قرآن پاک لفظ قَالَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
51
قَالَ
الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ [3-آل عمران:173]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه لوگ کہ جب ان سے لوگوں نے کہا کہ کافروں نے تمہارے مقابلے پر لشکر جمع کر لئے ہیں، تم ان سے خوف کھاؤ تو اس بات نے انہیں ایمان میں اور بڑھا دیا اور کہنے لگے ہمیں اللہ کافی ہے اور وه بہت اچھا کارساز ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(جب) ان سے لوگوں نے آکر بیان کیا کہ کفار نے تمہارے (مقابلے کے) لئے لشکر کثیر) جمع کیا ہے تو ان سے ڈرو۔ تو ان کا ایمان اور زیادہ ہوگیا۔ اور کہنے لگے ہم کو خدا کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ لوگ کہ لوگوں نے ان سے کہا کہ لوگوں نے تمھارے لیے (فوج) جمع کر لی ہے، سو ان سے ڈرو، تو اس (بات) نے انھیں ایمان میں زیادہ کر دیا اور انھوں نے کہا ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کار ساز ہے۔
52
قَالَ
وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّى إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَ وَلَا الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا [4-النساء:18]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان کی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو کہہ دے کہ میں نے اب توبہ کی، اور ان کی توبہ بھی قبول نہیں جو کفر پر ہی مر جائیں، یہی لوگ ہیں جن کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ایسے لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہوتی جو (ساری عمر) برے کام کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی موت آموجود ہو تو اس وقت کہنے لگے کہ اب میں توبہ کرتا ہوں اور نہ ان کی (توبہ قبول ہوتی ہے) جو کفر کی حالت میں مریں۔ ایسے لوگوں کے لئے ہم نے عذاب الیم تیار کر رکھا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور توبہ ان لوگوں کی نہیں جو برے کام کیے جاتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجاتی ہے تو وہ کہتا ہے بے شک میں نے اب توبہ کر لی اور نہ ان کی ہے جو اس حال میں مرتے ہیں کہ وہ کافر ہوتے ہیں، یہ لوگ ہیں جن کے لیے ہم نے درد ناک عذاب تیار کیا ہے۔
53
قَالَ
وَإِنَّ مِنْكُمْ لَمَنْ لَيُبَطِّئَنَّ فَإِنْ أَصَابَتْكُمْ مُصِيبَةٌ قَالَ قَدْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيَّ إِذْ لَمْ أَكُنْ مَعَهُمْ شَهِيدًا [4-النساء:72]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور یقیناً تم میں بعض وه بھی ہیں جو پس وپیش کرتے ہیں، پھر اگر تمہیں کوئی نقصان ہوتا ہے تو وه کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر بڑا فضل کیا کہ میں ان کے ساتھ موجود نہ تھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تم میں کوئی ایسا بھی ہے کہ (عمداً) دیر لگاتا ہے۔ پھر اگر تم پر کوئی مصیبت پڑ جائے تو کہتا ہے کہ خدا نے مجھ پر بڑی مہربانی کی کہ میں ان میں موجود نہ تھا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بے شک تم میں سے یقینا کوئی ایسا بھی ہے جو ہر صورت دیر لگا دے گا، پھر اگر تمھیں کوئی مصیبت آپہنچی تو کہے گا بے شک اللہ نے مجھ پر انعام فرمایا، جب کہ میں ان کے ساتھ موجود نہ تھا۔
54
قَالَ
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَعَلَ فِيكُمْ أَنْبِيَاءَ وَجَعَلَكُمْ مُلُوكًا وَآتَاكُمْ مَا لَمْ يُؤْتِ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ [5-المائدة:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور یاد کرو موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا، اے میری قوم کے لوگو! اللہ تعالیٰ کے اس احسان کا ذکر کرو کہ اس نے تم میں سے پیغمبر بنائے اور تمہیں بادشاه بنا دیا اور تمہیں وه دیا جو تمام عالم میں کسی کو نہیں دیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ بھائیو تم پر خدا نے جو احسان کئے ہیں ان کو یاد کرو کہ اس نے تم میں پیغمبر پیدا کیے اور تمہیں بادشاہ بنایا اور تم کو اتنا کچھ عنایت کیا کہ اہل عالم میں سے کسی کو نہیں دیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم! اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کرو، جب اس نے تم میں انبیاء بنائے اور تمھیں بادشاہ بنا دیا اور تمھیں وہ کچھ دیا جو جہانوں میں سے کسی کو نہیں دیا۔
55
قَالَ
قَالَ رَجُلَانِ مِنَ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمَا ادْخُلُوا عَلَيْهِمُ الْبَابَ فَإِذَا دَخَلْتُمُوهُ فَإِنَّكُمْ غَالِبُونَ وَعَلَى اللَّهِ فَتَوَكَّلُوا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ [5-المائدة:23]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
دو شخصوں نے جو خدا ترس لوگوں میں سے تھے، جن پر اللہ تعالیٰ کا فضل تھا کہا کہ تم ان کے پاس دروازے میں تو پہنچ جاؤ، دروازے میں قدم رکھتے ہی یقیناً تم غالب آجاؤ گے، اور تم اگر مومن ہو تو تمہیں اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ (خدا سے) ڈرتے تھے ان میں سے دو شخص جن پر خدا کی عنایت تھی کہنے لگے کہ ان لوگوں پر دروازے کے رستے سے حملہ کردو جب تم دروازے میں داخل ہو گئے تو فتح تمہارے ہے اور خدا ہی پر بھروسہ رکھو بشرطیکہ صاحبِ ایمان ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
دو آدمیوں نے کہا، جو ان لوگوں میں سے تھے جو ڈرتے تھے، ان دونوں پر اللہ نے انعام کیا تھا، تم ان پر دروازے میں داخل ہو جائو، پھر جب تم اس میں داخل ہوگئے تو یقینا تم غالب ہو اور اللہ ہی پر پس بھروسا کرو، اگر تم مومن ہو۔
56
قَالَ
قَالَ رَبِّ إِنِّي لَا أَمْلِكُ إِلَّا نَفْسِي وَأَخِي فَافْرُقْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ [5-المائدة:25]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے الٰہی! مجھے تو بجز اپنے اور میرے بھائی کے کسی اور پر کوئی اختیار نہیں، پس تو ہم میں اور ان نافرمانوں میں جدائی کردے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
موسیٰ نے (خدا سے) التجا کی کہ پروردگار میں اپنے اور اپنے بھائی کے سوا اور کسی پر اختیار نہیں رکھتا تو ہم میں اور ان نافرمان لوگوں میں جدائی کردے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا اے میرے رب ! بیشک میں اپنی جان اور اپنے بھائی کے سوا کسی چیز کا مالک نہیں، سو تو ہمارے درمیان اور ان نافرمان لوگوں کے درمیان علیحدگی کر دے۔
57
قَالَ
قَالَ فَإِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَيْهِمْ أَرْبَعِينَ سَنَةً يَتِيهُونَ فِي الْأَرْضِ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ [5-المائدة:26]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ارشاد ہوا کہ اب زمین ان پر چالیس سال تک حرام کر دی گئی ہے، یہ خانہ بدوش ادھر ادھر سرگرداں پھرتے رہیں گے اس لئے تم ان فاسقوں کے بارے میں غمگین نہ ہونا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا نے فرمایا کہ وہ ملک ان پر چالیس برس تک کے لیے حرام کر دیا گیا (کہ وہاں جانے نہ پائیں گے اور جنگل کی) زمین میں سرگرداں پھرتے رہیں گے تو ان نافرمان لوگوں کے حال پر افسوس نہ کرو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
فرمایا پھر بے شک وہ ان پر چالیس سال حرام کی ہوئی ہے، زمین میں سر مارتے پھریں گے، پس تو ان نافرمان لوگوں پر غم نہ کر۔
58
قَالَ
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ابْنَيْ آدَمَ بِالْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ أَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الْآخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّكَ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ [5-المائدة:27]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آدم (علیہ السلام) کے دونوں بیٹوں کا کھرا کھرا حال بھی انہیں سنا دو، ان دونوں نے ایک نذرانہ پیش کیا، ان میں سے ایک کی نذر تو قبول ہوگئی اور دوسرے کی مقبول نہ ہوئی تو وه کہنے لگا کہ میں تجھے مار ہی ڈالوں گا، اس نے کہا اللہ تعالیٰ تقویٰ والوں کا ہی عمل قبول کرتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (اے محمد) ان کو آدم کے دو بیٹوں (ہابیل اور قابیل) کے حالات (جو بالکل) سچے (ہیں) پڑھ کر سنا دو کہ جب ان دونوں نے خدا (کی جناب میں) کچھ نیازیں چڑھائیں تو ایک کی نیاز تو قبول ہو گئی اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی (تب قابیل ہابیل سے) کہنے لگا کہ میں تجھے قتل کروں گا اس نے کہا کہ خدا پرہیزگاروں ہی کی (نیاز) قبول فرمایا کرتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان پر آدم کے دو بیٹوں کی خبر کی تلاوت حق کے ساتھ کر، جب ان دونوں نے کچھ قربانی پیش کی تو ان میں سے ایک کی قبول کر لی گئی اور دوسرے کی قبول نہ کی گئی۔ اس نے کہا میں تجھے ضرور ہی قتل کر دوں گا۔ اس نے کہا بے شک اللہ متقی لوگوں ہی سے قبول کرتا ہے۔
59
قَالَ
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ابْنَيْ آدَمَ بِالْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ أَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الْآخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّكَ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ [5-المائدة:27]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آدم (علیہ السلام) کے دونوں بیٹوں کا کھرا کھرا حال بھی انہیں سنا دو، ان دونوں نے ایک نذرانہ پیش کیا، ان میں سے ایک کی نذر تو قبول ہوگئی اور دوسرے کی مقبول نہ ہوئی تو وه کہنے لگا کہ میں تجھے مار ہی ڈالوں گا، اس نے کہا اللہ تعالیٰ تقویٰ والوں کا ہی عمل قبول کرتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (اے محمد) ان کو آدم کے دو بیٹوں (ہابیل اور قابیل) کے حالات (جو بالکل) سچے (ہیں) پڑھ کر سنا دو کہ جب ان دونوں نے خدا (کی جناب میں) کچھ نیازیں چڑھائیں تو ایک کی نیاز تو قبول ہو گئی اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی (تب قابیل ہابیل سے) کہنے لگا کہ میں تجھے قتل کروں گا اس نے کہا کہ خدا پرہیزگاروں ہی کی (نیاز) قبول فرمایا کرتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان پر آدم کے دو بیٹوں کی خبر کی تلاوت حق کے ساتھ کر، جب ان دونوں نے کچھ قربانی پیش کی تو ان میں سے ایک کی قبول کر لی گئی اور دوسرے کی قبول نہ کی گئی۔ اس نے کہا میں تجھے ضرور ہی قتل کر دوں گا۔ اس نے کہا بے شک اللہ متقی لوگوں ہی سے قبول کرتا ہے۔
60
قَالَ
فَبَعَثَ اللَّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ [5-المائدة:31]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر اللہ تعالیٰ نے ایک کوے کو بھیجا جو زمین کھود رہا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وه کس طرح اپنے بھائی کی نعش کو چھپا دے، وه کہنے لگا، ہائے افسوس! کیا میں ایسا کرنے سے بھی گیا گزرا ہوگیا کہ اس کوے کی طرح اپنے بھائی کی ﻻش کو دفنا دیتا؟ پھر تو (بڑا ہی) پشیمان اور شرمنده ہوگیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اب خدا نے ایک کوّا بھیجا جو زمین کریدنے لگا تاکہ اسے دکھائے کہ اپنے بھائی کی لاش کو کیونکر چھپائے کہنے لگا اے ہے مجھ سے اتنا بھی نہ ہو سکا کہ اس کوے کے برابر ہوتا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا پھر وہ پشیمان ہوا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا، جو زمین کریدتا تھا، تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے، کہنے لگا ہائے میری بربادی! کیا میں اس سے بھی رہ گیا کہ اس کوے جیسا ہو جائوں تو اپنے بھائی کی لاش چھپا دوں۔ سو وہ پشیمان ہونے والوں میں سے ہوگیا۔