قرآن پاک لفظ وَجَدَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
وَجَدَ
فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنْبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِنْدَهَا رِزْقًا قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّى لَكِ هَذَا قَالَتْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَرْزُقُ مَنْ يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ [3-آل عمران:37]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس اسے اس کے پروردگار نے اچھی طرح قبول فرمایا اور اسے بہترین پرورش دی۔ اس کی خیر خبر لینے واﻻ زکریا (علیہ السلام) کو بنایا، جب کبھی زکریا (علیہ السلام) ان کے حجرے میں جاتے ان کے پاس روزی رکھی ہوئی پاتے، وه پوچھتے اے مریم! یہ روزی تمہارے پاس کہاں سے آئی؟ وه جواب دیتیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے پاس سے ہے، بے شک اللہ تعالیٰ جسے چاہے بے شمار روزی دے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو پروردگار نے اس کو پسندیدگی کے ساتھ قبول فرمایا اور اسے اچھی طرح پرورش کیا اور زکریا کو اس کا متکفل بنایا زکریا جب کبھی عبادت گاہ میں اس کے پاس جاتے تو اس کے پاس کھانا پاتے (یہ کیفیت دیکھ کر ایک دن مریم سے) پوچھنے لگے کہ مریم یہ کھانا تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے وہ بولیں خدا کے ہاں سے (آتا ہے) بیشک خدا جسے چاہتا ہے بے شمار رزق دیتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس اس کے رب نے اسے اچھی قبولیت کے ساتھ قبول کیا اور اچھی نشو و نما کے ساتھ اس کی پرورش کی اور اس کا کفیل زکریا کو بنا دیا۔ جب کبھی زکریا اس کے پاس عبادت خانے میں داخل ہوتا، اس کے پاس کوئی نہ کوئی کھانے کی چیز پاتا، کہا اے مریم! یہ تیرے لیے کہاں سے ہے؟ اس نے کہا یہ اللہ کے پاس سے ہے۔ بے شک اللہ جسے چاہتا ہے کسی حساب کے بغیر رزق دیتا ہے۔
2
وَجَدَ
حَتَّى إِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ وَجَدَ مِنْ دُونِهِمَا قَوْمًا لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ قَوْلًا [18-الكهف:93]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہاں تک کہ جب دو دیواروں کے درمیان پہنچا ان دونوں کے پرے اس نے ایک ایسی قوم پائی جو بات سمجھنے کے قریب بھی نہ تھی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہاں تک کہ دو دیواروں کے درمیان پہنچا تو دیکھا کہ ان کے اس طرف کچھ لوگ ہیں کہ بات کو سمجھ نہیں سکتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو ان کے اس طرف کچھ لوگوں کو پایا جو قریب نہ تھے کہ کوئی بات سمجھیں۔
3
وَجَدَ
وَلَمَّا وَرَدَ مَاءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ أُمَّةً مِنَ النَّاسِ يَسْقُونَ وَوَجَدَ مِنْ دُونِهِمُ امْرَأَتَيْنِ تَذُودَانِ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا قَالَتَا لَا نَسْقِي حَتَّى يُصْدِرَ الرِّعَاءُ وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ [28-القصص:23]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
مدین کے پانی پر جب آپ پہنچے تو دیکھا کہ لوگوں کی ایک جماعت وہاں پانی پلا رہی ہے اور دو عورتیں الگ کھڑی اپنے (جانوروں کو) روکتی ہوئی دکھائی دیں، پوچھا کہ تمہارا کیا حال ہے، وه بولیں کہ جب تک یہ چرواہے واپس نہ لوٹ جائیں ہم پانی نہیں پلاتیں اور ہمارے والد بہت بڑی عمر کے بوڑھے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب مدین کے پانی (کے مقام) پر پہنچے تو دیکھا کہ وہاں لوگ جمع ہو رہے (اور اپنے چارپایوں کو) پانی پلا رہے ہیں اور ان کے ایک طرف دو عورتیں (اپنی بکریوں کو) روکے کھڑی ہیں۔ موسٰی نے (اُن سے) کہا تمہارا کیا کام ہے۔ وہ بولیں کہ جب تک چرواہے (اپنے چارپایوں کو) لے نہ جائیں ہم پانی نہیں پلا سکتے اور ہمارے والد بڑی عمر کے بوڑھے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب وہ مدین کے پانی پر پہنچا تو اس پر لوگوں کے ایک گروہ کو پایا جو پانی پلا رہے تھے اور ان کے ایک طرف دو عورتوں کو پایا کہ (اپنے جانور) ہٹا رہی تھیں۔ کہا تمھارا کیا معاملہ ہے؟ انھوں نے کہا ہم پانی نہیں پلاتیں یہاں تک کہ چرواہے پلا کر واپس لے جائیں اور ہمارا والد بڑا بوڑھا ہے۔