قرآن پاک لفظ السَّمَاوَاتِ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
31
السَّمَاوَاتِ
قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَتَّخِذُ وَلِيًّا فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ يُطْعِمُ وَلَا يُطْعَمُ قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ [6-الأنعام:14]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ کہیے کہ کیا اللہ کے سوا، جو کہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے واﻻ ہے اور جو کہ کھانے کو دیتا ہے اور اس کو کوئی کھانے کو نہیں دیتا، اور کسی کو معبود قرار دوں، آپ فرما دیجئے کہ مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے میں اسلام قبول کروں اور تو مشرکین میں ہرگز نہ ہونا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہو کیا میں خدا کو چھوڑ کر کسی اور کو مددگار بناؤں کہ (وہی تو) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی (سب کو) کھانا دیتا ہے اور خود کسی سے کھانا نہیں لیتا (یہ بھی) کہہ دو کہ مجھے یہ حکم ہوا ہے کہ میں سب سے پہلے اسلام لانے والا ہوں اور یہ کہ تم (اے پیغمبر!) مشرکوں میں نہ ہونا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے کیا میں اللہ کے سوا کوئی مالک بنائوں جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے، حالانکہ وہ کھلاتا ہے اور اسے نہیں کھلایا جاتا۔ کہہ بے شک مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلا شخص بنوں جو فرماں بردار بنا، اور تو ہرگز شریک بنانے والوں سے نہ ہو۔
32
السَّمَاوَاتِ
وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ وَيَوْمَ يَقُولُ كُنْ فَيَكُونُ قَوْلُهُ الْحَقُّ وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ [6-الأنعام:73]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا اور جس وقت اللہ تعالیٰ اتنا کہہ دے گا تو ہوجا بس وه ہو پڑے گا۔ اس کا کہنا حق اور بااﺛر ہے۔ اور ساری حکومت خاص اسی کی ہوگی جب کہ صُور میں پھونک ماری جائے گی وه جاننے واﻻ ہے پوشیده چیزوں کا اور ﻇاہر چیزوں کا اور وہی ہے بڑی حکمت واﻻ پوری خبر رکھنے واﻻ
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر سے پیدا کیا ہے۔ اور جس دن وہ فرمائے گا کہ ہو جا تو (حشر برپا) ہوجائے گا ۔ اس کا ارشاد برحق ہے۔ اور جس دن صور پھونکا جائے گا (اس دن) اسی کی بادشاہت ہوگی۔ وہی پوشیدہ اور ظاہر (سب) کا جاننے والا ہے اور وہی دانا اور خبردار ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا اور جس دن کہے گا ’’ہو جا‘‘ تو وہ ہو جائے گا۔ اس کی بات ہی سچی ہے اور اسی کی بادشاہی ہوگی، جس دن صور میں پھونکا جائے گا، غیب اور حاضر کو جاننے والا ہے اور وہی کمال حکمت والا، پوری خبر رکھنے والا ہے۔
33
السَّمَاوَاتِ
وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ [6-الأنعام:75]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے ایسے ہی طور پر ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات دکھلائیں اور تاکہ کامل یقین کرنے والوں میں سے ہوجائیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم اس طرح ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کے عجائبات دکھانے لگے تاکہ وہ خوب یقین کرنے والوں میں ہوجائیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اسی طرح ہم ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کی عظیم سلطنت دکھاتے تھے اور تاکہ وہ کامل یقین والوں سے ہو جائے۔
34
السَّمَاوَاتِ
إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ [6-الأنعام:79]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
میں اپنا رخ اس کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا یکسو ہو کر، اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
میں نے سب سے یکسو ہو کر اپنے تئیں اسی ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک میں نے اپنا چہرہ اس کی طرف متوجہ کر لیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے، ایک (اللہ کی) طرف ہو کر اور میں مشرکوں سے نہیں۔
35
السَّمَاوَاتِ
بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنَّى يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُنْ لَهُ صَاحِبَةٌ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ [6-الأنعام:101]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه آسمانوں اور زمین کا موجد ہے، اللہ تعالیٰ کے اوﻻد کہاں ہوسکتی ہے حاﻻنکہ اس کے کوئی بیوی تو ہے نہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو پیدا کیا اور وه ہر چیز کو خوب جانتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا (ہے) ۔ اس کے اولاد کہاں سے ہو جب کہ اس کی بیوی ہی نہیں۔ اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے۔ اور وہ ہر چیز سے باخبر ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے، اس کی اولاد کیسے ہو گی، جب کہ اس کی کوئی بیوی نہیں اور اس نے ہر چیز پیدا کی اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
36
السَّمَاوَاتِ
إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ [7-الأعراف:54]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بے شک تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا ہے، پھر عرش پر قائم ہوا۔ وه شب سے دن کو ایسے طور پر چھپا دیتا ہے کہ وه شب اس دن کو جلدی سے آ لیتی ہے اور سورج اور چاند اور دوسرے ستاروں کو پیدا کیا ایسے طور پر کہ سب اس کے حکم کے تابع ہیں۔ یاد رکھو اللہ ہی کے لئے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا، بڑی خوبیوں سے بھرا ہوا ہے اللہ جو تمام عالم کا پروردگار ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار خدا ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ وہی رات کو دن کا لباس پہناتا ہے کہ وہ اس کے پیچھے دوڑتا چلا آتا ہے۔ اور اسی نے سورج اور چاند ستاروں کو پیدا کیا سب اس کے حکم کے مطابق کام میں لگے ہوئے ہیں۔ دیکھو سب مخلوق بھی اسی کی ہے اور حکم بھی (اسی کا ہے) ۔ یہ خدا رب العالمین بڑی برکت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک تمھارا رب اللہ ہے، جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا، پھر وہ عرش پر بلند ہوا، رات کو دن پر اوڑھا دیتا ہے، جو تیز چلتا ہوا اس کے پیچھے چلا آتا ہے اور سورج اور چاند اور ستارے (پیدا کیے) اس حال میں کہ اس کے حکم سے تابع کیے ہوئے ہیں، سن لو! پیدا کرنا اور حکم دینا اسی کا کام ہے، بہت برکت والا ہے اللہ جو سارے جہانوں کا رب ہے۔
37
السَّمَاوَاتِ
قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ [7-الأعراف:158]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا ہوں، جس کی بادشاہی تمام آسمانوں اور زمین میں ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے ﻻئق نہیں وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے سو اللہ تعالیٰ پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی امی پر جو کہ اللہ تعالیٰ پر اور اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کا اتباع کرو تاکہ تم راه پر آجاؤ
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے محمدﷺ) کہہ دو کہ لوگو میں تم سب کی طرف خدا کا بھیجا ہوا (یعنی اس کا رسول) ہوں۔ (وہ) جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی زندگانی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ تو خدا پر اور اس کے رسول پیغمبر اُمی پر جو خدا پر اور اس کے تمام کلام پر ایمان رکھتے ہیں ایمان لاؤ اور ان کی پیروی کرو تاکہ ہدایت پاؤ
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے اے لوگو! بے شک میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں، وہ (اللہ) کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی صرف اس کی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، پس تم اللہ پر اور اس کے رسول نبی امی پر ایمان لاؤ، جو اللہ اور اس کی باتوں پر ایمان رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو، تاکہ تم ہدایت پاؤ۔
38
السَّمَاوَاتِ
أَوَلَمْ يَنْظُرُوا فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ مِنْ شَيْءٍ وَأَنْ عَسَى أَنْ يَكُونَ قَدِ اقْتَرَبَ أَجَلُهُمْ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ [7-الأعراف:185]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا آسمانوں اور زمین کے عالم میں اور دوسری چیزوں میں جو اللہ نے پیدا کی ہیں اور اس بات میں کہ ممکن ہے کہ ان کی اجل قریب ہی آ پہنچی ہو۔ پھر قرآن کے بعد کون سی بات پر یہ لوگ ایمان ﻻئیں گے؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا انہوں نے آسمان اور زمین کی بادشاہت میں جو چیزیں خدا نے پیدا کی ہیں ان پر نظر نہیں کی اور اس بات پر (خیال نہیں کیا) کہ عجب نہیں ان (کی موت) کا وقت نزدیک پہنچ گیا ہو۔ تو اس کے بعد وہ اور کس بات پر ایمان لائیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کیا انھوں نے نگاہ نہیں کی آسمانوں اور زمین کی عظیم الشان سلطنت میں اور کسی بھی ایسی چیز میں جو اللہ نے پیدا کی ہے اور اس بات میں کہ شاید ان کا مقررہ وقت واقعی بہت قریب آ چکا ہو، پھر اس کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے۔
39
السَّمَاوَاتِ
يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّي لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةً يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللَّهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ [7-الأعراف:187]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ لوگ آپ سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا؟ آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم صرف میرے رب ہی کے پاس ہے، اس کے وقت پر اس کو سوا اللہ کے کوئی اور ﻇاہر نہ کرے گا۔ وه آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری (حادﺛہ) ہوگا وه تم پر محض اچانک آپڑے گی۔ وه آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں جیسے گویا آپ اس کی تحقیقات کرچکے ہیں۔ آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم خاص اللہ ہی کے پاس ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(یہ لوگ) تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کے واقع ہونے کا وقت کب ہے۔ کہہ دو کہ اس کا علم تو میرے پروردگار ہی کو ہے۔ وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کردےگا۔ وہ آسمان وزمین میں ایک بھاری بات ہوگی اور ناگہاں تم پر آجائے گی۔ یہ تم سے اس طرح دریافت کرتے ہیں کہ گویا تم اس سے بخوبی واقف ہو۔ کہو کہ اس کا علم تو خدا ہی کو ہے لیکن اکثر لوگ یہ نہیں جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ تجھ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں اس کا قیام کب ہوگا؟ کہہ دے اس کا علم تو میرے رب ہی کے پاس ہے، اسے اس کے وقت پر اس کے سوا کوئی ظاہر نہیں کرے گا، وہ آسمانوں اور زمین میں بھاری واقع ہوئی ہے، تم پر اچانک ہی آئے گی۔ تجھ سے پوچھتے ہیں جیسے تو اس کے بارے میں خوب تحقیق کرنے والا ہے۔ کہہ دے اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے، مگر اکثر لوگ نہیں جانتے۔
40
السَّمَاوَاتِ
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنْفُسَكُمْ وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَافَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ [9-التوبة:36]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں باره کی ہے، اسی دن سے جب سے آسمان وزمین کو اس نے پیدا کیا ہے اس میں سے چار حرمت وادب کے ہیں۔ یہی درست دین ہے، تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ﻇلم نہ کرو اور تم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جیسے کہ وه تم سب سے لڑتے ہیں اور جان رکھو کہ اللہ تعالی متقیوں کے ساتھ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا کے نزدیک مہینے گنتی میں (بارہ ہیں یعنی) اس روز (سے) کہ اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ کتاب خدا میں (برس کے) بارہ مہینے (لکھے ہوئے) ہیں۔ ان میں سے چار مہینے ادب کے ہیں۔ یہی دین (کا) سیدھا راستہ ہے۔ تو ان (مہینوں) میں (قتال ناحق سے) اپنے آپ پر ظلم نہ کرنا۔ اور تم سب کے سب مشرکوں سے لڑو جیسے وہ سب کے سب تم سے لڑتے ہیں۔ اور جان رکھو کہ خدا پرہیز گاروں کے ساتھ ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک مہینوں کی گنتی، اللہ کے نزدیک، اللہ کی کتاب میں بارہ مہینے ہے، جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، ان میں سے چار حرمت والے ہیں۔ یہی سیدھا دین ہے۔ سو ان میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر حال میں لڑو، جیسے وہ ہر حال میں تم سے لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ متقی لوگوں کے ساتھ ہے۔