قرآن پاک لفظ يُصِيبُهُمْ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
يُصِيبُهُمْ
مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَمَنْ حَوْلَهُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ وَلَا يَرْغَبُوا بِأَنْفُسِهِمْ عَنْ نَفْسِهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ لَا يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلَا نَصَبٌ وَلَا مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَطَئُونَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَيْلًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ [9-التوبة:120]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
مدینہ کے رہنے والوں کو اور جو دیہاتی ان کے گردوپیش ہیں ان کو یہ زیبا نہ تھا کہ رسول اللہ کو چھوڑ کر پیچھے ره جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جان کو ان کی جان سے عزیز سمجھیں، یہ اس سبب سے کہ ان کو اللہ کی راه میں جو پیاس لگی اور جو تکان پہنچی اور جو بھوک لگی اور جو کسی ایسی جگہ چلے جو کفار کے لیے موجب غیﻆ ہوا ہو اور دشمنوں کی جو کچھ خبر لی، ان سب پر ان کے نام (ایک ایک) نیک کام لکھا گیا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ مخلصین کا اجر ضائع نہیں کرتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اہل مدینہ کو اور جو ان کے آس پاس دیہاتی رہتے ہیں ان کو شایاں نہ تھا کہ پیغمبر خدا سے پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو ان کی جان سے زیادہ عزیز رکھیں۔ یہ اس لیے کہ انہیں خدا کی راہ میں تکلیف پہنچتی ہے پیاس کی، محنت کی یا بھوک کی یا وہ ایسی جگہ چلتے ہیں کہ کافروں کو غصہ آئے یا دشمنوں سے کوئی چیز لیتے ہیں تو ہر بات پر ان کے لیے عمل نیک لکھا جاتا ہے۔ کچھ شک نہیں کہ خدا نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
مدینہ والوں کا اور ان کے ارد گرد جو بدوی ہیں، ان کا حق نہ تھا کہ وہ رسول اللہ سے پیچھے رہتے اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو اس کی جان سے زیادہ عزیز رکھتے۔ یہ اس لیے کہ وہ، اللہ کے راستے میں انھیں نہ کوئی پیاس پہنچتی ہے اور نہ کوئی تکان اور نہ کوئی بھوک اور نہ کسی ایسی جگہ پر قدم رکھتے ہیں جو کافروں کو غصہ دلائے اور نہ کسی دشمن سے کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں، مگر اس کے بدلے ان کے لیے ایک نیک عمل لکھ دیا جاتا ہے۔ یقینا اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔