قرآن پاک لفظ إِنِّي کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
51
إِنِّي
وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَى سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنْبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِنْ كُنْتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ [12-يوسف:43]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بادشاه نے کہا، میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات موٹی تازی فربہ گائیں ہیں جن کو سات ﻻغر دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالیاں ہیں ہری ہری اور دوسری سات بالکل خشک۔ اے درباریو! میرے اس خواب کی تعبیر بتلاؤ اگر تم خواب کی تعبیر دے سکتے ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بادشاہ نے کہا کہ میں (نے خواب دیکھا ہے) دیکھتا (کیا) ہوں کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات خوشے سبز ہیں اور (سات) خشک۔ اے سردارو! اگر تم خوابوں کی تعبیر دے سکتے ہو تو مجھے میرے خواب کی تعبیر بتاؤ
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بادشاہ نے کہا بے شک میں سات موٹی گائیں دیکھتا ہوں، جنھیں سات دبلی کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے اور کچھ دوسرے خشک (دیکھتا ہوں)، اے سردارو! مجھے میرے خواب کے بارے بتائو، اگر تم خواب کی تعبیر کیا کرتے ہو۔
52
إِنِّي
قَالَ اجْعَلْنِي عَلَى خَزَائِنِ الْأَرْضِ إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٌ [12-يوسف:55]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(یوسف نے) کہا آپ مجھے ملک کے خزانوں پر مقرر کر دیجئے، میں حفاﻇت کرنے واﻻ اور باخبر ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(یوسف نے) کہا مجھے اس ملک کے خزانوں پر مقرر کر دیجیئے کیونکہ میں حفاظت بھی کرسکتا ہوں اور اس کام سے واقف ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا مجھے اس زمین کے خزانوں پر مقرر کر دے، بے شک میں پوری طرح حفاظت کرنے والا، خوب جاننے والا ہوں۔
53
إِنِّي
وَلَمَّا دَخَلُوا عَلَى يُوسُفَ آوَى إِلَيْهِ أَخَاهُ قَالَ إِنِّي أَنَا أَخُوكَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ [12-يوسف:69]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ سب جب یوسف کے پاس پہنچ گئے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس بٹھا لیا اور کہا میں تیرا بھائی (یوسف) ہوں، پس یہ جو کچھ کرتے رہے اس کا کچھ رنج نہ کر
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب وہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو یوسف نے اپنے حقیقی بھائی کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا کہ میں تمہارا بھائی ہوں تو جو سلوک یہ (ہمارے ساتھ) کرتے رہے ہیں اس پر افسوس نہ کرنا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب وہ یوسف کے پاس داخل ہوئے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس جگہ دی، کہا بلاشبہ میں ہی تیرا بھائی ہوں، سو تو اس پر غم نہ کر جو وہ کرتے رہے ہیں۔
54
إِنِّي
وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قَالَ أَبُوهُمْ إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ لَوْلَا أَنْ تُفَنِّدُونِ [12-يوسف:94]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب یہ قافلہ جدا ہوا تو ان کے والد نے کہا کہ مجھے تو یوسف کی خوشبو آرہی ہے اگر تم مجھے سٹھیایا ہوا قرار نہ دو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو ان کے والد کہنے لگے کہ اگر مجھ کو یہ نہ کہو کہ (بوڑھا) بہک گیا ہے تو مجھے تو یوسف کی بو آ رہی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب قافلہ جدا ہوا، ان کے باپ نے کہا بے شک میں تو یوسف کی خوشبو پا رہا ہوں، اگر یہ نہ ہوکہ تم مجھے بہکا ہوا کہو گے۔
55
إِنِّي
فَلَمَّا أَنْ جَاءَ الْبَشِيرُ أَلْقَاهُ عَلَى وَجْهِهِ فَارْتَدَّ بَصِيرًا قَالَ أَلَمْ أَقُلْ لَكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ [12-يوسف:96]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب خوشخبری دینے والے نے پہنچ کر ان کے منھ پر وه کرتا ڈاﻻ اسی وقت وه پھر سے بینا ہوگئے۔ کہا! کیا میں تم سے نہ کہا کرتا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وه باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب خوشخبری دینے والا آ پہنچا تو کرتہ یعقوب کے منہ پر ڈال دیا اور وہ بینا ہو گئے (اور بیٹوں سے) کہنے لگے کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں خدا کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جیسے ہی خوش خبری دینے والا آیا اس نے اسے اس کے چہرے پر ڈالا تو وہ پھر بینا ہوگیا۔ کہنے لگا کیا میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ بے شک میں اللہ کی طرف سے جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔
56
إِنِّي
وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ سُلْطَانٍ إِلَّا أَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي فَلَا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنْفُسَكُمْ مَا أَنَا بِمُصْرِخِكُمْ وَمَا أَنْتُمْ بِمُصْرِخِيَّ إِنِّي كَفَرْتُ بِمَا أَشْرَكْتُمُونِ مِنْ قَبْلُ إِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ [14-إبراهيم:22]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب اور کام کا فیصلہ کردیا جائے گا تو شیطان کہے گا کہ اللہ نے تو تمہیں سچا وعده دیا تھا اور میں نے تم سے جو وعدے کیے تھے ان کے خلاف کیا، میرا تم پر کوئی دباؤ تو تھا ہی نہیں، ہاں میں نے تمہیں پکارا اور تم نے میری مان لی، پس تم مجھے الزام نہ لگاؤ بلکہ خود اپنے آپ کو ملامت کرو، نہ میں تمہارا فریاد رس اور نہ تم میری فریاد کو پہنچنے والے، میں تو سرے سے مانتا ہی نہیں کہ تم مجھے اس سے پہلے اللہ کا شریک مانتے رہے، یقیناً ﻇالموں کے لیے دردناک عذاب ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب (حساب کتاب کا) کام فیصلہ ہوچکے گا تو شیطان کہے گا (جو) وعدہ خدا نے تم سے کیا تھا (وہ تو) سچا (تھا) اور (جو) وعدہ میں نے تم سے کیا تھا وہ جھوٹا تھا۔ اور میرا تم پر کسی طرح کا زور نہیں تھا۔ ہاں میں نے تم کو (گمراہی اور باطل کی طرف) بلایا تو تم نے (جلدی سے اور بےدلیل) میرا کہا مان لیا۔ تو (آج) مجھے ملامت نہ کرو۔ اپنے آپ ہی کو ملامت کرو۔ نہ میں تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں اور نہ تم میری فریاد رسی کرسکتے ہو۔ میں اس بات سے انکار کرتا ہوں کہ تم پہلے مجھے شریک بناتے تھے۔ بےشک جو ظالم ہیں ان کے لیے درد دینے والا عذاب ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور شیطان کہے گا، جب سارے کام کا فیصلہ کر دیا جائے گا کہ بے شک اللہ نے تم سے وعدہ کیا، سچا وعدہاور میں نے تم سے وعدہ کیا تو میں نے تم سے خلاف ورزی کی اور میرا تم پر کوئی غلبہ نہ تھا، سوائے اس کے کہ میں نے تمھیں بلایا تو تم نے فوراً میرا کہنا مان لیا، اب مجھے ملامت نہ کرو اور اپنے آپ کو ملامت کرو، نہ میں تمھاری فریاد کو پہنچنے والا ہوں اور نہ تم میری فریاد کو پہنچنے والے ہو، بے شک میں اس کا انکار کرتا ہوں جو تم نے مجھے اس سے پہلے شریک بنایا۔ یقینا جو لوگ ظالم ہیں انھی کے لیے دردناک عذاب ہے۔
57
إِنِّي
رَبَّنَا إِنِّي أَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِنْدَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلَاةَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيْهِمْ وَارْزُقْهُمْ مِنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ [14-إبراهيم:37]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے ہمارے پروردگار! میں نے اپنی کچھ اوﻻد اس بے کھیتی کی وادی میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس بسائی ہے۔ اے ہمارے پروردگار! یہ اس لیے کہ وه نماز قائم رکھیں، پس تو کچھ لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کردے۔ اور انہیں پھلوں کی روزیاں عنایت فرما تاکہ یہ شکر گزاری کریں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اے پروردگار میں نے اپنی اولاد کو میدان (مکہ) میں جہاں کھیتی نہیں تیرے عزت (وادب) والے گھر کے پاس لابسائی ہے۔ اے پروردگار تاکہ یہ نماز پڑھیں تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ ان کی طرف جھکے رہیں اور ان کو میوؤں سے روزی دے تاکہ (تیرا) شکر کریں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے ہمارے رب! بے شک میں نے اپنی کچھ اولاد کو اس وادی میں آباد کیا ہے، جو کسی کھیتی والی نہیں، تیرے حرمت والے گھر کے پاس، اے ہمارے رب! تاکہ وہ نماز قائم کریں۔ سو کچھ لوگوں کے دل ایسے کر دے کہ ان کی طرف مائل رہیں اور انھیں پھلوں سے رزق عطا کر، تاکہ وہ شکر کریں۔
58
إِنِّي
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِنْ صَلْصَالٍ مِنْ حَمَإٍ مَسْنُونٍ [15-الحجر:28]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب تیرے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں ایک انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کرنے واﻻ ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے ایک بشر بنانے والا ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا بے شک میں ایک بشر ایک بجنے والی مٹی سے پیدا کرنے والا ہوں، جو بدبودار، سیاہ کیچڑ سے ہوگی۔
59
إِنِّي
وَقُلْ إِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْمُبِينُ [15-الحجر:89]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کہہ دیجئے کہ میں تو کھلم کھلا ڈرانے واﻻ ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہہ دو کہ میں تو علانیہ ڈر سنانے والا ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کہہ دے بے شک میں تو کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں۔
60
إِنِّي
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَى مَسْحُورًا [17-الإسراء:101]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہم نے موسیٰ کو نو معجزے بالکل صاف صاف عطا فرمائے، تو خود ہی بنی اسرائیل سے پوچھ لے کہ جب وه ان کے پاس پہنچے تو فرعون بوﻻ کہ اے موسیٰ میرے خیال میں تو تجھ پر جادو کردیا گیا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دیں تو بنی اسرائیل سے دریافت کرلو کہ جب وہ ان کے پاس آئے تو فرعون نے ان سے کہا کہ موسیٰ میں خیال کرتا ہوں کہ تم پر جادو کیا گیا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے موسیٰ کو نو واضح نشانیاں دیں، سو بنی اسرائیل سے پوچھ، جب وہ ان کے پاس آیا تو فرعون نے اس سے کہا یقینا میں تو تجھے اے موسیٰ! جادو زدہ سمجھتا ہوں۔