نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
11 | لَعَلَّهُمْ |
وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا أَخَذْنَا أَهْلَهَا بِالْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُونَ [7-الأعراف:94]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا کہ وہاں کے رہنے والوں کو ہم نے سختی اور تکلیف میں نہ پکڑا ہو، تاکہ وه گڑ گڑائیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے کسی شہر میں کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر وہاں کے رہنے والوں کو (جو ایمان نہ لائے) دکھوں اور مصیبتوں میں مبتلا کیا تاکہ وہ عاجزی اور زاری کریں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا مگر اس کے رہنے والوں کو تنگی اور تکلیف کے ساتھ پکڑا، تاکہ وہ گڑ گڑائیں۔ |
|
12 | لَعَلَّهُمْ |
وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِينَ وَنَقْصٍ مِنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ [7-الأعراف:130]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے فرعون والوں کو مبتلا کیا قحط سالی میں اور پھلوں کی کم پیداواری میں، تاکہ وه نصیحت قبول کریں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے فرعونیوں کو قحطوں اور میووں کے نقصان میں پکڑا تاکہ نصیحت حاصل کریں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے فرعون کی آل کو قحط سالیوں اور پھلوں کی کمی کے ساتھ پکڑا، تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔ |
|
13 | لَعَلَّهُمْ |
وَقَطَّعْنَاهُمْ فِي الْأَرْضِ أُمَمًا مِنْهُمُ الصَّالِحُونَ وَمِنْهُمْ دُونَ ذَلِكَ وَبَلَوْنَاهُمْ بِالْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ [7-الأعراف:168]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے دنیا میں ان کی مختلف جماعتیں کر دیں۔ بعض ان میں نیک تھے اور بعض ان میں اور طرح تھے اور ہم ان کو خوش حالیوں اور بدحالیوں سے آزماتے رہے کہ شاید باز آجائیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے ان کو جماعت جماعت کرکے ملک میں منتشر کر دیا۔ بعض ان میں سے نیکوکار ہیں اور بعض اور طرح کے (یعنی بدکار) اور ہم آسائشوں، تکلیفوں (دونوں) سے ان کی آزمائش کرتے رہے تاکہ (ہماری طرف) رجوع کریں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے انھیں زمین میں مختلف گروہوں میں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، انھی میں سے کچھ نیک تھے اور ان میں سے کچھ اس کے علاوہ تھے اور ہم نے اچھے حالات اور برے حالات کے ساتھ ان کی آزمائش کی، تاکہ وہ باز آجائیں۔ |
|
14 | لَعَلَّهُمْ |
وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاهُ بِهَا وَلَكِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الْأَرْضِ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ إِنْ تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَثْ ذَلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ [7-الأعراف:176]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اگر ہم چاہتے تو اس کو ان آیتوں کی بدولت بلند مرتبہ کر دیتے لیکن وه تو دنیا کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی کرنے لگا سو اس کی حالت کتے کی سی ہوگئی کہ اگر تو اس پر حملہ کرے تب بھی ہانپے یا اس کو چھوڑ دے تب بھی ہانپے، یہی حالت ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا۔ سو آپ اس حال کو بیان کر دیجئے شاید وه لوگ کچھ سوچیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر ہم چاہتے تو ان آیتوں سے اس (کے درجے) کو بلند کر دیتے مگر وہ تو پستی کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی خواہش کے پیچھے چل پڑا۔ تو اس کی مثال کتے کی سی ہوگئی کہ اگر سختی کرو تو زبان نکالے رہے اور یونہی چھوڑ دو تو بھی زبان نکالے رہے۔ یہی مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو ان سے یہ قصہ بیان کردو۔ تاکہ وہ فکر کریں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر ہم چاہتے تو اسے ان کے ذریعے بلند کر دیتے، مگر وہ زمین کی طرف چمٹ گیا اور اپنی خواہش کے پیچھے لگ گیا، تو اس کی مثال کتے کی مثال کی طرح ہے کہ اگر تو اس پر حملہ کرے تو زبان نکالے ہانپتا ہے، یا اسے چھوڑ دے تو بھی زبان نکالے ہانپتا ہے، یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا۔ سو تو یہ بیان سنا دے، تاکہ وہ غور و فکر کریں۔ |
|
15 | لَعَلَّهُمْ |
فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ [8-الأنفال:57]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس جب کبھی تو لڑائی میں ان پر غالب آجائے انہیں ایسی مار مار کہ ان کے پچھلے بھی بھاگ کھڑے ہوں، ہو سکتا ہے کہ وه عبرت حاصل کریں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اگر تم ان کو لڑائی میں پاؤ تو انہیں ایسی سزا دو کہ جو لوگ ان کے پس پشت ہیں وہ ان کو دیکھ کر بھاگ جائیں عجب نہیں کہ ان کو (اس سے) عبرت ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس اگر کبھی تو انھیں لڑائی میں پا ہی لے تو ان (پر کاری ضرب) کے ساتھ ان لوگوں کو بھگا دے جو ان کے پیچھے ہیں، تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔ |
|
16 | لَعَلَّهُمْ |
وَإِنْ نَكَثُوا أَيْمَانَهُمْ مِنْ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَطَعَنُوا فِي دِينِكُمْ فَقَاتِلُوا أَئِمَّةَ الْكُفْرِ إِنَّهُمْ لَا أَيْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَنْتَهُونَ [9-التوبة:12]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اگر یہ لوگ عہدوپیمان کے بعد بھی اپنی قسموں کو توڑ دیں اور تمہارے دین میں طعنہ زنی کریں تو تم بھی ان سرداران کفر سے بھڑ جاؤ۔ ان کی قسمیں کوئی چیز نہیں، ممکن ہے کہ اس طرح وه بھی باز آجائیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر عہد کرنے کے بعد اپنی قسموں کو توڑ ڈالیں اور تمہارے دین میں طعنے کرنے لگیں تو ان کفر کے پیشواؤں سے جنگ کرو (یہ یہ بےایمان لوگ ہیں اور) ان کی قسموں کا کچھ اعتبار نہیں ہے۔ عجب نہیں کہ (اپنی حرکات سے) باز آجائیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر وہ اپنے عہد کے بعد اپنی قسمیں توڑ دیں اور تمھارے دین میں طعن کریں تو کفر کے پیشوائوں سے جنگ کرو۔ بے شک یہ لوگ، ان کی کوئی قسمیں نہیں ہیں، تاکہ وہ باز آجائیں۔ |
|
17 | لَعَلَّهُمْ |
وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ [9-التوبة:122]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور مسلمانوں کو یہ نہ چاہئے کہ سب کے سب نکل کھڑے ہوں سو ایسا کیوں نہ کیا جائے کہ ان کی ہر بڑی جماعت میں سے ایک چھوٹی جماعت جایا کرے تاکہ وه دین کی سمجھ بوجھ حاصل کریں اور تاکہ یہ لوگ اپنی قوم کو جب کہ وه ان کے پاس آئیں، ڈرائیں تاکہ وه ڈر جائیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ مومن سب کے سب نکل آئیں۔ تو یوں کیوں نہ کیا کہ ہر ایک جماعت میں سے چند اشخاص نکل جاتے تاکہ دین کا (علم سیکھتے اور اس) میں سمجھ پیدا کرتے اور جب اپنی قوم کی طرف واپس آتے تو ان کو ڈر سناتے تاکہ وہ حذر کرتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ممکن نہیں کہ مومن سب کے سب نکل جائیں، سو ان کے ہر گروہ میں سے کچھ لوگ کیوں نہ نکلے، تاکہ وہ دین میں سمجھ حاصل کریں اور تاکہ وہ اپنی قوم کو ڈرائیں، جب ان کی طرف واپس جائیں، تاکہ وہ بچ جائیں۔ |
|
18 | لَعَلَّهُمْ |
يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنْبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ [12-يوسف:46]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے یوسف! اے بہت بڑے سچے یوسف! آپ ہمیں اس خواب کی تعبیر بتلایئے کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالکل سبز خوشے ہیں اور سات ہی دوسرے بالکل خشک ہیں، تاکہ میں واپس جاکر ان لوگوں سے کہوں کہ وه سب جان لیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(غرض وہ یوسف کے پاس آیا اور کہنے لگا) یوسف اے بڑے سچے (یوسف) ہمیں اس خواب کی تعبیر بتایئے کہ سات موٹی گائیوں کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں۔ اور سات خوشے سبز ہیں اور سات سوکھے تاکہ میں لوگوں کے پاس واپس جا (کر تعبیر بتاؤں) ۔ عجب نہیں کہ وہ (تمہاری قدر) جانیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یوسف! اے نہایت سچے! ہمیں سات موٹی گائیوں کی تعبیر بتا، جنھیں سات دبلی کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشوں اور دوسرے خشک خوشوں کی بھی، تاکہ میں لوگوں کے پاس واپس جاؤں، تاکہ وہ جان لیں۔ |
|
19 | لَعَلَّهُمْ |
وَقَالَ لِفِتْيَانِهِ اجْعَلُوا بِضَاعَتَهُمْ فِي رِحَالِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَعْرِفُونَهَا إِذَا انْقَلَبُوا إِلَى أَهْلِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ [12-يوسف:62]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اپنے خدمت گاروں سے کہا کہ ان کی پونجی انہی کی بوریوں میں رکھ دو کہ جب لوٹ کر اپنے اہل وعیال میں جائیں اور پونجیوں کو پہچان لیں تو بہت ممکن ہے کہ یہ پھر لوٹ کر آئیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اور یوسف نے) اپنے خدام سے کہا کہ ان کا سرمایہ (یعنی غلّے کی قیمت) ان کے شلیتوں میں رکھ دو عجب نہیں کہ جب یہ اپنے اہل وعیال میں جائیں تو اسے پہچان لیں (اور) عجب نہیں کہ پھر یہاں آئیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس نے اپنے جوانوں سے کہا ان کا مال ان کے کجاووں میں رکھ دو، تاکہ وہ اسے پہچان لیں جب اپنے گھر والوں کی طرف واپس جائیں، شاید وہ پھر آجائیں۔ |
|
20 | لَعَلَّهُمْ |
وَقَالَ لِفِتْيَانِهِ اجْعَلُوا بِضَاعَتَهُمْ فِي رِحَالِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَعْرِفُونَهَا إِذَا انْقَلَبُوا إِلَى أَهْلِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ [12-يوسف:62]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اپنے خدمت گاروں سے کہا کہ ان کی پونجی انہی کی بوریوں میں رکھ دو کہ جب لوٹ کر اپنے اہل وعیال میں جائیں اور پونجیوں کو پہچان لیں تو بہت ممکن ہے کہ یہ پھر لوٹ کر آئیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اور یوسف نے) اپنے خدام سے کہا کہ ان کا سرمایہ (یعنی غلّے کی قیمت) ان کے شلیتوں میں رکھ دو عجب نہیں کہ جب یہ اپنے اہل وعیال میں جائیں تو اسے پہچان لیں (اور) عجب نہیں کہ پھر یہاں آئیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس نے اپنے جوانوں سے کہا ان کا مال ان کے کجاووں میں رکھ دو، تاکہ وہ اسے پہچان لیں جب اپنے گھر والوں کی طرف واپس جائیں، شاید وہ پھر آجائیں۔ |