قرآن پاک لفظ يَوْمَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
91
يَوْمَ
وَتَرَاهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا خَاشِعِينَ مِنَ الذُّلِّ يَنْظُرُونَ مِنْ طَرْفٍ خَفِيٍّ وَقَالَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلَا إِنَّ الظَّالِمِينَ فِي عَذَابٍ مُقِيمٍ [42-الشورى:45]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور تو انہیں دیکھے گا کہ وه (جہنم کے) سامنے ﻻکھڑے کیے جائیں گے مارے ذلت کے جھکے جارہے ہوں گے اور کنکھیوں سے دیکھ رہے ہوں گے، ایمان والے صاف کہیں گے کہ حقیقی زیاںکار وه ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈال دیا۔ یاد رکھو کہ یقیناً ﻇالم لوگ دائمی عذاب میں ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تم ان کو دیکھو گے کہ دوزخ کے سامنے لائے جائیں گے ذلت سے عاجزی کرتے ہوئے چھپی (اور نیچی) نگاہ سے دیکھ رہے ہوں گے۔ اور مومن لوگ کہیں کے کہ خسارہ اٹھانے والے تو وہ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں ڈالا۔ دیکھو کہ بےانصاف لوگ ہمیشہ کے دکھ میں (پڑے) رہیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تو انھیں دیکھے گا کہ وہ اس( آگ) پر پیش کیے جائیں گے، ذلت سے جھکے ہو ئے ،چھپی آنکھ سے دیکھ رہے ہوں گے اور وہ لوگ جو ایمان لائے، کہیں گے اصل خسارے والے تو وہ ہیں جنھوں نے قیامت کے دن اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں گنوا دیا۔ سن لو! بے شک ظالم لوگ ہمیشہ رہنے والے عذاب میں ہوں گے۔
92
يَوْمَ
فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ [44-الدخان:10]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ اس دن کے منتظر رہیں جب کہ آسمان ﻇاہر دھواں ﻻئے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو اس دن کا انتظار کرو کہ آسمان سے صریح دھواں نکلے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
سو انتظار کر جس دن آسمان ظاہر دھواں لائے گا۔
93
يَوْمَ
يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى إِنَّا مُنْتَقِمُونَ [44-الدخان:16]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے، بالیقین ہم بدلہ لینے والے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے تو بےشک انتقام لے کر چھوڑیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جس دن ہم بڑی پکڑ پکڑیں گے، بے شک ہم انتقام لینے والے ہیں۔
94
يَوْمَ
إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقَاتُهُمْ أَجْمَعِينَ [44-الدخان:40]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یقیناً فیصلے کا دن ان سب کا طے شده وقت ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کچھ شک نہیں کہ فیصلے کا دن ان سب (کے اُٹھنے) کا وقت ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یقینا فیصلے کا دن ان سب کا مقرر وقت ہے۔
95
يَوْمَ
يَوْمَ لَا يُغْنِي مَوْلًى عَنْ مَوْلًى شَيْئًا وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ [44-الدخان:41]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ ان کی امداد کی جائے گی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان کو مدد ملے گی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔
96
يَوْمَ
وَآتَيْنَاهُمْ بَيِّنَاتٍ مِنَ الْأَمْرِ فَمَا اخْتَلَفُوا إِلَّا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ [45-الجاثية:17]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے انہیں دین کی صاف صاف دلیلیں دیں، پھر انہوں نے اپنے پاس علم کے پہنچ جانے کے بعد آپس کی ضد بحﺚ سے ہی اختلاف برپا کر ڈاﻻ، یہ جن جن چیزوں میں اختلاف کر رہے ہیں ان کا فیصلہ قیامت والے دن ان کے درمیان (خود) تیرا رب کرے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان کو دین کے بارے میں دلیلیں عطا کیں۔ تو انہوں نے جو اختلاف کیا تو علم آچکنے کے بعد آپس کی ضد سے کیا۔ بےشک تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا جن میں وہ اختلاف کرتے تھے فیصلہ کرے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھیں (دین کے) معاملے میں واضح احکام عطا کیے، پھر انھوںنے اختلاف نہیں کیا مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس علم آگیا، آپس میں ضد کی وجہ سے،بے شک تیرا رب ان کے درمیان قیامت کے دن اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔
97
يَوْمَ
فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِلْ لَهُمْ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ بَلَاغٌ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ [46-الأحقاف:35]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس (اے پیغمبر!) تم ایسا صبر کرو جیسا صبر عالی ہمت رسولوں نے کیا اور ان کے لئے (عذاب طلب کرنے میں) جلدی نہ کرو، یہ جس دن اس عذاب کو دیکھ لیں گے جس کا وعده دیئے جاتے ہیں تو (یہ معلوم ہونے لگے گا کہ) دن کی ایک گھڑی ہی (دنیا میں) ٹھہرے تھے، یہ ہے پیغام پہنچا دینا، پس بدکاروں کے سوا کوئی ہلاک نہ کیا جائے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پس (اے محمدﷺ) جس طرح اور عالی ہمت پیغمبر صبر کرتے رہے ہیں اسی طرح تم بھی صبر کرو اور ان کے لئے (عذاب) جلدی نہ مانگو۔ جس دن یہ اس چیز کو دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تو (خیال کریں گے کہ) گویا (دنیا میں) رہے ہی نہ تھے مگر گھڑی بھر دن۔ (یہ قرآن) پیغام ہے۔ سو (اب) وہی ہلاک ہوں گے جو نافرمان تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس صبر کر جس طرح پختہ ارادے والے رسولوں نے صبر کیا اور ان کے لیے جلدی کا مطالبہ نہ کر، جس دن وہ اس چیز کو دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تو گویا وہ دن کی ایک گھڑی کے سوا نہیں رہے۔ یہ پہنچا دینا ہے، پھر کیا نافرمان لوگوں کے سوا کوئی اور ہلاک کیا جائے گا؟
98
يَوْمَ
يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ [50-ق:30]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کیا تو بھر چکی؟ وه جواب دے گی کیا کچھ اور زیاده بھی ہے؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کہ کیا تو بھر گئی؟ وہ کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے؟
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جس دن ہم جہنم سے کہیں گے کیا تو بھر گئی؟ اور وہ کہے گی کیا کچھ مزید ہے؟
99
يَوْمَ
وَاسْتَمِعْ يَوْمَ يُنَادِ الْمُنَادِ مِنْ مَكَانٍ قَرِيبٍ [50-ق:41]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور سن رکھیں کہ جس دن ایک پکارنے واﻻ قریب ہی کی جگہ سے پکارے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور سنو جس دن پکارنے والا نزدیک کی جگہ سے پکارے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کان لگا کر سن جس دن پکارنے والا ایک قریب جگہ سے پکارے گا۔
100
يَوْمَ
يَوْمَ يَسْمَعُونَ الصَّيْحَةَ بِالْحَقِّ ذَلِكَ يَوْمُ الْخُرُوجِ [50-ق:42]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس روز اس تند وتیز چیﺦ کو یقین کے ساتھ سن لیں گے، یہ دن ہوگا نکلنے کا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جس دن لوگ چیخ یقیناً سن لیں گے۔ وہی نکل پڑنے کا دن ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جس دن وہ چیخ کو حق کے ساتھ سنیں گے، یہ نکلنے کا دن ہے۔