قرآن پاک لفظ فِي کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
421
فِي
فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِمَّا يَعْبُدُ هَؤُلَاءِ مَا يَعْبُدُونَ إِلَّا كَمَا يَعْبُدُ آبَاؤُهُمْ مِنْ قَبْلُ وَإِنَّا لَمُوَفُّوهُمْ نَصِيبَهُمْ غَيْرَ مَنْقُوصٍ [11-هود:109]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس لئے آپ ان چیزوں سے شک وشبہ میں نہ رہیں جنہیں یہ لوگ پوج رہے ہیں، ان کی پوجا تو اس طرح ہے جس طرح ان کے باپ دادوں کی اس سے پہلے تھی۔ ہم ان سب کو ان کا پورا پورا حصہ بغیر کسی کمی کے دینے والے ہی ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو یہ لوگ جو (غیر خدا کی) پرستش کرتے ہیں۔ اس سے تم خلجان میں نہ پڑنا۔ یہ اسی طرح پرستش کرتے ہیں جس طرح پہلے سے ان کے باپ دادا پرستش کرتے آئے ہیں۔ اور ہم ان کو ان کا حصہ پورا پورا بلا کم وکاست دینے والے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس تو اس کے بارے میں جس کی یہ لوگ عبادت کرتے ہیں، کسی شک میں نہ رہ، یہ لوگ عبادت نہیں کرتے مگر جیسے ان سے پہلے ان کے باپ دادا عبادت کرتے تھے اور بے شک ہم یقینا انھیں ان کا حصہ پورا پورا دینے والے ہیں، جس میں کوئی کمی نہ کی گئی ہو گی۔
422
فِي
فَلَوْلَا كَانَ مِنَ الْقُرُونِ مِنْ قَبْلِكُمْ أُولُو بَقِيَّةٍ يَنْهَوْنَ عَنِ الْفَسَادِ فِي الْأَرْضِ إِلَّا قَلِيلًا مِمَّنْ أَنْجَيْنَا مِنْهُمْ وَاتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مَا أُتْرِفُوا فِيهِ وَكَانُوا مُجْرِمِينَ [11-هود:116]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس کیوں نہ تم سے پہلے زمانے کے لوگوں میں سے ایسے اہل خیر لوگ ہوئے جو زمین میں فساد پھیلانے سے روکتے، سوائے ان چند کے جنہیں ہم نے ان میں سے نجات دی تھی، ﻇالم لوگ تو اس چیز کے پیچھے پڑ گئے جس میں انہیں آسودگی دی گئی تھی اور وه گنہگار تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو جو اُمتیں تم سے پہلے گزر چکی ہیں، ان میں ایسے ہوش مند کیوں نہ ہوئے جو ملک میں خرابی کرنے سے روکتے ہاں (ایسے) تھوڑے سے (تھے) جن کو ہم نے ان میں سے مخلصی بخشی۔ اور جو ظالم تھے وہ ان ہی باتوں کے پیچھے لگے رہے جس میں عیش وآرام تھا اور وہ گناہوں میں ڈوبے ہوئے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر ان امتوں میں سے جو تم سے پہلے تھیں، کچھ بچی کھچی بھلائی والے لوگ کیوں نہ ہوئے، جو زمین میں فساد سے منع کرتے، سوائے تھوڑے سے لوگوں کے جنھیں ہم نے ان میں سے نجات دی اور وہ لوگ جنھوں نے ظلم کیا، وہ ان چیزوں کے پیچھے پڑگئے جن میں انھیں عیش و آرام دیا گیا تھا اور وہ مجرم تھے۔
423
فِي
وَكُلًّا نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنْبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ وَجَاءَكَ فِي هَذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ [11-هود:120]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
رسولوں کے سب احوال ہم آپ کے سامنے آپ کے دل کی تسکین کے لئے بیان فرما رہے ہیں۔ آپ کے پاس اس سورت میں بھی حق پہنچ چکا جو نصیحت ووعﻆ ہے مومنوں کے لئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے محمدﷺ) اور پیغمبروں کے وہ سب حالات جو ہم تم سے بیان کرتے ہیں ان سے ہم تمہارے دل کو قائم رکھتے ہیں۔ اور ان (قصص) میں تمہارے پاس حق پہنچ گیا اور یہ مومنوں کے لیے نصیحت اور عبرت ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم رسولوں کی خبروں میں سے ہر وہ چیز تجھ سے بیان کرتے ہیں جس کے ساتھ ہم تیرے دل کو ثابت رکھتے ہیں اور تیرے پاس ان میں حق اور مومنوں کے لیے نصیحت اور یادددہانی آئی ہے۔
424
فِي
لَقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ لِلسَّائِلِينَ [12-يوسف:7]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یقیناً یوسف اور اس کے بھائیوں میں دریافت کرنے والوں کے لئے (بڑی) نشانیاں ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ہاں یوسف اور ان کے بھائیوں (کے قصے) میں پوچھنے والوں کے لیے (بہت سی) نشانیاں ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بلاشبہ یقینا یوسف اور اس کے بھائیوں میں سوال کرنے والوں کے لیے بہت سی نشانیاں تھیں۔
425
فِي
قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ لَا تَقْتُلُوا يُوسُفَ وَأَلْقُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ يَلْتَقِطْهُ بَعْضُ السَّيَّارَةِ إِنْ كُنْتُمْ فَاعِلِينَ [12-يوسف:10]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان میں سے ایک نے کہا یوسف کو قتل تو نہ کرو بلکہ اسے کسی اندھے کنوئیں (کی تہ) میں ڈال آؤ کہ اسے کوئی (آتا جاتا) قافلہ اٹھا لے جائے اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یوں کرو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ یوسف کو جان سے نہ مارو کسی گہرے کنویں میں ڈال دو کہ کوئی راہگیر نکال (کر اور ملک میں) لے جائے گا۔ اگر تم کو کرنا ہے (تو یوں کرو)
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا یوسف کو قتل نہ کرو اور اسے کسی اندھے کنویں کی گہرائی میں پھینک دو، کوئی راہ چلتا قافلہ اسے اٹھا لے گا ، اگر تم کرنے ہی والے ہو۔
426
فِي
فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهِ وَأَجْمَعُوا أَنْ يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُمْ بِأَمْرِهِمْ هَذَا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ [12-يوسف:15]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر جب اسے لے چلے اور سب نے مل کر ٹھان لیا کہ اسے غیر آباد گہرے کنوئیں کی تہ میں پھینک دیں، ہم نے یوسف (علیہ السلام) کی طرف وحی کی کہ یقیناً (وقت آرہا ہے کہ) تو انہیں اس ماجرا کی خبر اس حال میں دے گا کہ وه جانتے ہی نہ ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
غرض جب وہ اس کو لے گئے اور اس بات پر اتفاق کرلیا کہ اس کو گہرے کنویں میں ڈال دیں۔ تو ہم نے یوسف کی طرف وحی بھیجی کہ (ایک وقت ایسا آئے گا کہ) تم ان کے اس سلوک سے آگاہ کرو گے اور ان کو (اس وحی کی) کچھ خبر نہ ہوگی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب وہ اسے لے گئے اور انھوں نے طے کرلیا کہ اسے ایک اندھے کنویں کی گہرائی میں ڈال دیں اور ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ تو ضرور ہی انھیں ان کے اس کام کی خبر دے گا، اس حال میں کہ وہ سوچتے نہ ہوں گے۔
427
فِي
وَقَالَ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِنْ مِصْرَ لِامْرَأَتِهِ أَكْرِمِي مَثْوَاهُ عَسَى أَنْ يَنْفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا وَكَذَلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ وَلِنُعَلِّمَهُ مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ [12-يوسف:21]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
مصر والوں میں سے جس نے اسے خریدا تھا اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ اسے بہت عزت واحترام کے ساتھ رکھو، بہت ممکن ہے کہ یہ ہمیں فائده پہنچائے یا اسے ہم اپنا بیٹا ہی بنا لیں، یوں ہم نے مصر کی سرزمین میں یوسف کا قدم جما دیا کہ ہم اسے خواب کی تعبیر کا کچھ علم سکھا دیں۔ اللہ اپنے ارادے پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ بے علم ہوتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور مصر میں جس شخص نے اس کو خریدا اس نے اپنی بیوی سے (جس کا نام زلیخا تھا) کہا کہ اس کو عزت واکرام سے رکھو عجب نہیں کہ یہ ہمیں فائدہ دے یا ہم اسے بیٹا بنالیں۔ اس طرح ہم نے یوسف کو سرزمین (مصر) میں جگہ دی اور غرض یہ تھی کہ ہم ان کو (خواب کی) باتوں کی تعبیر سکھائیں اور خدا اپنے کام پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جس شخص نے اسے مصر سے خریدا اس نے اپنی بیوی سے کہا اس کی رہائش باعزت رکھ، ہوسکتا ہے کہ ہمیں فائدہ دے، یا ہم اسے بیٹا بنا لیں۔ اور اسی طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں جگہ دی اور تاکہ ہم اسے باتوں کی اصل حقیقت میں سے کچھ سکھائیں اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
428
فِي
وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَنْ نَفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ [12-يوسف:23]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس عورت نے جس کے گھر میں یوسف تھے، یوسف کو بہلانا پھسلانا شروع کیا کہ وه اپنے نفس کی نگرانی چھوڑ دے اور دروازے بند کرکے کہنے لگی لو آجاؤ یوسف نے کہا اللہ کی پناه! وه میرا رب ہے، مجھے اس نے بہت اچھی طرح رکھا ہے۔ بے انصافی کرنے والوں کا بھلا نہیں ہوتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے اس نے ان کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا اور دروازے بند کرکے کہنے لگی (یوسف) جلدی آؤ۔ انہوں نے کہا کہ خدا پناہ میں رکھے (وہ یعنی تمہارے میاں) تو میرے آقا ہیں انہوں نے مجھے اچھی طرح سے رکھا ہے (میں ایسا ظلم نہیں کرسکتا) بےشک ظالم لوگ فلاح نہیں پائیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس عورت نے، جس کے گھر میں وہ تھا، اسے اس کے نفس سے پھسلایا اور دروازے اچھی طرح بند کرلیے اور کہنے لگی جلدی آ۔ اس نے کہا اللہ کی پناہ، بے شک وہ میرا مالک ہے، اس نے میرا ٹھکانا اچھا بنایا۔ بلاشبہ حقیقت یہ ہے کہ ظالم فلاح نہیں پاتے۔
429
فِي
وَقَالَ نِسْوَةٌ فِي الْمَدِينَةِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ تُرَاوِدُ فَتَاهَا عَنْ نَفْسِهِ قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا إِنَّا لَنَرَاهَا فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ [12-يوسف:30]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور شہر کی عورتوں میں چرچا ہونے لگا کہ عزیز کی بیوی اپنے (جوان) غلام کو اپنا مطلب نکالنے کے لئے بہلانے پھسلانے میں لگی رہتی ہے، ان کے دل میں یوسف کی محبت بیٹھ گئی ہے، ہمارے خیال میں تو وه صریح گمراہی میں ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور شہر میں عورتیں گفتگوئیں کرنے لگیں کہ عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اپنی طرف مائل کرنا چاہتی ہے۔ اور اس کی محبت اس کے دل میں گھر کرگئی ہے۔ ہم دیکھتی ہیں کہ وہ صریح گمراہی میں ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور شہر میں کچھ عورتوں نے کہا عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اس کے نفس سے پھسلاتی ہے، بلاشبہ وہ محبت کی روسے اس کے دل کے اندر داخل ہو چکا ہے۔ بے شک ہم تو اسے صریح غلطی پر دیکھتی ہیں۔
430
فِي
وَقَالَ نِسْوَةٌ فِي الْمَدِينَةِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ تُرَاوِدُ فَتَاهَا عَنْ نَفْسِهِ قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا إِنَّا لَنَرَاهَا فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ [12-يوسف:30]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور شہر کی عورتوں میں چرچا ہونے لگا کہ عزیز کی بیوی اپنے (جوان) غلام کو اپنا مطلب نکالنے کے لئے بہلانے پھسلانے میں لگی رہتی ہے، ان کے دل میں یوسف کی محبت بیٹھ گئی ہے، ہمارے خیال میں تو وه صریح گمراہی میں ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور شہر میں عورتیں گفتگوئیں کرنے لگیں کہ عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اپنی طرف مائل کرنا چاہتی ہے۔ اور اس کی محبت اس کے دل میں گھر کرگئی ہے۔ ہم دیکھتی ہیں کہ وہ صریح گمراہی میں ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور شہر میں کچھ عورتوں نے کہا عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اس کے نفس سے پھسلاتی ہے، بلاشبہ وہ محبت کی روسے اس کے دل کے اندر داخل ہو چکا ہے۔ بے شک ہم تو اسے صریح غلطی پر دیکھتی ہیں۔