قرآن پاک لفظ الْحَقُّ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
21
الْحَقُّ
وَكُلًّا نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنْبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ وَجَاءَكَ فِي هَذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ [11-هود:120]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
رسولوں کے سب احوال ہم آپ کے سامنے آپ کے دل کی تسکین کے لئے بیان فرما رہے ہیں۔ آپ کے پاس اس سورت میں بھی حق پہنچ چکا جو نصیحت ووعﻆ ہے مومنوں کے لئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے محمدﷺ) اور پیغمبروں کے وہ سب حالات جو ہم تم سے بیان کرتے ہیں ان سے ہم تمہارے دل کو قائم رکھتے ہیں۔ اور ان (قصص) میں تمہارے پاس حق پہنچ گیا اور یہ مومنوں کے لیے نصیحت اور عبرت ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم رسولوں کی خبروں میں سے ہر وہ چیز تجھ سے بیان کرتے ہیں جس کے ساتھ ہم تیرے دل کو ثابت رکھتے ہیں اور تیرے پاس ان میں حق اور مومنوں کے لیے نصیحت اور یادددہانی آئی ہے۔
22
الْحَقُّ
قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَاوَدْتُنَّ يُوسُفَ عَنْ نَفْسِهِ قُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِنْ سُوءٍ قَالَتِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ الْآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَا رَاوَدْتُهُ عَنْ نَفْسِهِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ [12-يوسف:51]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بادشاه نے پوچھا اے عورتو! اس وقت کا صحیح واقعہ کیا ہے جب تم داؤ فریب کر کے یوسف کو اس کی دلی منشا سے بہکانا چاہتی تھیں، انہوں نے صاف جواب دیا کہ معاذ اللہ ہم نے یوسف میں کوئی برائی نہیں پائی، پھر تو عزیز کی بیوی بھی بول اٹھی کہ اب تو سچی بات نتھر آئی۔ میں نے ہی اسے ورغلایا تھا، اس کے جی سے، اور یقیناً وه سچوں میں سے ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بادشاہ نے عورتوں سے پوچھا کہ بھلا اس وقت کیا ہوا تھا جب تم نے یوسف کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا۔ سب بول اٹھیں کہ حاش َللهِ ہم نے اس میں کوئی برائی معلوم نہیں کی۔ عزیز کی عورت نے کہا اب سچی بات تو ظاہر ہو ہی گئی ہے۔ (اصل یہ ہے کہ) میں نے اس کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا تھا اور بےشک وہ سچا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا تمھارا کیا معاملہ تھا جب تم نے یوسف کو اس کے نفس سے پھسلایا؟ انھوں نے کہا اللہ کی پناہ! ہم نے اس پر کوئی برائی معلوم نہیں کی۔ عزیز کی بیوی نے کہا اب حق خوب ظاہر ہو گیا، میں نے ہی اسے اس کے نفس سے پھسلایا تھا اور بلاشبہ وہ یقینا سچوں سے ہے۔
23
الْحَقُّ
المر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ وَالَّذِي أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ الْحَقُّ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ [13-الرعد:1]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ا ل م رٰ۔ یہ قرآن کی آیتیں ہیں، اور جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے اتارا جاتا ہے، سب حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں ﻻتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
الٓمرا۔ (اے محمد) یہ کتاب (الہیٰ) کی آیتیں ہیں۔ اور جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
المر۔ یہ کامل کتاب کی آیات ہیں اور جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے وہ حق ہے اور لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔
24
الْحَقُّ
أَفَمَنْ يَعْلَمُ أَنَّمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ أَعْمَى إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ [13-الرعد:19]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا وه ایک شخص جو یہ علم رکھتا ہو کہ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے جو اتارا گیا ہے وه حق ہے، اس شخص جیسا ہو سکتا ہے جو اندھا ہو نصیحت تو وہی قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بھلا جو شخص یہ جانتا ہے کہ جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے حق ہے وہ اس شخص کی طرح ہے جو اندھا ہے اور سمجھتے تو وہی ہیں جو عقلمند ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر کیا وہ شخص جو جانتا ہے کہ جو کچھ تیرے رب کی جانب سے تیری طرف اتارا گیا وہی حق ہے، اس شخص کی طرح ہے جو اندھا ہے ؟ نصیحت تو عقلوں والے ہی قبول کرتے ہیں۔
25
الْحَقُّ
وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا [17-الإسراء:81]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اعلان کردے کہ حق آچکا اور ناحق نابود ہوگیا۔ یقیناً باطل تھا بھی نابود ہونے واﻻ
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہہ دو کہ حق آگیا اور باطل نابود ہوگیا۔ بےشک باطل نابود ہونے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کہہ دے حق آگیا اور باطل مٹ گیا، بے شک باطل مٹنے والا تھا۔
26
الْحَقُّ
وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكُمْ فَمَنْ شَاءَ فَلْيُؤْمِنْ وَمَنْ شَاءَ فَلْيَكْفُرْ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا [18-الكهف:29]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اعلان کردے کہ یہ سراسر برحق قرآن تمہارے رب کی طرف سے ہے۔ اب جو چاہے ایمان ﻻئے اور جو چاہے کفر کرے۔ ﻇالموں کے لئے ہم نے وه آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں انہیں گھیر لیں گی۔ اگر وه فریاد رسی چاہیں گے تو ان کی فریاد رسی اس پانی سے کی جائے گی جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہوگا جو چہرے بھون دے گا، بڑا ہی برا پانی ہے اور بڑی بری آرام گاه (دوزخ) ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہہ دو کہ (لوگو) یہ قرآن تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کافر رہے۔ ہم نے ظالموں کے لئے دوزخ کی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں ان کو گھیر رہی ہوں گی۔ اور اگر فریاد کریں گے تو ایسے کھولتے ہوئے پانی سے ان کی دادرسی کی جائے گی (جو) پگھلے ہوئے تانبے کی طرح (گرم ہوگا اور جو) مونہوں کو بھون ڈالے گا (ان کے پینے کا) پانی بھی برا اور آرام گاہ بھی بری
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کہہ دے یہ حق تمھارے رب کی طرف سے ہے، پھر جو چاہے سو ایمان لے آئے اور جو چاہے سو کفر کرے۔ بے شک ہم نے ظالموںکے لیے ایک آگ تیار کر رکھی ہے، جس کی قناتوں نے انھیں گھیر رکھا ہے اور اگر وہ پانی مانگیں گے تو انھیں پگھلے ہوئے تانبے جیسا پانی دیا جائے گا، جو چہروں کو بھون ڈالے گا، برا مشروب ہے اور بری آرام گاہ ہے۔
27
الْحَقُّ
فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ وَلَا تَعْجَلْ بِالْقُرْآنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُقْضَى إِلَيْكَ وَحْيُهُ وَقُلْ رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا [20-طه:114]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس اللہ عالی شان واﻻ سچا اور حقیقی بادشاه ہے۔ تو قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کر اس سے پہلے کہ تیری طرف جو وحی کی جاتی ہے وه پوری کی جائے، ہاں یہ دعا کر کہ پروردگار! میرا علم بڑھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو خدا جو سچا بادشاہ ہے عالی قدر ہے۔ اور قرآن کی وحی جو تمہاری طرف بھیجی جاتی ہے اس کے پورا ہونے سے پہلے قرآن کے (پڑھنے کے) لئے جلدی نہ کیا کرو اور دعا کرو کہ میرے پروردگار مجھے اور زیادہ علم دے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس بہت بلند ہے اللہ جو حقیقی بادشاہ ہے، اور قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کر، اس سے پہلے کہ تیری طرف اس کی وحی پوری کی جائے اور کہہ اے میرے رب! مجھے علم میں زیادہ کر۔
28
الْحَقُّ
وَاقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَإِذَا هِيَ شَاخِصَةٌ أَبْصَارُ الَّذِينَ كَفَرُوا يَا وَيْلَنَا قَدْ كُنَّا فِي غَفْلَةٍ مِنْ هَذَا بَلْ كُنَّا ظَالِمِينَ [21-الأنبياء:97]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور سچا وعده قریب آلگے گا اس وقت کافروں کی نگاہیں پھٹی کی پھٹی ره جائیں گی، کہ ہائے افسوس! ہم اس حال سے غافل تھے بلکہ فی الواقع ہم قصور وار تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (قیامت کا) سچا وعدہ قریب آجائے تو ناگاہ کافروں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں (اور کہنے لگیں کہ) ہائے شامت ہم اس (حال) سے غفلت میں رہے بلکہ (اپنے حق میں) ظالم تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور سچا وعدہ بالکل قریب آجائے گا تو اچانک یہ ہو گا کہ ان لوگوں کی آنکھیں کھلی رہ جائیں گی جنھوں نے کفر کیا۔ ہائے ہماری بربادی! بے شک ہم اس سے غفلت میں تھے، بلکہ ہم ظلم کرنے والے تھے۔
29
الْحَقُّ
ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّهُ يُحْيِي الْمَوْتَى وَأَنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ [22-الحج:6]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ اس لئے کہ اللہ ہی حق ہے اور وہی مردوں کو جِلاتا ہے اور وه ہر ہر چیز پر قدرت رکھنے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ان قدرتوں سے ظاہر ہے کہ خدا ہی (قادر مطلق ہے جو) برحق ہے اور یہ کہ وہ مردوں کو زندہ کردیتا ہے۔ اور یہ کہ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہ اس لیے ہے کہ اللہ ہی حق ہے اور (اس لیے) کہ وہی مردوں کو زندہ کرے گا اور (اس لیے) کہ وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
30
الْحَقُّ
وَلِيَعْلَمَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَيُؤْمِنُوا بِهِ فَتُخْبِتَ لَهُ قُلُوبُهُمْ وَإِنَّ اللَّهَ لَهَادِ الَّذِينَ آمَنُوا إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ [22-الحج:54]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اس لئے بھی کہ جنہیں علم عطا فرمایا گیا ہے وه یقین کر لیں کہ یہ آپ کے رب ہی کی طرف سے سراسر حق ہی ہے پھر وه اس پر ایمان ﻻئیں اور ان کے دل اس کی طرف جھک جائیں۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ایمان داروں کو راه راست کی طرف رہبری کرنے واﻻ ہی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یہ بھی غرض ہے کہ جن لوگوں کو علم عطا ہوا ہے وہ جان لیں کہ وہ (یعنی وحی) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو وہ اس پر ایمان لائیں اور ان کے دل خدا کے آگے عاجزی کریں۔ اور جو لوگ ایمان لائے ہیں خدا ان کو سیدھے رستے کی طرف ہدایت کرتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تاکہ وہ لوگ جنھیں علم دیاگیا ہے، جان لیں کہ وہی تیرے رب کی طرف سے حق ہے تو وہ اس پر ایمان لے آئیں، پس ان کے دل اس کے لیے عاجز ہو جائیں اور بے شک اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے یقینا سیدھے راستے کی طرف ہدایت دینے والا ہے۔