قرآن پاک لفظ وَجَاءَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
وَجَاءَ
وَجَاءَ السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالُوا إِنَّ لَنَا لَأَجْرًا إِنْ كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ [7-الأعراف:113]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور وه جادوگر فرعون کے پاس حاضر ہوئے، کہنے لگے کہ اگر ہم غالب آئے تو ہم کو کوئی بڑا صلہ ملے گا؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(چنانچہ ایسا ہی کیا گیا) اور جادوگر فرعون کے پاس آپہنچے اور کہنے لگے کہ اگر ہم جیت گئے تو ہمیں صلہ عطا کیا جائے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جادوگر فرعون کے پاس آئے، انھوں نے کہا یقینا ہمارے لیے ضرور کچھ صلہ ہوگا، اگر ہم ہی غالب ہوئے۔
2
وَجَاءَ
وَجَاءَ الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الْأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ سَيُصِيبُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ [9-التوبة:90]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بادیہ نشینوں میں سے عذر والے لوگ حاضر ہوئے کہ انہیں رخصت دے دی جائے اور وه بیٹھ رہے جنہوں نے اللہ سے اور اس کے رسول سے جھوٹی باتیں بنائی تھیں۔ اب تو ان میں جتنے کفار ہیں انہیں دکھ دینے والی مار پہنچ کر رہے گی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور صحرا نشینوں میں سے بھی کچھ لوگ عذر کرتے ہوئے (تمہارے پاس) آئے کہ ان کو بھی اجازت دی جائے اور جنہوں نے خدا اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا وہ (گھر میں) بیٹھ رہے سو جو لوگ ان میں سے کافر ہوئے ہیں ان کو دکھ دینے والا عذاب پہنچے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بدویوں میں سے بہانے بنانے والے آئے، تاکہ انھیں اجازت دی جائے اور وہ لوگ بیٹھ رہے جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا۔ ان میں سے ان لوگوں کو جنھوں نے کفر کیا، جلد ہی دردناک عذاب پہنچے گا۔
3
وَجَاءَ
وَجَاءَ إِخْوَةُ يُوسُفَ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ فَعَرَفَهُمْ وَهُمْ لَهُ مُنْكِرُونَ [12-يوسف:58]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یوسف کے بھائی آئے اور یوسف کے پاس گئے تو اس نے انہیں پہچان لیا اور انہوں نے اسے نہ پہچانا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یوسف کے بھائی (کنعان سے مصر میں غلّہ خریدنے کے لیے) آئے تو یوسف کے پاس گئے تو یوسف نے ان کو پہچان لیا اور وہ ان کو نہ پہچان سکے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور یوسف کے بھائی آئے، پھر اس کے پاس داخل ہوئے تو اس نے انھیں پہچان لیا اور وہ اسے نہ پہچاننے والے تھے۔
4
وَجَاءَ
وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا وَقَالَ يَا أَبَتِ هَذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُمْ مِنَ الْبَدْوِ مِنْ بَعْدِ أَنْ نَزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِمَا يَشَاءُ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ [12-يوسف:100]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اپنے تخت پر اپنے ماں باپ کو اونچا بٹھایا اور سب اس کے سامنے سجدے میں گر گئے۔ تب کہا کہ اباجی! یہ میرے پہلے کے خواب کی تعبیر ہے میرے رب نے اسے سچا کر دکھایا، اس نے میرے ساتھ بڑا احسان کیا جب کہ مجھے جیل خانے سے نکالا اور آپ لوگوں کو صحرا سے لے آیا اس اختلاف کے بعد جو شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ڈال دیا تھا۔ میرا رب جو چاہے اس کے لئے بہترین تدبیر کرنے واﻻ ہے۔ اور وه بہت علم وحکمت واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اور سب یوسفؑ کے آگے سجدہ میں گر پڑے اور (اس وقت) یوسف نے کہا ابا جان یہ میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے پہلے (بچپن میں) دیکھا تھا۔ میرے پروردگار نے اسے سچ کر دکھایا اور اس نے مجھ پر (بہت سے) احسان کئے ہیں کہ مجھ کو جیل خانے سے نکالا۔ اور اس کے بعد کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں فساد ڈال دیا تھا۔ آپ کو گاؤں سے یہاں لایا۔ بےشک میرا پروردگار جو چاہتا ہے تدبیر سے کرتا ہے۔ وہ دانا (اور) حکمت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس نے اپنے ماں باپ کو تخت پر اونچا بٹھایا اور وہ اس کے لیے سجدہ کرتے ہوئے گر پڑے اور اس نے کہا اے میرے باپ! یہ میرے پہلے کے خواب کی تعبیر ہے، بے شک میرے رب نے اسے سچا کر دیا اور بے شک اس نے مجھ پر احسان کیا جب مجھے قید خانے سے نکالا اور تمھیں صحرا سے لے آیا، اس کے بعد کہ شیطان نے میرے درمیان اور میرے بھائیوں کے درمیان جھگڑا ڈال دیا۔ بے شک میرا رب جو چاہے اس کی باریک تدبیر کرنے والا ہے، بلاشبہ وہی سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
5
وَجَاءَ
وَجَاءَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَسْتَبْشِرُونَ [15-الحجر:67]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور شہر والے خوشیاں مناتے ہوئے آئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اہل شہر (لوط کے پاس) خوش خوش (دوڑے) آئے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس شہر کے رہنے والے اس حال میں آئے کہ بہت خوش ہو رہے تھے۔
6
وَجَاءَ
وَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَسْعَى قَالَ يَا مُوسَى إِنَّ الْمَلَأَ يَأْتَمِرُونَ بِكَ لِيَقْتُلُوكَ فَاخْرُجْ إِنِّي لَكَ مِنَ النَّاصِحِينَ [28-القصص:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا اے موسیٰ! یہاں کے سردار تیرے قتل کا مشوره کر رہے ہیں، پس تو بہت جلد چلا جا مجھے اپنا خیر خواه مان
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ایک شخص شہر کی پرلی طرف سے دوڑتا ہوا آیا (اور) بولا کہ موسٰی (شہر کے) رئیس تمہارے بارے میں صلاحیں کرتے ہیں کہ تم کو مار ڈالیں سو تم یہاں سے نکل جاؤ۔ میں تمہارا خیر خواہ ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ایک آدمی شہر کے سب سے دور کنارے سے دوڑتا ہوا آیا، اس نے کہا اے موسیٰ! بے شک سردار تیرے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں کہ تجھے قتل کر دیں، پس نکل جا، یقینا میں تیرے لیے خیرخواہوں سے ہوں۔
7
وَجَاءَ
وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَى قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ [36-يس:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ایک شخص (اس) شہر کے آخری حصے سے دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا کہ اے میری قوم! ان رسولوں کی راه پر چلو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا کہ اے میری قوم پیغمبروں کے پیچھے چلو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور شہر کے سب سے دور کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا، اس نے کہا اے میری قوم! ان رسولوں کی پیروی کرو۔
8
وَجَاءَ
مَنْ خَشِيَ الرَّحْمَنَ بِالْغَيْبِ وَجَاءَ بِقَلْبٍ مُنِيبٍ [50-ق:33]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جو رحمٰن کا غائبانہ خوف رکھتا ہو اور توجہ واﻻ دل ﻻیا ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو خدا سے بن دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع لانے والا دل لے کر آیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جو رحمان سے بغیر دیکھے ڈر گیا اور رجوع کرنے والا دل لے کر آیا۔
9
وَجَاءَ
وَجَاءَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قَبْلَهُ وَالْمُؤْتَفِكَاتُ بِالْخَاطِئَةِ [69-الحاقة:9]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
فرعون اور اس سے پہلے کے لوگ اور جن کی بستیاں الٹ دی گئی، انہوں نے بھی خطائیں کیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور فرعون اور جو لوگ اس سے پہلے تھے اور وہ جو الٹی بستیوں میں رہتے تھے سب گناہ کے کام کرتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور فرعون نے اور اس سے پہلے لوگوں نے اور الٹ جانے والی بستیوں نے گناہ کا ارتکاب کیا۔
10
وَجَاءَ
وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا [89-الفجر:22]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور تیرا رب (خود) آجائے گا اور فرشتے صفیں باندھ کر (آ جائیں گے)
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تمہارا پروردگار (جلوہ فرما ہو گا) اور فرشتے قطار باندھ باندھ کر آ موجود ہوں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تیرا رب آئے گا اور فرشتے جو صف در صف ہوں گے ۔