قرآن پاک لفظ الَّذِينَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
101
الَّذِينَ
لِيَقْطَعَ طَرَفًا مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَوْ يَكْبِتَهُمْ فَيَنْقَلِبُوا خَائِبِينَ [3-آل عمران:127]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(اس امداد الٰہی کا مقصد یہ تھا کہ اللہ) کافروں کی ایک جماعت کو کاٹ دے یا انہیں ذلیل کر ڈالے اور (سارے کے سارے) نامراد ہو کر واپس چلے جائیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(یہ خدا نے) اس لیے (کیا) کہ کافروں کی ایک جماعت کو ہلاک یا انہیں ذلیل ومغلوب کر دے کہ (جیسے آئے تھے ویسے ہی) ناکام واپس جائیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تاکہ وہ ان لوگوں کا ایک حصہ کاٹ دے جنھوں نے کفر کیا، یا انھیں ذلیل کر دے، پس وہ ناکام واپس لوٹ جائیں۔
102
الَّذِينَ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُضَاعَفَةً وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ [3-آل عمران:130]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے ایمان والو! بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاؤ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو تاکہ تمہیں نجات ملے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اےایمان والو! دگنا چوگنا سود نہ کھاؤ اور خدا سے ڈرو تاکہ نجات حاصل کرو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! مت کھائو سود کئی گنا، جو دگنے کیے ہوئے ہوں اور اللہ سے ڈرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔
103
الَّذِينَ
الَّذِينَ يُنْفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ [3-آل عمران:134]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جو لوگ آسانی میں سختی کے موقع پر بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں سے محبت کرتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو آسودگی اور تنگی میں (اپنا مال خدا کی راہ میں) خرچ کرتےہیں اور غصے کو روکتے اور لوگوں کے قصور معاف کرتے ہیں اور خدا نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جو خوشی اور تکلیف میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو پی جانے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
104
الَّذِينَ
إِنْ يَمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِثْلُهُ وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَتَّخِذَ مِنْكُمْ شُهَدَاءَ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ [3-آل عمران:140]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اگر تم زخمی ہوئے ہو تو تمہارے مخالف لوگ بھی تو ایسے ہی زخمی ہو چکے ہیں، ہم ان دنوں کو لوگوں کے درمیان ادلتے بدلتے رہتے ہیں۔ (شکست احد) اس لئے تھی کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو ﻇاہر کردے اور تم میں سے بعض کو شہادت کا درجہ عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ ﻇالموں سے محبت نہیں کرتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اگر تمہیں زخم (شکست) لگا ہے تو ان لوگوں کو بھی ایسا زخم لگ چکا ہے اور یہ دن ہیں کہ ہم ان کو لوگوں میں بدلتے رہتے ہیں اور اس سے یہ بھی مقصود تھا کہ خدا ایمان والوں کو متمیز کر دے اور تم میں سے گواہ بنائے اور خدا بےانصافوں کو پسند نہیں کرتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اگر تمھیں کوئی زخم پہنچے تو یقینا ان لوگوں کو بھی اس جیسا زخم پہنچا ہے اور یہ تو دن ہیں، ہم انھیں لوگوں کے درمیان باری باری بدلتے رہتے ہیں، اور تاکہ اللہ ان لوگوں کو جان لے جو ایمان لائے اور تم میں سے بعض کو شہید بنائے اور اللہ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔
105
الَّذِينَ
وَلِيُمَحِّصَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَمْحَقَ الْكَافِرِينَ [3-آل عمران:141]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(یہ وجہ بھی تھی) کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو بالکل الگ کر دے اور کافروں کو مٹا دے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یہ بھی مقصود تھا کہ خدا ایمان والوں کو خالص (مومن) بنا دے اور کافروں کو نابود کر دے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تاکہ اللہ ان لوگوں کو خالص کر دے جو ایمان لائے اور کافروں کو مٹا دے۔
106
الَّذِينَ
أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنْكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ [3-آل عمران:142]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا تم یہ سمجھ بیٹھے ہو کہ تم جنت میں چلے جاؤ گے، حاﻻنکہ اب تک اللہ تعالیٰ نے یہ ﻇاہر نہیں کیا کہ تم سے جہاد کرنے والے کون ہیں اور صبر کرنے والے کون ہیں؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ (بےآزمائش) بہشت میں جا داخل ہو گے حالانکہ ابھی خدا نے تم میں سے جہاد کرنے والوں کو تو اچھی طرح معلوم کیا ہی نہیں اور (یہ بھی مقصود ہے) کہ وہ ثابت قدم رہنے والوں کو معلوم کرے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یا تم نے گمان کر لیا کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے، حالانکہ ابھی تک اللہ نے ان لوگوں کو نہیں جانا جنھوں نے تم میں سے جہاد کیا اور تاکہ وہ صبر کرنے والوں کو جان لے۔
107
الَّذِينَ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تُطِيعُوا الَّذِينَ كَفَرُوا يَرُدُّوكُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُوا خَاسِرِينَ [3-آل عمران:149]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے ایمان والو! اگر تم کافروں کی باتیں مانو گے تو وه تمہیں تمہاری ایڑیوں کے بل پلٹا دیں گے، (یعنی تمہیں مرتد بنا دیں گے) پھر تم نامراد ہو جاؤ گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مومنو! اگر تم کافروں کا کہا مان لو گے تو وہ تم کو الٹے پاؤں پھیر کر (مرتد کر) دیں گے پھر تم بڑے خسارے میں پڑ جاؤ گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر تم ان لوگوں کا کہنا مانو گے جنھوں نے کفر کیا تو وہ تمھیں تمھاری ایڑیوں پر پھیر دیں گے، پھر تم خسارہ اٹھانے والے ہو کر پلٹو گے۔
108
الَّذِينَ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تُطِيعُوا الَّذِينَ كَفَرُوا يَرُدُّوكُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُوا خَاسِرِينَ [3-آل عمران:149]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے ایمان والو! اگر تم کافروں کی باتیں مانو گے تو وه تمہیں تمہاری ایڑیوں کے بل پلٹا دیں گے، (یعنی تمہیں مرتد بنا دیں گے) پھر تم نامراد ہو جاؤ گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مومنو! اگر تم کافروں کا کہا مان لو گے تو وہ تم کو الٹے پاؤں پھیر کر (مرتد کر) دیں گے پھر تم بڑے خسارے میں پڑ جاؤ گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر تم ان لوگوں کا کہنا مانو گے جنھوں نے کفر کیا تو وہ تمھیں تمھاری ایڑیوں پر پھیر دیں گے، پھر تم خسارہ اٹھانے والے ہو کر پلٹو گے۔
109
الَّذِينَ
سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَا أَشْرَكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ وَبِئْسَ مَثْوَى الظَّالِمِينَ [3-آل عمران:151]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے، اس وجہ سے کہ یہ اللہ کے ساتھ ان چیزوں کو شریک کرتے ہیں جس کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں اتاری، ان کا ٹھکانہ جہنم ہے، اور ان ﻇالموں کی بری جگہ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں تمہارا رعب بٹھا دیں گے کیونکہ یہ خدا کے ساتھ شرک کرتے ہیں جس کی اس نے کوئی بھی دلیل نازل نہیں کی اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے وہ ظالموں کا بہت بُرا ٹھکانا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
ہم عنقریب ان لوگوں کے دلوں میں جنھوں نے کفر کیا، رعب ڈال دیں گے، اس لیے کہ انھوں نے اللہ کے ساتھ اس کو شریک بنایا جس کی اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور ان کا ٹھکانا آگ ہے اور وہ ظالموں کا برا ٹھکانا ہے۔
110
الَّذِينَ
ثُمَّ أَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِ الْغَمِّ أَمَنَةً نُعَاسًا يَغْشَى طَائِفَةً مِنْكُمْ وَطَائِفَةٌ قَدْ أَهَمَّتْهُمْ أَنْفُسُهُمْ يَظُنُّونَ بِاللَّهِ غَيْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاهِلِيَّةِ يَقُولُونَ هَلْ لَنَا مِنَ الْأَمْرِ مِنْ شَيْءٍ قُلْ إِنَّ الْأَمْرَ كُلَّهُ لِلَّهِ يُخْفُونَ فِي أَنْفُسِهِمْ مَا لَا يُبْدُونَ لَكَ يَقُولُونَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ مَا قُتِلْنَا هَاهُنَا قُلْ لَوْ كُنْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِينَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ إِلَى مَضَاجِعِهِمْ وَلِيَبْتَلِيَ اللَّهُ مَا فِي صُدُورِكُمْ وَلِيُمَحِّصَ مَا فِي قُلُوبِكُمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ [3-آل عمران:154]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر اس نے اس غم کے بعد تم پر امن نازل فرمایا اور تم میں سے ایک جماعت کو امن کی نیند آنے لگی۔ ہاں کچھ وه لوگ بھی تھے کہ انہیں اپنی جانوں کی پڑی ہوئی تھی، وه اللہ تعالیٰ کے ساتھ ناحق جہالت بھری بدگمانیاں کر رہے تھے اور کہتے تھے کیا ہمیں بھی کسی چیز کا اختیار ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ کام کل کا کل اللہ کے اختیار میں ہے، یہ لوگ اپنے دلوں کے بھید آپ کو نہیں بتاتے، کہتے ہیں کہ اگر ہمیں کچھ بھی اختیار ہوتا تو یہاں قتل نہ کئے جاتے۔ آپ کہہ دیجئے کہ گو تم اپنے گھروں میں ہوتے پھر بھی جن کی قمست میں قتل ہونا تھا وه تو مقتل کی طرف چل کھڑے ہوتے، اللہ تعالیٰ کو تمہارے سینوں کے اندر کی چیز کا آزمانا اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے، اس کو پاک کرنا تھا، اور اللہ تعالی سینوں کے بھید سے آگاه ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر خدا نے غم ورنج کے بعد تم پر تسلی نازل فرمائی (یعنی) نیند کہ تم میں سے ایک جماعت پر طاری ہو گئی اور کچھ لوگ جن کو جان کے لالے پڑ رہے تھے خدا کے بارے میں ناحق (ایام) کفر کے سے گمان کرتے تھے اور کہتے تھے بھلا ہمارے اختیار کی کچھ بات ہے؟ تم کہہ دو کہ بےشک سب باتیں خدا ہی کے اختیار میں ہیں یہ لوگ (بہت سی باتیں) دلوں میں مخفی رکھتے ہیں جو تم پر ظاہر نہیں کرتے تھے کہتے تھے کہ ہمارے بس کی بات ہوتی تو ہم یہاں قتل ہی نہ کیے جاتے کہہ دو کہ اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو جن کی تقدیر میں مارا جانا لکھا تھا وہ اپنی اپنی قتل گاہوں کی طرف ضرور نکل آتے اس سے غرض یہ تھی کہ خدا تمہارے سینوں کی باتوں کو آزمائے اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس کو خالص اور صاف کر دے اور خدا دلوں کی باتوں سے خوب واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر اس غم کے بعد اس نے تم پر ایک امن نازل فرمایا، جو ایک اونگھ تھی، جو تم میں سے کچھ لوگوں پر چھا رہی تھی اور کچھ لوگ وہ تھے جنھیں ان کی جانوں نے فکر میں ڈال رکھا تھا، وہ اللہ کے بارے میں ناحق جاہلیت کا گمان کر رہے تھے، کہتے تھے کیا اس معاملے میں ہمارا بھی کوئی اختیار ہے؟ کہہ دے بے شک معاملہ سب کا سب اللہ کے اختیار میں ہے۔ وہ اپنے دلوں میں وہ بات چھپاتے تھے جو تیرے لیے ظاہر نہیں کرتے تھے۔ کہتے تھے اگر اس معاملے میں ہمارا کچھ اختیار ہوتا تو ہم یہاں قتل نہ کیے جاتے، کہہ دے اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے تب بھی جن لوگوں پر قتل ہونا لکھا جا چکا تھا اپنے لیٹنے کی جگہوں کی طرف ضرور نکل آتے اور تاکہ اللہ اسے آزمالے جو تمھارے سینوں میں ہے اور تاکہ اسے خالص کر دے جو تمھارے دلوں میں ہے اور اللہ سینوں کی بات کو خوب جاننے والا ہے۔