قرآن پاک لفظ وَقَالُوا کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
41
وَقَالُوا
وَقَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ [34-سبأ:35]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کہا ہم مال واوﻻد میں بہت بڑھے ہوئے ہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم عذاب دیئے جائیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (یہ بھی) کہنے لگے کہ ہم بہت سا مال اور اولاد رکھتے ہیں اور ہم کو عذاب نہیں ہوگا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے کہا ہم اموال و اولاد میں زیادہ ہیں اور ہم ہرگز عذاب دیے جانے والے نہیں ہیں۔
42
وَقَالُوا
وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَذَا إِلَّا رَجُلٌ يُرِيدُ أَنْ يَصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ وَقَالُوا مَا هَذَا إِلَّا إِفْكٌ مُفْتَرًى وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ إِنْ هَذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ [34-سبأ:43]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب ان کے سامنے ہماری صاف صاف آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ ایسا شخص ہے جو تمہیں تمہارے باپ دادا کے معبودوں سے روک دینا چاہتا ہے۔ (اس کے سوا کوئی بات نہیں)، اور کہتے ہیں کہ یہ تو گھڑا ہوا جھوٹ ہے اور حق ان کے پاس آچکا پھر بھی کافر یہی کہتے رہے کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ان کو ہماری روشن آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں یہ ایک (ایسا) شخص ہے جو چاہتا ہے کہ جن چیزوں کی تمہارے باپ دادا پرستش کیا کرتے تھے ان سے تم کو روک دے اور (یہ بھی) کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) محض جھوٹ ہے (جو اپنی طرف سے) بنا لیا گیا ہے۔ اور کافروں کے پاس جب حق آیا تو اس کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں توکہتے ہیں یہ نہیں ہے مگر ایک آدمی، جو چاہتا ہے کہ تمھیں اس سے روک دے جس کی عبادت تمھارے باپ دادا کرتے تھے اورکہتے ہیں یہ نہیں ہے مگر ایک گھڑا ہوا جھوٹ۔ اور ان لوگوں نے جنھوں نے کفر کیا، حق کے بارے میں کہا، جب وہ ان کے پاس آیا، یہ نہیں ہے مگر کھلا جادو۔
43
وَقَالُوا
وَقَالُوا آمَنَّا بِهِ وَأَنَّى لَهُمُ التَّنَاوُشُ مِنْ مَكَانٍ بَعِيدٍ [34-سبأ:52]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس وقت کہیں گے کہ ہم اس قرآن پر ایمان ﻻئے لیکن اس قدر دور جگہ سے (مطلوبہ چیز) کیسے ہاتھ آسکتی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہیں گے کہ ہم اس پر ایمان لے آئے اور (اب) اتنی دور سے ان کا ہاتھ ایمان کے لینے کو کیونکر پہنچ سکتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ کہیں گے ہم اس پر ایمان لے آئے، اور ان کے لیے دور جگہ سے (ایمان کو) حاصل کرنا کیسے ممکن ہے۔
44
وَقَالُوا
وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَكُورٌ [35-فاطر:34]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کہیں گے کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کیا۔ بےشک ہمارا پروردگار بڑا بخشنے واﻻ بڑا قدردان ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہ کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کیا۔ بےشک ہمارا پروردگار بخشنے والا (اور) قدردان ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ کہیں گے سب تعریف اس اللہ کی ہے جس نے ہم سے غم دور کر دیا، بے شک ہمارا رب یقینا بے حد بخشنے والا، نہایت قدر دان ہے۔
45
وَقَالُوا
وَقَالُوا إِنْ هَذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ [37-الصافات:15]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کہتے ہیں کہ یہ تو بالکل کھلم کھلا جادو ہی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کہتے ہیں یہ صاف جادو کے سوا کچھ نہیں۔
46
وَقَالُوا
وَقَالُوا يَا وَيْلَنَا هَذَا يَوْمُ الدِّينِ [37-الصافات:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کہیں گے کہ ہائے ہماری خرابی یہی جزا (سزا) کا دن ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہیں گے، ہائے شامت یہی جزا کا دن ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کہیں گے ہائے ہماری بربادی! یہ تو جزا کا دن ہے۔
47
وَقَالُوا
وَقَالُوا رَبَّنَا عَجِّلْ لَنَا قِطَّنَا قَبْلَ يَوْمِ الْحِسَابِ [38-ص:16]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور انہوں نے کہا کہ اے ہمارے رب! ہماری سرنوشت تو ہمیں روز حساب سے پہلے ہی دے دے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہم کو ہمارا حصہ حساب کے دن سے پہلے ہی دے دے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے کہا اے ہمارے رب! ہمیں ہمارا حصہ یوم حساب سے پہلے جلدی دے دے۔
48
وَقَالُوا
وَقَالُوا مَا لَنَا لَا نَرَى رِجَالًا كُنَّا نَعُدُّهُمْ مِنَ الْأَشْرَارِ [38-ص:62]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جہنمی کہیں گے کیا بات ہے کہ وه لوگ ہمیں دکھائی نہیں دیتے جنہیں ہم برے لوگوں میں شمار کرتے تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہیں گے کیا سبب ہے کہ (یہاں) ہم ان شخصوں کو نہیں دیکھتے جن کو بروں میں شمار کرتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ کہیں گے ہمیں کیا ہے کہ ہم ان آدمیوں کو نہیں دیکھ رہے جنھیںہم بد ترین لوگوں میں شمار کرتے تھے۔
49
وَقَالُوا
وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَنَا وَعْدَهُ وَأَوْرَثَنَا الْأَرْضَ نَتَبَوَّأُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ نَشَاءُ فَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ [39-الزمر:74]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ کہیں گے کہ اللہ کاشکر ہے کہ جس نے ہم سے اپنا وعده پورا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث بنا دیا کہ جنت میں جہاں چاہیں مقام کریں پس عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا بدلہ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہ کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے جس نے اپنے وعدہ کو ہم سے سچا کردیا اور ہم کو اس زمین کا وارث بنا دیا ہم بہشت میں جس مکان میں چاہیں رہیں تو (اچھے) عمل کرنے والوں کا بدلہ بھی کیسا خوب ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ کہیں گے سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ سچا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث بنا دیا کہ ہم جنت میں سے جہاں چاہیں جگہ بنا لیں۔ سو عمل کرنے والوں کا یہ اچھا اجر ہے۔
50
وَقَالُوا
وَقَالُوا قُلُوبُنَا فِي أَكِنَّةٍ مِمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ وَفِي آذَانِنَا وَقْرٌ وَمِنْ بَيْنِنَا وَبَيْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ إِنَّنَا عَامِلُونَ [41-فصلت:5]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور انہوں نے کہا کہ تو جس کی طرف ہمیں بلا رہا ہے ہمارے دل تو اس سے پردے میں ہیں اور ہمارے کانوں میں گرانی ہے اور ہم میں اور تجھ میں ایک حجاب ہے، اچھا تو اب اپنا کام کیے جا ہم بھی یقیناً کام کرنے والے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہتے ہیں کہ جس چیز کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو اس سے ہمارے دل پردوں میں ہیں اور ہمارے کانوں میں بوجھ (یعنی بہراپن) ہے اور ہمارے اور تمہارے درمیان پردہ ہے تو تم (اپنا) کام کرو ہم (اپنا) کام کرتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے کہا ہمارے دل اس بات سے پردوں میں ہیں جس کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے اور ہمارے کانوں میں ایک بوجھ ہے اور ہمارے درمیان اور تیرے درمیان ایک حجاب ہے، پس تو عمل کر، بے شک ہم بھی عمل کرنے والے ہیں۔