قرآن پاک لفظ يَوْمَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
11
يَوْمَ
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ [3-آل عمران:185]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہر جان موت کا مزه چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تم اپنے بدلے پورے پورے دیئے جاؤ گے، پس جو شخص آگ سے ہٹا دیا جائے اور جنت میں داخل کر دیا جائے بے شک وه کامیاب ہوگیا، اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کی جنس ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ہر متنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے اور تم کو قیامت کے دن تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلا دیا جائے گا۔ تو جو شخص آتش جہنم سے دور رکھا گیا اور بہشت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچ گیا اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کا سامان ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
ہر جان موت کو چکھنے والی ہے اور تمھیں تمھارے اجر قیامت کے دن ہی پورے دیے جائیں گے، پھر جو شخص آگ سے دور کر دیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا تو یقینا وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کے سامان کے سوا کچھ نہیں۔
12
يَوْمَ
رَبَّنَا وَآتِنَا مَا وَعَدْتَنَا عَلَى رُسُلِكَ وَلَا تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ [3-آل عمران:194]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے ہمارے پالنے والے معبود! ہمیں وه دے جس کا وعده تو نے ہم سے اپنے رسولوں کی زبانی کیا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر، یقیناً تو وعده خلافی نہیں کرتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اے پروردگار تو نے جن جن چیزوں کے ہم سے اپنے پیغمبروں کے ذریعے سے وعدے کیے ہیں وہ ہمیں عطا فرما اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کیجو کچھ شک نہیں کہ تو خلاف وعدہ نہیں کرتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے ہمارے رب! اور ہمیں عطا فرما جس کا وعدہ تو نے ہم سے اپنے رسولوں کی زبانی کیا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر، بے شک تو وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔
13
يَوْمَ
هَا أَنْتُمْ هَؤُلَاءِ جَادَلْتُمْ عَنْهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَمَنْ يُجَادِلُ اللَّهَ عَنْهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمْ مَنْ يَكُونُ عَلَيْهِمْ وَكِيلًا [4-النساء:109]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہاں تو یہ ہو تم لوگ کہ دنیا میں تم نے ان کی حمایت کی لیکن اللہ تعالیٰ کے سامنے قیامت کے دن ان کی حمایت کون کرے گا؟ اور وه کون ہے جو ان کا وکیل بن کر کھڑا ہو سکے گا؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بھلا تم لوگ دنیا کی زندگی میں تو ان کی طرف سے بحث کر لیتے ہو قیامت کو ان کی طرف سے خدا کے ساتھ کون جھگڑے گا اور کون ان کا وکیل بنے گا؟
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
سن لو! تمھی وہ لوگ ہو جنھوں نے ان کی طرف سے دنیا کی زندگی میں جھگڑا کیا، تو ان کی طرف سے اللہ سے قیامت کے دن کون جھگڑے گا، یا کون ان پر وکیل ہوگا؟
14
يَوْمَ
الَّذِينَ يَتَرَبَّصُونَ بِكُمْ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ فَتْحٌ مِنَ اللَّهِ قَالُوا أَلَمْ نَكُنْ مَعَكُمْ وَإِنْ كَانَ لِلْكَافِرِينَ نَصِيبٌ قَالُوا أَلَمْ نَسْتَحْوِذْ عَلَيْكُمْ وَنَمْنَعْكُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فَاللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا [4-النساء:141]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ لوگ تمہارے انجام کار کا انتظار کرتے رہتے ہیں پھر اگر تمہیں اللہ فتح دے تو یہ کہتے ہیں کہ کیا ہم تمہارے ساتھی نہیں اور اگر کافروں کو تھوڑا سا غلبہ مل جائے تو (ان سے) کہتے ہیں کہ ہم تم پر غالب نہ آنے لگے تھے اور کیا ہم نے تمہیں مسلمانوں کے ہاتھوں سے نہ بچایا تھا؟ پس قیامت میں خود اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان فیصلہ کرے گا اور اللہ تعالیٰ کافروں کو ایمان والوں پر ہرگز راه نہ دے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو تم کو دیکھتے رہتے ہیں اگر خدا کی طرف سے تم کو فتح ملے تو کہتے ہیں کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے۔ اور اگر کافروں کو (فتح) نصیب ہو تو (ان سے) کہتے ہیں کیا ہم تم پر غالب نہیں تھے اور تم کو مسلمانوں (کے ہاتھ) سے بچایا نہیں۔ تو خدا تم میں قیامت کے دن فیصلہ کردے گا۔ اور خدا کافروں کو مومنوں پر ہرگز غلبہ نہیں دے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ جو تمھارے بارے میں انتظار کرتے ہیں، پھر اگر تمھارے لیے اللہ کی طرف سے کوئی فتح ہو جائے تو کہتے ہیں کیا ہم تمھارے ساتھ نہ تھے اور اگر کافروں کو کوئی حصہ مل جائے تو کہتے ہیں کیا ہم تم پر غالب نہیں ہوگئے تھے اور ہم نے تمھیں ایمان والوں سے نہیں بچایا تھا۔ پس اللہ تمھارے درمیان قیامت کے دن فیصلہ کرے گا اور اللہ کافروں کے لیے مومنوں پر ہرگز کوئی راستہ نہیں بنائے گا۔
15
يَوْمَ
يَوْمَ يَجْمَعُ اللَّهُ الرُّسُلَ فَيَقُولُ مَاذَا أُجِبْتُمْ قَالُوا لَا عِلْمَ لَنَا إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ [5-المائدة:109]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس روز اللہ تعالیٰ تمام پیغمبروں کو جمع کرے گا، پھر ارشاد فرمائے گا کہ تم کو کیا جواب ملا تھا، وه عرض کریں گے کہ ہم کو کچھ خبر نہیں تو ہی بےشک پوشیده باتوں کو پورا جاننے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(وہ دن یاد رکھنے کے لائق ہے) جس دن خدا پیغمبروں کو جمع کرے گا پھر ان سے پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب ملا تھا وہ عرض کریں گے کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں توہی غیب کی باتوں سے واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جس دن اللہ رسولوں کو جمع کرے گا، پھر کہے گا تمہیں کیا جواب دیا گیا؟ وہ کہیں گے ہمیں کچھ علم نہیں، بےشک تو ہی چھپی باتوں کو بہت خوب جاننے والا ہے۔
16
يَوْمَ
وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ وَيَوْمَ يَقُولُ كُنْ فَيَكُونُ قَوْلُهُ الْحَقُّ وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ [6-الأنعام:73]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا اور جس وقت اللہ تعالیٰ اتنا کہہ دے گا تو ہوجا بس وه ہو پڑے گا۔ اس کا کہنا حق اور بااﺛر ہے۔ اور ساری حکومت خاص اسی کی ہوگی جب کہ صُور میں پھونک ماری جائے گی وه جاننے واﻻ ہے پوشیده چیزوں کا اور ﻇاہر چیزوں کا اور وہی ہے بڑی حکمت واﻻ پوری خبر رکھنے واﻻ
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر سے پیدا کیا ہے۔ اور جس دن وہ فرمائے گا کہ ہو جا تو (حشر برپا) ہوجائے گا ۔ اس کا ارشاد برحق ہے۔ اور جس دن صور پھونکا جائے گا (اس دن) اسی کی بادشاہت ہوگی۔ وہی پوشیدہ اور ظاہر (سب) کا جاننے والا ہے اور وہی دانا اور خبردار ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا اور جس دن کہے گا ’’ہو جا‘‘ تو وہ ہو جائے گا۔ اس کی بات ہی سچی ہے اور اسی کی بادشاہی ہوگی، جس دن صور میں پھونکا جائے گا، غیب اور حاضر کو جاننے والا ہے اور وہی کمال حکمت والا، پوری خبر رکھنے والا ہے۔
17
يَوْمَ
وَهُوَ الَّذِي أَنْشَأَ جَنَّاتٍ مَعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ كُلُوا مِنْ ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ [6-الأنعام:141]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور وہی ہے جس نے باغات پیدا کئے وه بھی جو ٹٹیوں پر چڑھائے جاتے ہیں اور وه بھی جو ٹٹیوں پر نہیں چڑھائے جاتے اور کھجور کے درخت اور کھیتی جن میں کھانے کی چیزیں مختلف طور کی ہوتی ہیں اور زیتون اور انار جو باہم ایک دوسرے کے مشابہ بھی ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے مشابہ نہیں بھی ہوتے، ان سب کے پھلوں میں سے کھاؤ جب وه نکل آئے اور اس میں جو حق واجب ہے وه اس کے کاٹنے کے دن دیا کرو اور حد سے مت گزرو یقیناً وه حد سے گزرنے والوں کو ناپسند کرتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور خدا ہی تو ہے جس نے باغ پیدا کئے چھتریوں پر چڑھائے ہوئے بھی اور جو چھتریوں پر نہیں چڑھائے ہوئے وہ بھی اور کھجور اور کھیتی جن کے طرح طرح کے پھل ہوتے ہیں اور زیتون اور انار جو (بعض باتوں میں) ایک دوسرے سے ملتے ہیں جب یہ چیزیں پھلیں تو ان کے پھل کھاؤ اور جس دن (پھل توڑو اور کھیتی) کاٹو تو خدا کا حق بھی اس میں سے ادا کرو اور بےجا نہ اڑاؤ کہ خدا بیجا اڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہی ہے جس نے باغات پیدا کیے چھپروں پر چڑھائے ہوئے اور نہ چڑھائے ہوئے اور کھجور کے درخت اور کھیتی، جن کے پھل مختلف ہیں اور زیتون اور انار ایک دوسرے سے ملتے جلتے اور نہ ملتے جلتے۔ اس کے پھل میں سے کھائو، جب وہ پھل لائے اور اس کا حق اس کی کٹائی کے دن ادا کرو اور حد سے نہ گزرو، یقینا وہ حد سے گزرنے والوں سے محبت نہیں رکھتا۔
18
يَوْمَ
هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا أَنْ تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا قُلِ انْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ [6-الأنعام:158]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا یہ لوگ صرف اس امر کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا ان کے پاس آپ کا رب آئے یا آپ کے رب کی کوئی (بڑی) نشانی آئے؟ جس روز آپ کے رب کی کوئی بڑی نشانی آپہنچے گی، کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہ آئے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا۔ یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو۔ آپ فرما دیجئے کہ تم منتظر رہو، ہم بھی منتظر ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ اس کے سوا اور کس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آ جائیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اس وقت اسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گا یا اپنے ایمان (کی حالت) میں نیک عمل نہیں کئے ہوں گے (تو گناہوں سے توبہ کرنا مفید نہ ہوگا اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ اس کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں، یا تیرا رب آئے، یا تیرے رب کی کوئی نشانی آئے، جس دن تیرے رب کی کوئی نشانی آئے گی کسی شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا، جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا تھا، یا اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہ کمائی تھی۔ کہہ دے انتظار کرو، بے شک ہم (بھی) منتظر ہیں۔
19
يَوْمَ
قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ هِيَ لِلَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ [7-الأعراف:32]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ کے پیدا کئے ہوئے اسباب زینت کو، جن کو اس نے اپنے بندوں کے واسطے بنایا ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں کو کس شخص نے حرام کیا ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ یہ اشیا اس طور پر کہ قیامت کے روز خالص ہوں گی اہل ایمان کے لئے، دنیوی زندگی میں مومنوں کے لئے بھی ہیں۔ ہم اسی طرح تمام آیات کو سمجھ داروں کے واسطے صاف صاف بیان کرتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پوچھو تو کہ جو زینت (وآرائش) اور کھانے (پینے) کی پاکیزہ چیزیں خدا نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی ہیں ان کو حرام کس نے کیا ہے؟ کہہ دو کہ یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں ایمان والوں کے لیے ہیں اور قیامت کے دن خاص ان ہی کا حصہ ہوں گی۔ اسی طرح خدا اپنی آیتیں سمجھنے والوں کے لیے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو کہہ کس نے حرام کی اللہ کی زینت جو اس نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی اور کھانے پینے کی پاکیزہ چیزیں؟ کہہ دے یہ چیزیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے دنیا کی زندگی میں (بھی) ہیں، جبکہ قیامت کے دن (ان کے لیے) خالص ہوں گی، اسی طرح ہم آیات کو ان لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتے ہیں جو جانتے ہیں۔
20
يَوْمَ
هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا تَأْوِيلَهُ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَلْ لَنَا مِنْ شُفَعَاءَ فَيَشْفَعُوا لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ قَدْ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَفْتَرُونَ [7-الأعراف:53]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان لوگوں کو اور کسی بات کا انتظار نہیں صرف اس کے اخیر نتیجہ کا انتظار ہے، جس روز اس کا اخیر نتیجہ پیش آئے گا اور اس روز جو لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے تھے یوں کہیں گے کہ واقعی ہمارے رب کے پیغمبر سچی سچی باتیں ﻻئے تھے، سو اب کیا کوئی ہمارا سفارشی ہے کہ وه ہماری سفارش کردے یا کیا ہم پھر واپس بھیجے جاسکتے ہیں تاکہ ہم لوگ ان اعمال کے، جن کو ہم کیا کرتے تھے برخلاف دوسرے اعمال کریں۔ بےشک ان لوگوں نے اپنے آپ کو خساره میں ڈال دیا اور یہ جو جو باتیں تراشتے تھے سب گم ہوگئیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا یہ لوگ اس کے وعدہٴ عذاب کے منتظر ہیں۔ جس دن وہ وعدہ آجائے گا تو جو لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے ہوں گے وہ بول اٹھیں گے کہ بےشک ہمارے پروردگار کے رسول حق لے کر آئے تھے۔ بھلا (آج) ہمارا کوئی سفارشی ہیں کہ ہماری سفارش کریں یا ہم (دنیا میں) پھر لوٹا دیئے جائیں کہ جو عمل (بد) ہم (پہلے) کرتے تھے (وہ نہ کریں بلکہ) ان کے سوا اور (نیک) عمل کریں۔ بےشک ان لوگوں نے اپنا نقصان کیا اور جو کچھ یہ افتراء کیا کرتے تھے ان سے سب جاتا رہا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ اس کے انجام کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟ جس دن اس کا انجام آ پہنچے گا تو وہ لوگ جنھوں نے اس سے پہلے اسے بھلا دیا تھا، کہیں گے یقینا ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے، تو کیا ہمارے لیے کوئی سفارش کرنے والے ہیں کہ وہ ہمارے لیے سفارش کریں، یا ہمیں واپس بھیجا جائے تو ہم اس کے بر خلاف عمل کریں جو ہم کیا کرتے تھے۔ بلاشبہ انھوں نے اپنی جانوں کو خسارے میں ڈالا اور ان سے گم ہوگیا جو وہ جھوٹ باندھا کرتے تھے۔