قرآن پاک لفظ قَبْلُ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
31
قَبْلُ
فَلَمَّا اسْتَيْأَسُوا مِنْهُ خَلَصُوا نَجِيًّا قَالَ كَبِيرُهُمْ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ أَبَاكُمْ قَدْ أَخَذَ عَلَيْكُمْ مَوْثِقًا مِنَ اللَّهِ وَمِنْ قَبْلُ مَا فَرَّطْتُمْ فِي يُوسُفَ فَلَنْ أَبْرَحَ الْأَرْضَ حَتَّى يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْكُمَ اللَّهُ لِي وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ [12-يوسف:80]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب یہ اس سے مایوس ہو گئے تو تنہائی میں بیٹھ کر مشوره کرنے لگے۔ ان میں جو سب سے بڑا تھا اس نے کہا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے والد نے تم سے اللہ کی قسم لے کر پختہ قول قرار لیا ہے اور اس سے پہلے یوسف کے بارے میں تم کوتاہی کر چکے ہو۔ پس میں تو اس سرزمین سے نہ ٹلوں گا جب تک کہ والد صاحب خود مجھے اجازت نہ دیں یا اللہ تعالیٰ میرے معاملے کا فیصلہ کر دے، وہی بہترین فیصلہ کرنے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب وہ اس سے ناامید ہوگئے تو الگ ہو کر صلاح کرنے لگے۔ سب سے بڑے نے کہا کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے والد نے تم سے خدا کا عہد لیا ہے اور اس سے پہلے بھی تم یوسف کے بارے میں قصور کر چکے ہو تو جب تک والد صاحب مجھے حکم نہ دیں میں تو اس جگہ سے ہلنے کا نہیں یا خدا میرے لیے کوئی اور تدبیر کرے۔ اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب وہ اس سے بالکل ناامید ہوگئے تو مشورہ کرتے ہوئے الگ جا بیٹھے، ان کے بڑے نے کہا کیا تم نے نہیں جانا کہ تمھارا باپ تم سے اللہ کا عہد لے چکا ہے اور اس سے پہلے تم نے یوسف کے بارے میں جو کوتاہی کی، اب میں اس زمین سے ہرگز نہ ہلوں گا یہاں تک کہ میرا باپ مجھے اجازت دے، یا اللہ میرے لیے فیصلہ کر دے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔
32
قَبْلُ
وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا وَقَالَ يَا أَبَتِ هَذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُمْ مِنَ الْبَدْوِ مِنْ بَعْدِ أَنْ نَزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِمَا يَشَاءُ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ [12-يوسف:100]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اپنے تخت پر اپنے ماں باپ کو اونچا بٹھایا اور سب اس کے سامنے سجدے میں گر گئے۔ تب کہا کہ اباجی! یہ میرے پہلے کے خواب کی تعبیر ہے میرے رب نے اسے سچا کر دکھایا، اس نے میرے ساتھ بڑا احسان کیا جب کہ مجھے جیل خانے سے نکالا اور آپ لوگوں کو صحرا سے لے آیا اس اختلاف کے بعد جو شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ڈال دیا تھا۔ میرا رب جو چاہے اس کے لئے بہترین تدبیر کرنے واﻻ ہے۔ اور وه بہت علم وحکمت واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اور سب یوسفؑ کے آگے سجدہ میں گر پڑے اور (اس وقت) یوسف نے کہا ابا جان یہ میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے پہلے (بچپن میں) دیکھا تھا۔ میرے پروردگار نے اسے سچ کر دکھایا اور اس نے مجھ پر (بہت سے) احسان کئے ہیں کہ مجھ کو جیل خانے سے نکالا۔ اور اس کے بعد کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں فساد ڈال دیا تھا۔ آپ کو گاؤں سے یہاں لایا۔ بےشک میرا پروردگار جو چاہتا ہے تدبیر سے کرتا ہے۔ وہ دانا (اور) حکمت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس نے اپنے ماں باپ کو تخت پر اونچا بٹھایا اور وہ اس کے لیے سجدہ کرتے ہوئے گر پڑے اور اس نے کہا اے میرے باپ! یہ میرے پہلے کے خواب کی تعبیر ہے، بے شک میرے رب نے اسے سچا کر دیا اور بے شک اس نے مجھ پر احسان کیا جب مجھے قید خانے سے نکالا اور تمھیں صحرا سے لے آیا، اس کے بعد کہ شیطان نے میرے درمیان اور میرے بھائیوں کے درمیان جھگڑا ڈال دیا۔ بے شک میرا رب جو چاہے اس کی باریک تدبیر کرنے والا ہے، بلاشبہ وہی سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
33
قَبْلُ
وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ سُلْطَانٍ إِلَّا أَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي فَلَا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنْفُسَكُمْ مَا أَنَا بِمُصْرِخِكُمْ وَمَا أَنْتُمْ بِمُصْرِخِيَّ إِنِّي كَفَرْتُ بِمَا أَشْرَكْتُمُونِ مِنْ قَبْلُ إِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ [14-إبراهيم:22]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب اور کام کا فیصلہ کردیا جائے گا تو شیطان کہے گا کہ اللہ نے تو تمہیں سچا وعده دیا تھا اور میں نے تم سے جو وعدے کیے تھے ان کے خلاف کیا، میرا تم پر کوئی دباؤ تو تھا ہی نہیں، ہاں میں نے تمہیں پکارا اور تم نے میری مان لی، پس تم مجھے الزام نہ لگاؤ بلکہ خود اپنے آپ کو ملامت کرو، نہ میں تمہارا فریاد رس اور نہ تم میری فریاد کو پہنچنے والے، میں تو سرے سے مانتا ہی نہیں کہ تم مجھے اس سے پہلے اللہ کا شریک مانتے رہے، یقیناً ﻇالموں کے لیے دردناک عذاب ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب (حساب کتاب کا) کام فیصلہ ہوچکے گا تو شیطان کہے گا (جو) وعدہ خدا نے تم سے کیا تھا (وہ تو) سچا (تھا) اور (جو) وعدہ میں نے تم سے کیا تھا وہ جھوٹا تھا۔ اور میرا تم پر کسی طرح کا زور نہیں تھا۔ ہاں میں نے تم کو (گمراہی اور باطل کی طرف) بلایا تو تم نے (جلدی سے اور بےدلیل) میرا کہا مان لیا۔ تو (آج) مجھے ملامت نہ کرو۔ اپنے آپ ہی کو ملامت کرو۔ نہ میں تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں اور نہ تم میری فریاد رسی کرسکتے ہو۔ میں اس بات سے انکار کرتا ہوں کہ تم پہلے مجھے شریک بناتے تھے۔ بےشک جو ظالم ہیں ان کے لیے درد دینے والا عذاب ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور شیطان کہے گا، جب سارے کام کا فیصلہ کر دیا جائے گا کہ بے شک اللہ نے تم سے وعدہ کیا، سچا وعدہاور میں نے تم سے وعدہ کیا تو میں نے تم سے خلاف ورزی کی اور میرا تم پر کوئی غلبہ نہ تھا، سوائے اس کے کہ میں نے تمھیں بلایا تو تم نے فوراً میرا کہنا مان لیا، اب مجھے ملامت نہ کرو اور اپنے آپ کو ملامت کرو، نہ میں تمھاری فریاد کو پہنچنے والا ہوں اور نہ تم میری فریاد کو پہنچنے والے ہو، بے شک میں اس کا انکار کرتا ہوں جو تم نے مجھے اس سے پہلے شریک بنایا۔ یقینا جو لوگ ظالم ہیں انھی کے لیے دردناک عذاب ہے۔
34
قَبْلُ
وَأَنْذِرِ النَّاسَ يَوْمَ يَأْتِيهِمُ الْعَذَابُ فَيَقُولُ الَّذِينَ ظَلَمُوا رَبَّنَا أَخِّرْنَا إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ نُجِبْ دَعْوَتَكَ وَنَتَّبِعِ الرُّسُلَ أَوَلَمْ تَكُونُوا أَقْسَمْتُمْ مِنْ قَبْلُ مَا لَكُمْ مِنْ زَوَالٍ [14-إبراهيم:44]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
لوگوں کو اس دن سے ہوشیار کردے جب کہ ان کے پاس عذاب آجائے گا، اور ﻇالم کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہمیں بہت تھوڑے قریب کے وقت تک کی ہی مہلت دے کہ ہم تیری تبلیﻎ مان لیں اور تیرے پیغمبروں کی تابعداری میں لگ جائیں۔ کیا تم اس سے پہلے بھی قسمیں نہیں کھا رہے تھے؟ کہ تمہارے لیے دنیا سے ٹلنا ہی نہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور لوگوں کو اس دن سے آگاہ کردو جب ان پر عذاب آجائے گا تب ظالم لوگ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں تھوڑی سی مدت مہلت عطا کر۔ تاکہ تیری دعوت (توحید) قبول کریں اور (تیرے) پیغمبروں کے پیچھے چلیں (تو جواب ملے گا) کیا تم پہلے قسمیں نہیں کھایا کرتے تھے کہ تم کو (اس حال سے جس میں تم ہو) زوال (اور قیامت کو حساب اعمال) نہیں ہوگا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور لوگوں کو اس دن سے ڈرا جب ان پر عذاب آئے گا، تو وہ لوگ جنھوںنے ظلم کیا، کہیں گے اے ہمارے رب! ہمیں قریب وقت تک مہلت دے دے، ہم تیری دعوت قبول کریں گے اور ہم رسولوں کی پیروی کریں گے۔ اور کیا تم نے اس سے پہلے قسمیں نہ کھائی تھیں کہ تمھارے لیے کوئی بھی زوال نہیں۔
35
قَبْلُ
وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَارِ السَّمُومِ [15-الحجر:27]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اس سے پہلے جنات کو ہم نے لو والی آگ سے پیدا کیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جنوں کو اس سے بھی پہلے بےدھوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جانّ (یعنی جنوں) کو اس سے پہلے لُو کی آگ سے پیدا کیا۔
36
قَبْلُ
وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ [16-النحل:118]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور یہودیوں پر جو کچھ ہم نے حرام کیا تھا اسے ہم پہلے ہی سے آپ کو سنا چکے ہیں، ہم نے ان پر ﻇلم نہیں کیا بلکہ وه خود اپنی جانوں پر ﻇلم کرتے رہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور چیزیں ہم تم سے پہلے بیان کرچکے ہیں وہ ہم نے یہودیوں پر حرام کردی تھیں۔ اور ہم نے ان پر کچھ ظلم نہیں کیا بلکہ وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان لوگوں پر جو یہودی ہوئے ہم نے وہ چیزیں حرام کیں جو ہم نے تجھ پر اس سے پہلے بیان کی ہیں اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا اور لیکن وہ اپنے آپ ہی پر ظلم کرتے تھے۔
37
قَبْلُ
يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَى لَمْ نَجْعَلْ لَهُ مِنْ قَبْلُ سَمِيًّا [19-مريم:7]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے زکریا! ہم تجھے ایک بچے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحيٰ ہے، ہم نے اس سے پہلے اس کا ہم نام بھی کسی کو نہیں کیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اے زکریا ہم تم کو ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہے۔ اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی شخص پیدا نہیں کیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے زکریا! بے شک ہم تجھے ایک لڑکے کی خوش خبری دیتے ہیں، جس کا نام یحییٰ ہے، اس سے پہلے ہم نے اس کا کوئی ہم نام نہیں بنایا۔
38
قَبْلُ
قَالَ كَذَلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْئًا [19-مريم:9]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ارشاد ہوا کہ وعده اسی طرح ہو چکا، تیرے رب نے فرما دیا ہے کہ مجھ پر تو یہ بالکل آسان ہے اور تو خود جبکہ کچھ نہ تھا میں تجھے پیدا کر چکا ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
حکم ہوا کہ اسی طرح (ہوگا) تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے کہ مجھے یہ آسان ہے اور میں پہلے تم کو بھی تو پیدا کرچکا ہوں اور تم کچھ چیز نہ تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہا ایسے ہی ہے، تیرے رب نے فرمایا ہے یہ میرے لیے آسان ہے اور یقینا میں نے تجھے اس سے پہلے پیدا کیا جب کہ تو کچھ بھی نہ تھا۔
39
قَبْلُ
أَوَلَا يَذْكُرُ الْإِنْسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِنْ قَبْلُ وَلَمْ يَكُ شَيْئًا [19-مريم:67]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا یہ انسان اتنا بھی یاد نہیں رکھتا کہ ہم نے اسے اس سے پہلے پیدا کیا حاﻻنکہ وه کچھ بھی نہ تھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا (ایسا) انسان یاد نہیں کرتا کہ ہم نے اس کو پہلے بھی پیدا کیا تھا اور وہ کچھ بھی چیز نہ تھا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کیا انسان یاد نہیں کرتا کہ ہم نے ہی اسے اس سے پہلے پیدا کیا، جب کہ وہ کوئی چیز نہ تھا۔
40
قَبْلُ
وَلَقَدْ قَالَ لَهُمْ هَارُونُ مِنْ قَبْلُ يَا قَوْمِ إِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِهِ وَإِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمَنُ فَاتَّبِعُونِي وَأَطِيعُوا أَمْرِي [20-طه:90]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہارون (علیہ السلام) نےاس سے پہلے ہی ان سے کہہ دیا تھا اے میری قوم والو! اس بچھڑے سے تو صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے، تمہارا حقیقی پروردگار تو اللہ رحمنٰ ہی ہے، پس تم سب میری تابعداری کرو۔ اور میری بات مانتے چلے جاؤ
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہارون نے ان سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ لوگو اس سے صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے۔ اور تمہارا پروردگار تو خدا ہے تو میری پیروی کرو اور میرا کہا مانو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہارون نے ان سے پہلے ہی کہہ دیاتھا کہ اے میری قوم! بات یہی ہے کہ اس کے ساتھ تمھاری آزمائش کی گئی ہے اور یقینا تمھارا رب رحمان ہی ہے، سو میرے پیچھے چلو اور میرا حکم مانو۔