قرآن پاک لفظ السَّمَاءِ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
51
السَّمَاءِ
وَمَا مِنْ غَائِبَةٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ [27-النمل:75]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آسمان وزمین کی کوئی پوشیده چیز بھی ایسی نہیں جو روشن اور کھلی کتاب میں نہ ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور آسمانوں اور زمین میں کوئی پوشیدہ چیز نہیں ہے مگر (وہ) کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور آسمان و زمین میں کوئی غائب چیز نہیں مگر وہ ایک واضح کتاب میں موجود ہے۔
52
السَّمَاءِ
وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ [29-العنكبوت:22]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تم نہ تو زمین میں اللہ تعالیٰ کو عاجز کرسکتے ہو نہ آسمان میں، اللہ تعالیٰ کے سوا تمہارا کوئی والی ہے نہ مددگار
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تم (اُس کو) نہ زمین میں عاجز کرسکتے ہو نہ آسمان میں اور نہ خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ مددگار
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور نہ تم کسی طرح زمین میں عاجز کرنے والے ہو اور نہ آسمان میں اور نہ اللہ کے سوا تمھارا کوئی دوست ہے اور نہ کوئی مددگار۔
53
السَّمَاءِ
إِنَّا مُنْزِلُونَ عَلَى أَهْلِ هَذِهِ الْقَرْيَةِ رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ [29-العنكبوت:34]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہم اس بستی والوں پر آسمانی عذاب نازل کرنے والے ہیں اس وجہ سے کہ یہ بےحکم ہو رہے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ہم اس بستی کے رہنے والوں پر اس سبب سے کہ یہ بدکرداری کرتے رہے ہیں آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک ہم اس بستی والوں پر آسمان سے ایک عذاب اتارنے والے ہیں، اس وجہ سے جو وہ نافرمانی کیا کرتے تھے۔
54
السَّمَاءِ
وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ [29-العنكبوت:63]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ آسمان سے پانی اتار کر زمین کو اس کی موت کے بعد زنده کس نے کیا؟ تو یقیناً ان کا جواب یہی ہوگا اللہ تعالیٰ نے۔ آپ کہہ دیں کہ ہر تعریف اللہ ہی کے لئے سزاوار ہے، بلکہ ان میں سے اکثر بے عقل ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمان سے پانی کس نے نازل فرمایا پھر اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد (کس نے) زندہ کیا تو کہہ دیں گے کہ خدا نے۔ کہہ دو کہ خدا کا شکر ہے۔ لیکن ان میں اکثر نہیں سمجھتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور یقینا اگر تو ان سے پوچھے کہ کس نے آسمان سے پانی اتارا، پھر اس کے ساتھ زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کر دیاتو ضرور ہی کہیں گے کہ اللہ نے، کہہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے، بلکہ ان کے اکثر نہیں سمجھتے۔
55
السَّمَاءِ
وَمِنْ آيَاتِهِ يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَيُحْيِي بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ [30-الروم:24]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ (بھی) ہے کہ وه تمہیں ڈرانے اور امیدوار بنانے کے لئے بجلیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے بارش برساتا ہے اور اس مرده زمین کو زنده کر دیتا ہے، اس میں (بھی) عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ تم کو خوف اور اُمید دلانے کے لئے بجلی دکھاتا ہے اور آسمان سے مینھہ برساتا ہے۔ پھر زمین کو اس کے مر جانے کے بعد زندہ (و شاداب) کر دیتا ہے۔ عقل والوں کے لئے ان (باتوں) میں (بہت سی) نشانیاں ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ وہ تمھیں خوف اور طمع کے لیے بجلی دکھاتا ہے اور آسمان سے پانی اتارتا ہے، پھر زمین کو اس کے ساتھ اس کے مردہ ہونے کے بعد زندہ کر دیتا ہے۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو سمجھتے ہیں۔
56
السَّمَاءِ
اللَّهُ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَيَبْسُطُهُ فِي السَّمَاءِ كَيْفَ يَشَاءُ وَيَجْعَلُهُ كِسَفًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ فَإِذَا أَصَابَ بِهِ مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ [30-الروم:48]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اللہ تعالیٰ ہوائیں چلاتا ہے وه ابر کو اٹھاتی ہیں پھر اللہ تعالیٰ اپنی منشا کے مطابق اسے آسمان میں پھیلا دیتا ہے اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے پھر آپ دیکھتے ہیں کہ اس کےاندر سے قطرے نکلتے ہیں، اور جنہیں اللہ چاہتا ہے ان بندوں پر پانی برساتا ہے تو وه خوش خوش ہو جاتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا ہی تو ہے جو ہواؤں کو چلاتا ہے تو وہ بادل کو اُبھارتی ہیں۔ پھر خدا اس کو جس طرح چاہتا ہے آسمان میں پھیلا دیتا اور تہ بتہ کر دیتا ہے پھر تم دیکھتے ہو کہ اس کے بیچ میں سے مینھہ نکلنے لگتا ہے پھر جب وہ اپنے بندوں میں سے جن پر چاہتا ہے اُسے برسا دیتا ہے تو وہ خوش ہو جاتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اللہ وہ ہے جو ہوائیں بھیجتا ہے تو وہ بادل کو ابھارتی ہیں، پھر وہ اسے آسمان میں پھیلا دیتا ہے جیسے چاہتا ہے اور وہ اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے۔ پس تو بارش کو دیکھتا ہے کہ اس کے درمیان سے نکل رہی ہے، پھر جب وہ اسے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے برسا دیتا ہے تو اچانک وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔
57
السَّمَاءِ
خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا وَأَلْقَى فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَنْ تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ وَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنْبَتْنَا فِيهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ [31-لقمان:10]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اسی نے آسمانوں کو بغیر ستون کے پیدا کیا ہے تم انہیں دیکھ رہے ہو اور اس نے زمین میں پہاڑوں کو ڈال دیا تاکہ وه تمہیں جنبش نہ دے سکے اور ہر طرح کے جاندار زمین میں پھیلا دیئے۔ اور ہم نے آسمان سے پانی برسا کر زمین میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگا دیئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اُسی نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر پیدا کیا جیسا کہ تم دیکھتے ہو اور زمین پر پہاڑ (بنا کر) رکھ دیئے تاکہ تم کو ہلا ہلا نہ دے اور اس میں ہر طرح کے جانور پھیلا دیئے۔ اور ہم ہی نے آسمانوں سے پانی نازل کیا پھر (اُس سے) اس میں ہر قسم کی نفیس چیزیں اُگائیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر پیدا کیا، جنھیں تم دیکھتے ہو اور زمین میں پہاڑ رکھ دیے، تاکہ وہ تمھیں ہلا نہ دے اور اس میں ہر طرح کے جانور پھیلا دیے اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا۔ پھر اس میں ہر طرح کی عمدہ قسم اگائی۔
58
السَّمَاءِ
يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ [32-السجدة:5]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه آسمان سے لے کر زمین تک (ہر) کام کی تدبیر کرتا ہے۔ پھر (وه کام) ایک ایسے دن میں اس کی طرف چڑھ جاتا ہے جس کا اندازه تمہاری گنتی کے ایک ہزار سال کے برابر ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہی آسمان سے زمین تک (کے) ہر کام کا انتظام کرتا ہے۔ پھر وہ ایک روز جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق ہزار برس ہوگی۔ اس کی طرف صعود (اور رجوع) کرے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ آسمان سے زمین تک (ہر) معاملے کی تدبیر کرتا ہے، پھر وہ (معاملہ) اس کی طرف ایسے دن میں اوپر جاتا ہے جس کی مقدار ہزار سال ہے، اس (حساب) سے جو تم شمار کرتے ہو۔
59
السَّمَاءِ
يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا وَهُوَ الرَّحِيمُ الْغَفُورُ [34-سبأ:2]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جو زمین میں جائے اور جو اس سے نکلے جو آسمان سے اترے اور جو چڑھ کر اس میں جائے وه سب سے باخبر ہے۔ اور وه مہربان نہایت بخشش واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو اس میں سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے اُترتا ہے اور جو اس پر چڑھتا ہے سب اس کو معلوم ہے۔ اور وہ مہربان (اور) بخشنے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ جانتا ہے جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو اس سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے اترتا ہے اور جو اس میں چڑھتا ہے اور وہی نہایت رحم والا، بے حد بخشنے والا ہے۔
60
السَّمَاءِ
أَفَلَمْ يَرَوْا إِلَى مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ مِنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ إِنْ نَشَأْ نَخْسِفْ بِهِمُ الْأَرْضَ أَوْ نُسْقِطْ عَلَيْهِمْ كِسَفًا مِنَ السَّمَاءِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لِكُلِّ عَبْدٍ مُنِيبٍ [34-سبأ:9]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا پس وه اپنے آگے پیچھے آسمان وزمین کو دیکھ نہیں رہے ہیں؟ اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرادیں، یقیناً اس میں پوری دلیل ہے ہر اس بندے کے لئے جو (دل سے) متوجہ ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا انہوں نے اس کو نہیں دیکھا جو ان کے آگے اور پیچھے ہے یعنی آسمان اور زمین۔ اگر ہم چاہیں تو ان کو زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں۔ اس میں ہر بندے کے لئے جو رجوع کرنے والا ہے ایک نشانی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو کیا انھوں نے اس کی طرف نہیں دیکھا جو آسمان و زمین میں سے ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے، اگر ہم چاہیں انھیں زمین میں دھنسا دیں، یا ان پر آسمان سے کچھ ٹکڑے گرا دیں۔ یقینا اس میں ہر رجوع کرنے والے بندے کے لیے ضرور ایک نشانی ہے۔