قرآن پاک لفظ وَلَوْ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
91
وَلَوْ
وَلَوْ نَشَاءُ لَطَمَسْنَا عَلَى أَعْيُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَأَنَّى يُبْصِرُونَ [36-يس:66]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں بے نور کر دیتے پھر یہ رستے کی طرف دوڑتے پھرتے لیکن انہیں کیسے دکھائی دیتا؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر ہم چاہیں تو ان کی آنکھوں کو مٹا کر (اندھا کر) دیں۔ پھر یہ رستے کو دوڑیں تو کہاں دیکھ سکیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر ہم چاہیں تو یقینا ان کی آنکھیں مٹا دیں، پھر وہ راستے کی طرف بڑھیں تو کیسے دیکھیں گے؟
92
وَلَوْ
وَلَوْ نَشَاءُ لَمَسَخْنَاهُمْ عَلَى مَكَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوا مُضِيًّا وَلَا يَرْجِعُونَ [36-يس:67]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اگر ہم چاہتے تو ان کی جگہ ہی پر ان کی صورتیں مسﺦ کر دیتے پھر نہ وه چل پھر سکتے اور نہ لوٹ سکتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر ہم چاہیں تو ان کی جگہ پر ان کی صورتیں بدل دیں پھر وہاں سے نہ آگے جاسکیں اور نہ (پیچھے) لوٹ سکیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر ہم چاہیں تو یقینا ان کی جگہ ہی پر ان کی صورتیں بدل دیں، پھر نہ وہ (آگے) چل سکیں اور نہ واپس آئیں۔
93
وَلَوْ
وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ مِنْ سُوءِ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَبَدَا لَهُمْ مِنَ اللَّهِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ [39-الزمر:47]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اگر ﻇلم کرنے والوں کے پاس وه سب کچھ ہو جو روئے زمین پر ہے اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور ہو، تو بھی بدترین سزا کے بدلے میں قیامت کے دن یہ سب کچھ دے دیں، اور ان کے سامنے اللہ کی طرف سے وه ﻇاہر ہوگا جس کا گمان بھی انہیں نہ تھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر ظالموں کے پاس وہ سب (مال ومتاع) ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اسی قدر اور ہو تو قیامت کے روز برے عذاب (سے مخلصی پانے) کے بدلے میں دے دیں۔ اور ان پر خدا کی طرف سے وہ امر ظاہر ہوجائے گا جس کا ان کو خیال بھی نہ تھا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر ان لوگوں کے لیے جنھوں نے ظلم کیا، وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ہو تو قیامت کے دن برے عذاب سے (بچنے کے لیے) وہ ضرور اسے فدیے میں دے دیں، اور ان کے لیے اللہ کی طرف سے وہ کچھ سامنے آجائے گا جس کا وہ گمان نہیں کیا کرتے تھے۔
94
وَلَوْ
فَادْعُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ [40-غافر:14]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تم اللہ کو پکارتے رہو اس کے لیے دین کو خالص کر کے گو کافر برا مانیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو خدا کی عبادت کو خالص کر کر اُسی کو پکارو اگرچہ کافر برا ہی مانیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس اللہ کو پکا رو، اس حال میں کہ دین کو اسی کے لیے خالص کرنے والے ہو، اگرچہ کافر برا مانیں۔
95
وَلَوْ
وَلَوْ جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا أَعْجَمِيًّا لَقَالُوا لَوْلَا فُصِّلَتْ آيَاتُهُ أَأَعْجَمِيٌّ وَعَرَبِيٌّ قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاءٌ وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى أُولَئِكَ يُنَادَوْنَ مِنْ مَكَانٍ بَعِيدٍ [41-فصلت:44]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن بناتے تو کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف بیان کیوں نہیں کی گئیں؟ یہ کیا کہ عجمی کتاب اور آپ عربی رسول؟ آپ کہہ دیجئے! کہ یہ تو ایمان والوں کے لیے ہدایت و شفا ہے اور جو ایمان نہیں ﻻتے ان کے کانوں میں تو (بہراپن اور) بوجھ ہے اور یہ ان پر اندھاپن ہے، یہ وه لوگ ہیں جو کسی بہت دور دراز جگہ سے پکارے جا رہے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر ہم اس قرآن کو غیر زبان عرب میں (نازل) کرتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیتیں (ہماری زبان میں) کیوں کھول کر بیان نہیں کی گئیں۔ کیا (خوب کہ قرآن تو) عجمی اور (مخاطب) عربی۔ کہہ دو کہ جو ایمان لاتے ہیں ان کے لئے (یہ) ہدایت اور شفا ہے۔ اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں گرانی (یعنی بہراپن) ہے اور یہ ان کے حق میں (موجب) نابینائی ہے۔ گرانی کے سبب ان کو (گویا) دور جگہ سے آواز دی جاتی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر ہم اسے عجمی قرآن بنا دیتے تو یقینا وہ کہتے اس کی آیات کھول کر کیوں نہ بیان کی گئیں، کیا عجمی زبان اور عربی (رسول)؟ کہہ دے یہ ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ہدایت اور شفا ہے اور وہ لوگ جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور یہ ان کے حق میں اندھا ہونے کا باعث ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں بہت دور جگہ سے آواز دی جاتی ہے۔
96
وَلَوْ
وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَهُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَكِنْ يُدْخِلُ مَنْ يَشَاءُ فِي رَحْمَتِهِ وَالظَّالِمُونَ مَا لَهُمْ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ [42-الشورى:8]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان سب کو ایک ہی امت کا بنا دیتا لیکن وه جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور ﻇالموں کا حامی اور مددگار کوئی نہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر خدا چاہتا تو ان کو ایک ہی جماعت کردیتا لیکن وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور ظالموں کا نہ کوئی یار ہے اور نہ مددگار
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر اللہ چاہتا تو ضرور انھیں ایک امت بنا دیتا اور لیکن وہ اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور جو ظالم ہیں ان کے لیے نہ کوئی دوست ہے اور نہ کوئی مددگار۔
97
وَلَوْ
وَلَوْ بَسَطَ اللَّهُ الرِّزْقَ لِعِبَادِهِ لَبَغَوْا فِي الْأَرْضِ وَلَكِنْ يُنَزِّلُ بِقَدَرٍ مَا يَشَاءُ إِنَّهُ بِعِبَادِهِ خَبِيرٌ بَصِيرٌ [42-الشورى:27]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اگر اللہ تعالیٰ اپنے (سب) بندوں کی روزی فراخ کر دیتا تو وه زمین میں فساد برپا کردیتے لیکن وه اندازے کے ساتھ جو کچھ چاہتا ہے نازل فرماتا ہے۔ وه اپنے بندوں سے پورا خبردار ہے اور خوب دیکھنے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر خدا اپنے بندوں کے لئے رزق میں فراخی کردیتا تو زمین میں فساد کرنے لگتے۔ لیکن وہ جو چیز چاہتا ہے اندازے کے ساتھ نازل کرتا ہے۔ بےشک وہ اپنے بندوں کو جانتا اور دیکھتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر اللہ اپنے بندوں کے لیے رزق فراخ کر دیتا تو یقینا وہ زمین میں سرکش ہو جاتے اورلیکن وہ ایک اندازے کے ساتھ اتارتا ہے، جتنا چاہتا ہے، یقینا وہ اپنے بندوں سے خوب باخبر، خوب دیکھنے والا ہے۔
98
وَلَوْ
وَلَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَا مِنْكُمْ مَلَائِكَةً فِي الْأَرْضِ يَخْلُفُونَ [43-الزخرف:60]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اگر ہم چاہتے تو تمہارے عوض فرشتے کردیتے جو زمین میں جانشینی کرتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر ہم چاہتے تو تم میں سے فرشتے بنا دیتے جو تمہاری جگہ زمین میں رہتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر ہم چاہیں تو ضرور تمھارے عوض فرشتے بنا دیں، جو زمین میں جانشین ہوں۔
99
وَلَوْ
فَإِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتَّى إِذَا أَثْخَنْتُمُوهُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَ فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً حَتَّى تَضَعَ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا ذَلِكَ وَلَوْ يَشَاءُ اللَّهُ لَانْتَصَرَ مِنْهُمْ وَلَكِنْ لِيَبْلُوَ بَعْضَكُمْ بِبَعْضٍ وَالَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَلَنْ يُضِلَّ أَعْمَالَهُمْ [47-محمد:4]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تو جب کافروں سے تمہاری مڈبھیڑ ہوتو گردنوں پر وار مارو۔ جب ان کو اچھی طرح کچل ڈالو تو اب خوب مضبوط قید وبند سے گرفتار کرو، (پھر اختیار ہے) کہ خواه احسان رکھ کر چھوڑ دو یا فدیہ لے کر تاوقتیکہ لڑائی اپنے ہتھیار رکھ دے۔ یہی حکم ہے اور اللہ اگر چاہتا تو (خود) ہی ان سے بدلہ لے لیتا، لیکن (اس کا منشا یہ ہے) کہ تم میں سے ایک کا امتحان دوسرے کے ذریعہ سے لے لے، جو لوگ اللہ کی راه میں شہید کر دیے جاتے ہیں اللہ ان کے اعمال ہرگز ضائع نہ کرے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ تو ان کی گردنیں اُڑا دو۔ یہاں تک کہ جب ان کو خوب قتل کرچکو تو (جو زندہ پکڑے جائیں ان کو) مضبوطی سے قید کرلو۔ پھر اس کے بعد یا تو احسان رکھ کر چھوڑ دینا چاہیئے یا کچھ مال لے کر یہاں تک کہ (فریق مقابل) لڑائی (کے) ہتھیار (ہاتھ سے) رکھ دے۔ (یہ حکم یاد رکھو) اور اگر خدا چاہتا تو (اور طرح) ان سے انتقام لے لیتا۔ لیکن اس نے چاہا کہ تمہاری آزمائش ایک (کو) دوسرے سے (لڑوا کر) کرے۔ اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کے عملوں کو ہرگز ضائع نہ کرے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو جب تم ان لوگوں سے ملو جنھوں نے کفر کیا تو گردنیں مارنا ہے، یہاں تک کہ جب انھیں خوب قتل کرچکو تو (ان کو) مضبوط باندھ لو، پھر بعد میں یا تو احسان کرنا ہے اور یا فدیہ لے لینا، یہاں تک کہ لڑائی اپنے ہتھیار رکھ دے، (بات) یہی ہے۔ اور اگر اللہ چاہے تو ضرور ان سے انتقام لے لے اور لیکن تاکہ تم میں سے بعض کو بعض کے ساتھ آزمائے۔ اور جو لوگ اللہ کے راستے میں قتل کر دیے گئے تو وہ ہرگز ان کے اعمال ضائع نہیں کرے گا۔
100
وَلَوْ
وَلَوْ نَشَاءُ لَأَرَيْنَاكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُمْ بِسِيمَاهُمْ وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِي لَحْنِ الْقَوْلِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَعْمَالَكُمْ [47-محمد:30]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اگر ہم چاہتے تو ان سب کو تجھے دکھا دیتے پس تو انہیں ان کے چہرے سے ہی پہچان لیتا، اور یقیناً تو انہیں ان کی بات کے ڈھب سے پہچان لے گا، تمہارے سب کام اللہ کو معلوم ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر ہم چاہتے تو وہ لوگ تم کو دکھا بھی دیتے اور تم ان کو ان کے چہروں ہی سے پہچان لیتے۔ اور تم انہیں (ان کے) انداز گفتگو ہی سے پہچان لو گے! اور خدا تمہارے اعمال سے واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر ہم چاہیں تو ضرور تجھے وہ لوگ دکھادیں، پھر یقینا تو انھیں ان کی نشانی سے پہچان لے گا اور تو انھیں بات کے انداز سے ضرور ہی پہچان لے گا اور اللہ تمھارے اعمال جانتا ہے۔