نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
141 | أَنْ |
هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا أَنْ تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا قُلِ انْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ [6-الأنعام:158]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا یہ لوگ صرف اس امر کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا ان کے پاس آپ کا رب آئے یا آپ کے رب کی کوئی (بڑی) نشانی آئے؟ جس روز آپ کے رب کی کوئی بڑی نشانی آپہنچے گی، کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہ آئے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا۔ یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو۔ آپ فرما دیجئے کہ تم منتظر رہو، ہم بھی منتظر ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ اس کے سوا اور کس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آ جائیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اس وقت اسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گا یا اپنے ایمان (کی حالت) میں نیک عمل نہیں کئے ہوں گے (تو گناہوں سے توبہ کرنا مفید نہ ہوگا اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ اس کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں، یا تیرا رب آئے، یا تیرے رب کی کوئی نشانی آئے، جس دن تیرے رب کی کوئی نشانی آئے گی کسی شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا، جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا تھا، یا اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہ کمائی تھی۔ کہہ دے انتظار کرو، بے شک ہم (بھی) منتظر ہیں۔ |
|
142 | أَنْ |
فَمَا كَانَ دَعْوَاهُمْ إِذْ جَاءَهُمْ بَأْسُنَا إِلَّا أَنْ قَالُوا إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ [7-الأعراف:5]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
سو جس وقت ان پر ہمارا عذاب آیا اس وقت ان کے منھ سے بجز اس کے اور کوئی بات نہ نکلی کہ واقعی ہم ﻇالم تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو جس وقت ان پر عذاب آتا تھا ان کے منہ سے یہی نکلتا تھا کہ (ہائے) ہم (ہائے) ہم (اپنے اوپر) ظلم کرتے رہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر ان کی پکار، جب ان پر ہمارا عذاب آیا، اس کے سوا کچھ نہ تھی کہ انھوں نے کہا یقینا ہم ہی ظالم تھے۔ |
|
143 | أَنْ |
قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَنْ تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَاخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ الصَّاغِرِينَ [7-الأعراف:13]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
حق تعالیٰ نے فرمایا آسمان سے اتر تجھ کو کوئی حق حاصل نہیں کہ تو آسمان میں ره کر تکبر کرے سو نکل بے شک تو ذلیلوں میں سے ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
فرمایا تو (بہشت سے) اتر جا تجھے شایاں نہیں کہ یہاں غرور کرے پس نکل جا۔ تو ذلیل ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
فرمایا پھر اس سے اتر جا، کیونکہ تیرے لیے یہ نہ ہوگا کہ تو اس میں تکبر کرے۔ سو نکل جا، یقینا تو ذلیل ہونے والوں میں سے ہے۔ |
|
144 | أَنْ |
فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِنْ سَوْآتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ إِلَّا أَنْ تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ [7-الأعراف:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر شیطان نے ان دونوں کے دلوں میں وسوسہ ڈاﻻ تاکہ ان کی شرمگاہیں جو ایک دوسرے سے پوشیده تھیں دونوں کے روبرو بے پرده کردے اور کہنے لگا کہ تمہارے رب نے تم دونوں کو اس درخت سے اور کسی سبب سے منع نہیں فرمایا، مگر محض اس وجہ سے کہ تم دونوں کہیں فرشتے ہوجاؤ یا کہیں ہمیشہ زنده رہنے والوں میں سے ہوجاؤ
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو شیطان دونوں کو بہکانے لگا تاکہ ان کی ستر کی چیزیں جو ان سے پوشیدہ تھیں کھول دے اور کہنے لگا کہ تم کو تمہارے پروردگار نے اس درخت سے صرف اس لیے منع کیا ہے کہ کہ تم فرشتے نہ بن جاؤ یا ہمیشہ جیتے نہ رہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر شیطان نے ان دونوں کے لیے وسوسہ ڈالا، تاکہ ان کے لیے ظاہر کر دے جو کچھ ان کی شرم گاہوں میں سے ان سے چھپایا گیا تھا اور اس نے کہا تم دونوں کے رب نے تمھیں اس درخت سے منع نہیں کیا مگر اس لیے کہ کہیں تم دونوں فرشتے بن جاؤ، یا ہمیشہ رہنے والوں میں سے ہو جاؤ۔ |
|
145 | أَنْ |
وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ وَنُودُوا أَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ [7-الأعراف:43]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جو کچھ ان کے دلوں میں (کینہ) تھا ہم اس کو دور کردیں گے۔ ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ اور وه لوگ کہیں گے کہ اللہ کا (لاکھ لاکھ) شکر ہے جس نے ہم کو اس مقام تک پہنچایا اور ہماری کبھی رسائی نہ ہوتی اگر اللہ تعالیٰ ہم کو نہ پہنچاتا۔ واقعی ہمارے رب کے پیغمبر سچی باتیں لے کر آئے تھے۔ اور ان سے پکار کر کہا جائے گا کہ اس جنت کے تم وارث بنائے گئے ہو اپنے اعمال کے بدلے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو کینے ان کے دلوں میں ہوں گے ہم سب نکال ڈالیں گے۔ ان کے محلوں کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہم کو یہاں کا راستہ دکھایا اور اگر خدا ہم کو رستہ نہ دکھاتا تو ہم رستہ نہ پا سکتے۔ بےشک ہمارا پروردگار کے رسول حق بات لے کر آئے تھے اور (اس روز) منادی کر دی جائے گی کہ تم ان اعمال کے صلے میں جو دنیا میں کرتے تھے اس بہشت کے وارث بنا دیئے گئے ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان کے سینوں میں جو بھی کینہ ہوگا ہم نکال دیں گے، ان کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ کہیں گے سب تعریف اللہ کی ہے جس نے ہمیں اس کی ہدایت دی اور ہم کبھی نہ تھے کہ ہدایت پاتے، اگر یہ نہ ہوتا کہ اللہ نے ہمیں ہدایت دی، بلاشبہ یقینا ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے۔ اور انھیں آواز دی جائے گی کہ یہی وہ جنت ہے جس کے وارث تم اس کی وجہ سے بنائے گئے ہو جو تم کیا کرتے تھے۔ |
|
146 | أَنْ |
وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ وَنُودُوا أَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ [7-الأعراف:43]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جو کچھ ان کے دلوں میں (کینہ) تھا ہم اس کو دور کردیں گے۔ ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ اور وه لوگ کہیں گے کہ اللہ کا (لاکھ لاکھ) شکر ہے جس نے ہم کو اس مقام تک پہنچایا اور ہماری کبھی رسائی نہ ہوتی اگر اللہ تعالیٰ ہم کو نہ پہنچاتا۔ واقعی ہمارے رب کے پیغمبر سچی باتیں لے کر آئے تھے۔ اور ان سے پکار کر کہا جائے گا کہ اس جنت کے تم وارث بنائے گئے ہو اپنے اعمال کے بدلے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو کینے ان کے دلوں میں ہوں گے ہم سب نکال ڈالیں گے۔ ان کے محلوں کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہم کو یہاں کا راستہ دکھایا اور اگر خدا ہم کو رستہ نہ دکھاتا تو ہم رستہ نہ پا سکتے۔ بےشک ہمارا پروردگار کے رسول حق بات لے کر آئے تھے اور (اس روز) منادی کر دی جائے گی کہ تم ان اعمال کے صلے میں جو دنیا میں کرتے تھے اس بہشت کے وارث بنا دیئے گئے ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان کے سینوں میں جو بھی کینہ ہوگا ہم نکال دیں گے، ان کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ کہیں گے سب تعریف اللہ کی ہے جس نے ہمیں اس کی ہدایت دی اور ہم کبھی نہ تھے کہ ہدایت پاتے، اگر یہ نہ ہوتا کہ اللہ نے ہمیں ہدایت دی، بلاشبہ یقینا ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے۔ اور انھیں آواز دی جائے گی کہ یہی وہ جنت ہے جس کے وارث تم اس کی وجہ سے بنائے گئے ہو جو تم کیا کرتے تھے۔ |
|
147 | أَنْ |
وَنَادَى أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَنْ قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا قَالُوا نَعَمْ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَنْ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ [7-الأعراف:44]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اہل جنت اہل دوزخ کو پکاریں گے کہ ہم سے جو ہمارے رب نے وعده فرمایا تھا ہم نے تو اس کو واقعہ کے مطابق پایا، سو تم سے جو تمہارے رب نے وعده کیا تھا تم نے بھی اس کو واقعہ کے مطابق پایا وه کہیں گے ہاں، پھر ایک پکارنے واﻻ دونوں کے درمیان میں پکارے گا کہ اللہ کی مار ہو ان ﻇالموں پر
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اہل بہشت دوزخیوں سے پکار کر کہیں گے کہ جو وعدہ ہمارے پروردگار نے ہم سے کیا تھا ہم نے تو اسے سچا پالیا۔ بھلا جو وعدہ تمہارے پروردگار نے تم سے کیا تھا تم نے بھی اسے سچا پایا؟ وہ کہیں گے ہاں تو (اس وقت) ان میں ایک پکارنے والا پکارے گا کہ بےانصافوں پر خدا کی لعنت
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جنت والے آگ والوں کو آواز دیں گے کہ ہم نے تو واقعی وہ وعدہ سچا پالیا ہے جو ہم سے ہمارے رب نے کیا تھا، تو کیا تم نے وہ وعدہ سچا پا لیا جو تمھارے رب نے تم سے کیا تھا؟ وہ کہیں گے ہاں! پھر ان کے درمیان ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔ |
|
148 | أَنْ |
وَنَادَى أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَنْ قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا قَالُوا نَعَمْ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَنْ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ [7-الأعراف:44]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اہل جنت اہل دوزخ کو پکاریں گے کہ ہم سے جو ہمارے رب نے وعده فرمایا تھا ہم نے تو اس کو واقعہ کے مطابق پایا، سو تم سے جو تمہارے رب نے وعده کیا تھا تم نے بھی اس کو واقعہ کے مطابق پایا وه کہیں گے ہاں، پھر ایک پکارنے واﻻ دونوں کے درمیان میں پکارے گا کہ اللہ کی مار ہو ان ﻇالموں پر
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اہل بہشت دوزخیوں سے پکار کر کہیں گے کہ جو وعدہ ہمارے پروردگار نے ہم سے کیا تھا ہم نے تو اسے سچا پالیا۔ بھلا جو وعدہ تمہارے پروردگار نے تم سے کیا تھا تم نے بھی اسے سچا پایا؟ وہ کہیں گے ہاں تو (اس وقت) ان میں ایک پکارنے والا پکارے گا کہ بےانصافوں پر خدا کی لعنت
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جنت والے آگ والوں کو آواز دیں گے کہ ہم نے تو واقعی وہ وعدہ سچا پالیا ہے جو ہم سے ہمارے رب نے کیا تھا، تو کیا تم نے وہ وعدہ سچا پا لیا جو تمھارے رب نے تم سے کیا تھا؟ وہ کہیں گے ہاں! پھر ان کے درمیان ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔ |
|
149 | أَنْ |
وَبَيْنَهُمَا حِجَابٌ وَعَلَى الْأَعْرَافِ رِجَالٌ يَعْرِفُونَ كُلًّا بِسِيمَاهُمْ وَنَادَوْا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَمْ يَدْخُلُوهَا وَهُمْ يَطْمَعُونَ [7-الأعراف:46]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ان دونوں کے درمیان ایک آڑ ہوگی اور اعراف کے اوپر بہت سے آدمی ہوں گے وه لوگ، ہر ایک کو ان کے قیافہ سے پہچانیں گے اور اہل جنت کو پکار کر کہیں گے، السلام علیکم! ابھی یہ اہل اعراف جنت میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے اور اس کے امیدوار ہوں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ان دونوں (یعنی بہشت اور دوزخ) کے درمیان (اعراف نام) ایک دیوار ہو گی اور اعراف پر کچھ آدمی ہوں گے جو سب کو ان کی صورتوں سے پہچان لیں گے۔ تو وہ اہل بہشت کو پکار کر کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو۔ یہ لوگ بھی بہشت میں داخل تو نہیں ہوں گے مگر امید رکھتے ہوں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان دونوں کے درمیان ایک آڑ ہوگی اور (اس کی) بلندیوں پر کچھ مرد ہوں گے، جو سب کو ان کی نشانی سے پہچانیں گے اور وہ جنت والوں کو آواز دیں گے کہ تم پر سلام ہے۔ وہ اس میں داخل نہ ہوئے ہوں گے اور وہ طمع رکھتے ہوں گے۔ |
|
150 | أَنْ |
وَنَادَى أَصْحَابُ النَّارِ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُوا عَلَيْنَا مِنَ الْمَاءِ أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكَافِرِينَ [7-الأعراف:50]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور دوزخ والے جنت والوں کو پکاریں گے، کہ ہمارےاوپر تھوڑا پانی ہی ڈال دو یا اور ہی کچھ دے دو، جو اللہ نے تم کو دے رکھا ہے۔ جنت والے کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے دونوں چیزوں کی کافروں کے لئے بندش کردی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہ دوزخی بہشتیوں سے (گڑگڑا کر) کہیں گے کہ کسی قدر ہم پر پانی بہاؤ یا جو رزق خدا نے تمہیں عنایت فرمایا ہے ان میں سے (کچھ ہمیں بھی دو) وہ جواب دیں گے کہ خدا نے بہشت کا پانی اور رزق کافروں پر حرام کر دیا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور آگ والے جنت والوں کو آواز دیں گے کہ ہم پر کچھ پانی بہا دو، یا اس میں سے کچھ جو اللہ نے تمھیں رزق دیا ہے۔ وہ کہیں گے بے شک اللہ نے یہ دونوں چیزیں کافروں پر حرام کر دی ہیں۔ |