قرآن پاک لفظ وَقَالَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
41
وَقَالَ
وَقَالَ اللَّهُ لَا تَتَّخِذُوا إِلَهَيْنِ اثْنَيْنِ إِنَّمَا هُوَ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ [16-النحل:51]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اللہ تعالیٰ ارشاد فرما چکا ہے کہ دو معبود نہ بناؤ۔ معبود تو صرف وہی اکیلا ہے، پس تم سب صرف میرا ہی ڈر خوف رکھو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور خدا نے فرمایا ہے کہ دو دو معبود نہ بناؤ۔ معبود وہی ایک ہے۔ تو مجھ ہی سے ڈرتے رہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اللہ نے فرمایا تم دو معبود مت بنائو، وہ تو صرف ایک ہی معبود ہے، سو مجھی سے پس تم ڈرو۔
42
وَقَالَ
أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا [19-مريم:77]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا تو نے اسے بھی دیکھا جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا اور کہا کہ مجھے تو مال واوﻻد ضرور ہی دی جائے گی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا اور کہنے لگا کہ (اگر میں ازسرنو زندہ ہوا بھی تو یہی) مال اور اولاد مجھے (وہاں) ملے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو کیا تو نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہمار ی آیات کا انکار کیا اور کہا مجھے ضرور ہی مال اور اولاد دی جائے گی۔
43
وَقَالَ
وَقَالَ الْمَلَأُ مِنْ قَوْمِهِ الَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِلِقَاءِ الْآخِرَةِ وَأَتْرَفْنَاهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا مَا هَذَا إِلَّا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يَأْكُلُ مِمَّا تَأْكُلُونَ مِنْهُ وَيَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُونَ [23-المؤمنون:33]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور سرداران قوم نے جواب دیا، جو کفر کرتے تھے اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلاتے تھے اور ہم نے انہیں دنیوی زندگی میں خوشحال کر رکھا تھا، کہ یہ تو تم جیسا ہی انسان ہے، تمہاری ہی خوراک یہ بھی کھاتا ہے اور تمہارے پینے کا پانی ہی یہ پیتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے اور آخرت کے آنے کو جھوٹ سمجھتے تھے اور دنیا کی زندگی میں ہم نے ان کو آسودگی دے رکھی تھی۔ کہنے لگے کہ یہ تو تم ہی جیسا آدمی ہے، جس قسم کا کھانا تم کھاتے ہو، اسی طرح کا یہ بھی کھاتا ہے اور جو پانی تم پیتے ہو اسی قسم کا یہ بھی پیتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس کی قوم میں سے ان سرداروں نے جنھوں نے کفر کیا اورآخرت کی ملاقات کو جھٹلایا اور ہم نے انھیں دنیا کی زندگی میں خوش حال رکھا تھا، کہا یہ نہیں ہے مگر تمھارے جیسا ایک بشر، جو اس میں سے کھاتا ہے جس میں سے تم کھاتے ہو اور اس میں سے پیتا ہے جو تم پیتے ہو۔
44
وَقَالَ
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَذَا إِلَّا إِفْكٌ افْتَرَاهُ وَأَعَانَهُ عَلَيْهِ قَوْمٌ آخَرُونَ فَقَدْ جَاءُوا ظُلْمًا وَزُورًا [25-الفرقان:4]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کافروں نے کہا یہ تو بس خود اسی کا گھڑا گھڑایا جھوٹ ہے جس پر اور لوگوں نے بھی اس کی مدد کی ہے، دراصل یہ کافر بڑے ہی ﻇلم اور سرتاسر جھوٹ کے مرتکب ہوئے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کافر کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) من گھڑت باتیں ہی جو اس (مدعی رسالت) نے بنالی ہیں۔ اور لوگوں نے اس میں اس کی مدد کی ہے۔ یہ لوگ (ایسا کہنے سے) ظلم اور جھوٹ پر (اُتر) آئے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان لوگوں نے کہا جنھوں نے کفر کیا، یہ نہیں ہے مگر ایک جھوٹ، جو اس نے گھڑ لیا اور کچھ دوسرے لوگوں نے اس پر اس کی مدد کی، سو بلاشبہ وہ بھاری ظلم اور سخت جھوٹ پر اتر آئے ہیں۔
45
وَقَالَ
أَوْ يُلْقَى إِلَيْهِ كَنْزٌ أَوْ تَكُونُ لَهُ جَنَّةٌ يَأْكُلُ مِنْهَا وَقَالَ الظَّالِمُونَ إِنْ تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَسْحُورًا [25-الفرقان:8]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یا اس کے پاس کوئی خزانہ ہی ڈال دیا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہی ہوتا جس میں سے یہ کھاتا۔ اور ان ﻇالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یا اس کی طرف (آسمان سے) خزانہ اتارا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہوتا کہ اس میں کھایا کرتا۔ اور ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک جادو زدہ شخص کی پیروی کرتے ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یا اس کی طرف کوئی خزانہ اتارا جاتا، یا اس کا کوئی باغ ہوتا جس سے وہ کھایا کرتا اور ظالموں نے کہا تم تو بس ایسے آدمی کی پیروی کر رہے ہو جس پر جادو کیا ہوا ہے۔
46
وَقَالَ
وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا لَوْلَا أُنْزِلَ عَلَيْنَا الْمَلَائِكَةُ أَوْ نَرَى رَبَّنَا لَقَدِ اسْتَكْبَرُوا فِي أَنْفُسِهِمْ وَعَتَوْا عُتُوًّا كَبِيرًا [25-الفرقان:21]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جنہیں ہماری ملاقات کی توقع نہیں انہوں نے کہا کہ ہم پر فرشتے کیوں نہیں اتارے جاتے؟ یا ہم اپنی آنکھوں سے اپنے رب کو دیکھ لیتے؟ ان لوگوں نے اپنے آپ کو ہی بہت بڑا سمجھ رکھا ہے اور سخت سرکشی کرلی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو لوگ ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے۔ کہتے ہیں کہ ہم پر فرشتے کیوں نہ نازل کئے گئے۔ یا ہم اپنی آنکھ سے اپنے پروردگار کو دیکھ لیں۔ یہ اپنے خیال میں بڑائی رکھتے ہیں اور (اسی بنا پر) بڑے سرکش ہو رہے ہی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان لوگوں نے کہا جو ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے، ہم پر فرشتے کیوں نہیں اتارے گئے، یا ہم اپنے رب کو دیکھتے؟ بلا شبہ یقینا وہ اپنے دلوں میں بہت بڑے بن گئے اور انھوں نے سرکشی اختیار کی ، بہت بڑی سر کشی۔
47
وَقَالَ
وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا [25-الفرقان:30]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور رسول کہے گا کہ اے میرے پروردگار! بےشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور پیغمبر کہیں گے کہ اے پروردگار میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور رسول کہے گا اے میرے رب! بے شک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑا ہوا بنا رکھا تھا۔
48
وَقَالَ
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ جُمْلَةً وَاحِدَةً كَذَلِكَ لِنُثَبِّتَ بِهِ فُؤَادَكَ وَرَتَّلْنَاهُ تَرْتِيلًا [25-الفرقان:32]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کافروں نے کہا کہ اس پر قرآن سارا کا سارا ایک ساتھ ہی کیوں نہ اتارا گیا اسی طرح ہم نے (تھوڑا تھوڑا کرکے) اتارا تاکہ اس سے ہم آپ کا دل قوی رکھیں، ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر ہی پڑھ سنایا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کافر کہتے ہیں کہ اس پر قرآن ایک ہی دفعہ کیوں نہیں اُتارا گیا۔ اس طرح (آہستہ آہستہ) اس لئے اُتارا گیا کہ اس سے تمہارے دل کو قائم رکھیں۔ اور اسی واسطے ہم اس کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے رہے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان لوگوں نے کہا جنھوں نے کفر کیا، یہ قرآن اس پر ایک ہی بار کیوں نہ نازل کر دیا گیا؟ اسی طرح ( ہم نے اتارا) تاکہ ہم اس کے ساتھ تیرے دل کو مضبوط کریں اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھا، خوب ٹھہر کر پڑھنا۔
49
وَقَالَ
وَوَرِثَ سُلَيْمَانُ دَاوُودَ وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنْطِقَ الطَّيْرِ وَأُوتِينَا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِينُ [27-النمل:16]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور داؤد کے وارث سلیمان ہوئے اور کہنے لگے لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے اور ہم سب کچھ میں سے دیئے گئے ہیں۔ بیشک یہ بالکل کھلا ہوا فضل الٰہی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور سلیمان اور داؤد کے قائم مقام ہوئے۔ اور کہنے لگے کہ لوگو! ہمیں (خدا کی طرف سے) جانوروں کی بولی سکھائی گئی ہے اور ہر چیز عنایت فرمائی گئی ہے۔ بےشک یہ (اُس کا) صریح فضل ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور سلیمان دائود کا وارث بنا اور اس نے کہا اے لوگو!ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی اور ہمیں ہر چیز میں سے حصہ دیا گیا ہے۔ بے شک یہ یقینا یہی واضح فضل ہے۔
50
وَقَالَ
فَتَبَسَّمَ ضَاحِكًا مِنْ قَوْلِهَا وَقَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَى وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ [27-النمل:19]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس کی اس بات سے حضرت سلیمان مسکرا کر ہنس دیئے اور دعا کرنے لگے کہ اے پروردگار! تو مجھے توفیق دے کہ میں تیری ان نعمتوں کا شکر بجا ﻻؤں جو تو نے مجھ پر انعام کی ہیں اور میرے ماں باپ پر اور میں ایسے نیک اعمال کرتا رہوں جن سے تو خوش رہے مجھے اپنی رحمت سے نیک بندوں میں شامل کر لے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو وہ اس کی بات سن کر ہنس پڑے اور کہنے لگے کہ اے پروردگار! مجھے توفیق عطا فرما کہ جو احسان تونے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے ہیں ان کا شکر کروں اور ایسے نیک کام کروں کہ تو ان سے خوش ہوجائے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو وہ اس کی بات سے ہنستا ہوا مسکرایا اور اس نے کہا اے میرے رب! مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمت کا شکر کروں، جو تونے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کی ہے اور یہ کہ میں نیک عمل کروں، جسے تو پسند کرے اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما۔