جو بڑے بنے تھے، کہیں گے بلکہ (تمھاری) رات اور دن کی چال بازی نے (ہمیں روکا) جب تم ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ ہم اللہ کے ساتھ کفر کریں اور اس کے لیے شریک ٹھہرائیں۔ اور وہ ندامت کو چھپائیں گے جب عذاب دیکھیں گے اورہم ان لوگوں کی گردنوں میں جنھوں نے کفر کیا، طوق ڈال دیں گے۔ انھیں بدلہ نہیں دیا جائے گا مگر اسی کا جو وہ کیا کرتے تھے۔
52
لِلَّذِينَ
فَالْيَوْمَ لَا يَمْلِكُ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ نَفْعًا وَلَا ضَرًّا وَنَقُولُ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّتِي كُنْتُمْ بِهَا تُكَذِّبُونَ [34-سبأ:42]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس آج تم میں سے کوئی (بھی) کسی کے لئے (بھی کسی قسم کے) نفع نقصان کا مالک نہ ہوگا۔ اور ہم ﻇالموں سے کہہ دیں گے کہ اس آگ کا عذاب چکھو جسے تم جھٹلاتے رہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو آج تم میں سے کوئی کسی کو نفع اور نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا۔ اور ہم ظالموں سے کہیں گے کہ دوزخ کے عذاب کا جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے مزہ چکھو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
سو آج تمھارا کوئی کسی کے لیے نہ نفع کا مالک ہے اور نہ نقصان کا اور ہم ان لوگوں سے کہیں گے جنھوں نے ظلم کیا چکھو اس آگ کا عذاب جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔
53
لِلَّذِينَ
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَنْ لَوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنْتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ [36-يس:47]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے میں سے کچھ خرچ کرو، تو یہ کفار ایمان والوں کو جواب دیتے ہیں کہ ہم انہیں کیوں کھلائیں؟ جنہیں اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو خود کھلا پلا دیتا، تم تو ہو ہی کھلی گمراہی میں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو رزق خدا نے تم کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرو۔ تو کافر مومنوں سے کہتے ہیں کہ بھلا ہم ان لوگوں کو کھانا کھلائیں جن کو اگر خدا چاہتا تو خود کھلا دیتا۔ تم تو صریح غلطی میں ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ان سے کہا جاتا ہے اس میں سے خرچ کرو جو تمھیں اللہ نے دیا ہے تو وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، ان سے کہتے ہیں جو ایمان لائے، کیا ہم اسے کھلائیں جسے اگر اللہ چاہتا تو کھلا دیتا۔ نہیں ہو تم مگر واضح گمراہی میں۔
54
لِلَّذِينَ
وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ذَلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ [38-ص:27]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے آسمان وزمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو ناحق پیدا نہیں کیا، یہ گمان تو کافروں کا ہے سو کافروں کے لئے خرابی ہے آگ کی۔
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کائنات ان میں ہے اس کو خالی از مصلحت نہیں پیدا کیا۔ یہ ان کا گمان ہے جو کافر ہیں۔ سو کافروں کے لئے دوزخ کا عذاب ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے آسمان و زمین کو اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کو بے کارپیدا نہیں کیا۔ یہ ان لوگوں کا گمان ہے جنھوں نے کفر کیا، سو ان لوگوں کے لیے جنھوں نے کفر کیا آگ کی صورت میں بڑی ہلاکت ہے ۔
55
لِلَّذِينَ
قُلْ يَا عِبَادِ الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا رَبَّكُمْ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ وَأَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةٌ إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ [39-الزمر:10]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کہہ دو کہ اے میرے ایمان والے بندو! اپنے رب سے ڈرتے رہو، جو اس دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لئے نیک بدلہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی زمین بہت کشاده ہے صبر کرنے والوں ہی کو ان کا پورا پورا بےشمار اجر دیا جاتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہہ دو کہ اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو اپنے پروردگار سے ڈرو۔ جنہوں نے اس دنیا میں نیکی کی ان کے لئے بھلائی ہے۔ اور خدا کی زمین کشادہ ہے۔ جو صبر کرنے والے ہیں ان کو بےشمار ثواب ملے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو! اپنے رب سے ڈرو، ان لوگوں کے لیے جنھوں نے اس دنیا میں نیکی کی، بڑی بھلائی ہے اور اللہ کی زمین وسیع ہے، صرف کامل صبر کرنے والوں ہی کو ان کا اجر کسی شمار کے بغیر دیا جائے گا۔
56
لِلَّذِينَ
وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ مِنْ سُوءِ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَبَدَا لَهُمْ مِنَ اللَّهِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ [39-الزمر:47]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اگر ﻇلم کرنے والوں کے پاس وه سب کچھ ہو جو روئے زمین پر ہے اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور ہو، تو بھی بدترین سزا کے بدلے میں قیامت کے دن یہ سب کچھ دے دیں، اور ان کے سامنے اللہ کی طرف سے وه ﻇاہر ہوگا جس کا گمان بھی انہیں نہ تھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر ظالموں کے پاس وہ سب (مال ومتاع) ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اسی قدر اور ہو تو قیامت کے روز برے عذاب (سے مخلصی پانے) کے بدلے میں دے دیں۔ اور ان پر خدا کی طرف سے وہ امر ظاہر ہوجائے گا جس کا ان کو خیال بھی نہ تھا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر ان لوگوں کے لیے جنھوں نے ظلم کیا، وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ہو تو قیامت کے دن برے عذاب سے (بچنے کے لیے) وہ ضرور اسے فدیے میں دے دیں، اور ان کے لیے اللہ کی طرف سے وہ کچھ سامنے آجائے گا جس کا وہ گمان نہیں کیا کرتے تھے۔
57
لِلَّذِينَ
الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ [40-غافر:7]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
عرش کے اٹھانے والے اور اسکے آس پاس کے (فرشتے) اپنے رب کی تسبیح حمد کے ساتھ ساتھ کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کے لیے استفغار کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! تو نے ہر چیز کو اپنی بخشش اور علم سے گھیر رکھا ہے، پس تو انہیں بخش دے جو توبہ کریں اور تیری راه کی پیروی کریں اور تو انہیں دوزخ کے عذاب سے بھی بچا لے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ عرش کو اٹھائے ہوئے اور جو اس کے گردا گرد (حلقہ باندھے ہوئے) ہیں (یعنی فرشتے) وہ اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور مومنوں کے لئے بخشش مانگتے رہتے ہیں۔ کہ اے ہمارے پروردگار تیری رحمت اور تیرا علم ہر چیز کو احاطہ کئے ہوئے ہے تو جن لوگوں نے توبہ کی اور تیرے رستے پر چلے ان کو بخش دے اور دوزخ کے عذاب سے بچالے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ(فرشتے) جو عرش کواٹھائے ہوئے ہیں اور وہ جو اس کے ارد گرد ہیں اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اورا ن لوگوں کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں جو ایمان لائے، اے ہمارے رب! تو نے ہر چیز کو رحمت اور علم سے گھیر رکھا ہے، تو ان لوگوں کو بخش دے جنھوں نے توبہ کی اور تیرے راستے پر چلے اور انھیں بھڑکتی ہوئی آگ کے عذاب سے بچا۔
58
لِلَّذِينَ
الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ [40-غافر:7]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
عرش کے اٹھانے والے اور اسکے آس پاس کے (فرشتے) اپنے رب کی تسبیح حمد کے ساتھ ساتھ کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کے لیے استفغار کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! تو نے ہر چیز کو اپنی بخشش اور علم سے گھیر رکھا ہے، پس تو انہیں بخش دے جو توبہ کریں اور تیری راه کی پیروی کریں اور تو انہیں دوزخ کے عذاب سے بھی بچا لے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ عرش کو اٹھائے ہوئے اور جو اس کے گردا گرد (حلقہ باندھے ہوئے) ہیں (یعنی فرشتے) وہ اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور مومنوں کے لئے بخشش مانگتے رہتے ہیں۔ کہ اے ہمارے پروردگار تیری رحمت اور تیرا علم ہر چیز کو احاطہ کئے ہوئے ہے تو جن لوگوں نے توبہ کی اور تیرے رستے پر چلے ان کو بخش دے اور دوزخ کے عذاب سے بچالے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ(فرشتے) جو عرش کواٹھائے ہوئے ہیں اور وہ جو اس کے ارد گرد ہیں اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اورا ن لوگوں کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں جو ایمان لائے، اے ہمارے رب! تو نے ہر چیز کو رحمت اور علم سے گھیر رکھا ہے، تو ان لوگوں کو بخش دے جنھوں نے توبہ کی اور تیرے راستے پر چلے اور انھیں بھڑکتی ہوئی آگ کے عذاب سے بچا۔
59
لِلَّذِينَ
وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنْتُمْ مُغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِنَ النَّارِ [40-غافر:47]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب کہ دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے تو کمزور لوگ تکبر والوں سے (جن کے یہ تابع تھے) کہیں گے کہ ہم تو تمہارے پیرو تھے تو کیا اب تم ہم سے اس آگ کا کوئی حصہ ہٹا سکتے ہو؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب وہ دوزخ میں جھگڑیں گے تو ادنیٰ درجے کے لوگ بڑے آدمیوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابع تھے تو کیا تم دوزخ (کے عذاب) کا کچھ حصہ ہم سے دور کرسکتے ہو؟
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب وہ آگ میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے تو کمزور لوگ ان سے کہیں گے جو بڑے بنے ہوئے تھے کہ بے شک ہم تمھارے ہی پیچھے چلنے والے تھے، توکیا تم ہم سے آگ کا کوئی حصہ ہٹانے والے ہو؟
60
لِلَّذِينَ
وَلَوْ جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا أَعْجَمِيًّا لَقَالُوا لَوْلَا فُصِّلَتْ آيَاتُهُ أَأَعْجَمِيٌّ وَعَرَبِيٌّ قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاءٌ وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى أُولَئِكَ يُنَادَوْنَ مِنْ مَكَانٍ بَعِيدٍ [41-فصلت:44]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن بناتے تو کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف بیان کیوں نہیں کی گئیں؟ یہ کیا کہ عجمی کتاب اور آپ عربی رسول؟ آپ کہہ دیجئے! کہ یہ تو ایمان والوں کے لیے ہدایت و شفا ہے اور جو ایمان نہیں ﻻتے ان کے کانوں میں تو (بہراپن اور) بوجھ ہے اور یہ ان پر اندھاپن ہے، یہ وه لوگ ہیں جو کسی بہت دور دراز جگہ سے پکارے جا رہے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر ہم اس قرآن کو غیر زبان عرب میں (نازل) کرتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیتیں (ہماری زبان میں) کیوں کھول کر بیان نہیں کی گئیں۔ کیا (خوب کہ قرآن تو) عجمی اور (مخاطب) عربی۔ کہہ دو کہ جو ایمان لاتے ہیں ان کے لئے (یہ) ہدایت اور شفا ہے۔ اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں گرانی (یعنی بہراپن) ہے اور یہ ان کے حق میں (موجب) نابینائی ہے۔ گرانی کے سبب ان کو (گویا) دور جگہ سے آواز دی جاتی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر ہم اسے عجمی قرآن بنا دیتے تو یقینا وہ کہتے اس کی آیات کھول کر کیوں نہ بیان کی گئیں، کیا عجمی زبان اور عربی (رسول)؟ کہہ دے یہ ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ہدایت اور شفا ہے اور وہ لوگ جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور یہ ان کے حق میں اندھا ہونے کا باعث ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں بہت دور جگہ سے آواز دی جاتی ہے۔