قرآن پاک لفظ قَوْلًا کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
قَوْلًا
فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ [2-البقرة:59]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر ان ﻇالموں نے اس بات کو جو ان سے کہی گئی تھی بدل ڈالی، ہم نے بھی ان ﻇالموں پر ان کے فسق ونافرمانی کی وجہ سے آسمانی عذاب نازل کیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو جو ظالم تھے، انہوں نے اس لفظ کو، جس کا ان کو حکم دیا تھا، بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا، پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا، کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر ان لوگوں نے جنھوں نے ظلم کیا، بات کو اس کے خلاف بدل دیا جو ان سے کہی گئی تھی، تو ہم نے ان لوگوں پر جنھوں نے ظلم کیا تھا، آسمان سے ایک عذاب نازل کیا، اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔
2
قَوْلًا
وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنْتُمْ فِي أَنْفُسِكُمْ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَكِنْ لَا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَنْ تَقُولُوا قَوْلًا مَعْرُوفًا وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنْفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ [2-البقرة:235]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تم پر اس میں کوئی گناه نہیں کہ تم اشارةً کنایتہً ان عورتوں سے نکاح کی بابت کہو، یا اپنے دل میں پوشیده اراده کرو، اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ تم ضرور ان کو یاد کرو گے، لیکن تم ان سے پوشیده وعدے نہ کرلو ہاں یہ اور بات ہے کہ تم بھلی بات بوﻻ کرو اور عقد نکاح جب تک کہ عدت ختم نہ ہوجائے پختہ نہ کرو، جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ کو تمہارے دلوں کی باتوں کا بھی علم ہے، تم اس سے خوف کھاتے رہا کرو اور یہ بھی جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ بخشش اور علم واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر تم کنائے کی باتوں میں عورتوں کو نکاح کا پیغام بھیجو یا (نکاح کی خواہش کو) اپنے دلوں میں مخفی رکھو تو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ خدا کو معلوم ہے کہ تم ان سے (نکاح کا) ذکر کرو گے۔ مگر (ایام عدت میں) اس کے سوا کہ دستور کے مطابق کوئی بات کہہ دو پوشیدہ طور پر ان سے قول واقرار نہ کرنا۔ اور جب تک عدت پوری نہ ہولے نکاح کا پختہ ارادہ نہ کرنا۔ اور جان رکھو کہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے خدا کو سب معلوم ہے تو اس سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا بخشنے والا اور حلم والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تم پر اس بات میں کچھ گناہ نہیں جس کے ساتھ تم ان عورتوں کے پیغام نکاح کا اشارہ کرو، یا اپنے دلوں میں چھپائے رکھو، اللہ جانتا ہے کہ تم انھیں ضرور یاد کرو گے، اور لیکن ان سے پوشیدہ عہد و پیمان مت کرو، مگر یہ کہ کوئی معروف بات کرو اور نکاح کی گرہ پختہ نہ کرو، یہاں تک کہ لکھا ہوا حکم اپنی مدت کو پہنچ جائے اور جان لو کہ اللہ جانتا ہے جو تمھارے دلوں میں ہے، پس اس سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت بردبار ہے۔
3
قَوْلًا
وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ قِيَامًا وَارْزُقُوهُمْ فِيهَا وَاكْسُوهُمْ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَعْرُوفًا [4-النساء:5]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بے عقل لوگوں کو اپنا مال نہ دے دو جس مال کو اللہ تعالیٰ نے تمہاری گزران کے قائم رکھنے کا ذریعہ بنایا ہے، ہاں انہیں اس مال سے کھلاؤ پلاؤ، پہناؤ، اوڑھاؤ اور انہیں معقولیت سے نرم بات کہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بےعقلوں کو ان کا مال جسے خدا نے تم لوگوں کے لئے سبب معیشت بنایا ہے مت دو (ہاں) اس میں سے ان کو کھلاتے اور پہناتے رہے اور ان سے معقول باتیں کہتے رہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بے سمجھوں کو اپنے مال نہ دو، جو اللہ نے تمھارے قائم رہنے کا ذریعہ بنائے ہیں اور انھیں ان میں سے کھانے کے لیے دو اور انھیں پہننے کے لیے دو اور ان سے اچھی بات کہو۔
4
قَوْلًا
وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُولُو الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُمْ مِنْهُ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَعْرُوفًا [4-النساء:8]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب تقسیم کے وقت قرابت دار اور یتیم اور مسکین آجائیں تو تم اس میں سے تھوڑا بہت انہیں بھی دے دو اور ان سے نرمی سے بولو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب میراث کی تقسیم کے وقت (غیر وارث) رشتہ دار اور یتیم اور محتاج آجائیں تو ان کو بھی اس میں سے کچھ دے دیا کرو۔ اور شیریں کلامی سے پیش آیا کرو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب تقسیم کے وقت قرابت والے اور یتیم اور مسکین حاضر ہوں تو انھیں اس میں سے کچھ دو اور ان سے اچھی بات کہو۔
5
قَوْلًا
وَلْيَخْشَ الَّذِينَ لَوْ تَرَكُوا مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّيَّةً ضِعَافًا خَافُوا عَلَيْهِمْ فَلْيَتَّقُوا اللَّهَ وَلْيَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا [4-النساء:9]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور چاہئے کہ وه اس بات سے ڈریں کہ اگر وه خود اپنے پیچھے (ننھے ننھے) ناتواں بچے چھوڑ جاتے جن کے ضائع ہو جانے کا اندیشہ رہتا ہے، (تو ان کی چاہت کیا ہوتی) پس اللہ تعالیٰ سے ڈر کر جچی تلی بات کہا کریں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ایسے لوگوں کو ڈرنا چاہیئے جو (ایسی حالت میں ہوں کہ) اپنے بعد ننھے ننھے بچے چھوڑ جائیں اور ان کو ان کی نسبت خوف ہو (کہ ان کے مرنے کے بعد ان بیچاروں کا کیا حال ہوگا) پس چاہیئے کہ یہ لوگ خدا سے ڈریں اور معقول بات کہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور لازم ہے کہ وہ لوگ ڈریں جو اپنے پیچھے اگر کمزور اولاد چھوڑتے تو ان کے متعلق ڈرتے، پس لازم ہے کہ وہ اللہ سے ڈریں اور سیدھی بات کہیں۔
6
قَوْلًا
أُولَئِكَ الَّذِينَ يَعْلَمُ اللَّهُ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَعِظْهُمْ وَقُلْ لَهُمْ فِي أَنْفُسِهِمْ قَوْلًا بَلِيغًا [4-النساء:63]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ وه لوگ ہیں کہ ان کے دلوں کا بھید اللہ تعالیٰ پر بخوبی روشن ہے، آپ ان سے چشم پوشی کیجئے، انہیں نصیحت کرتے رہیئے اور انہیں وه بات کہئے! جو ان کے دلوں میں گھر کرنے والی ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ان لوگوں کے دلوں میں جو کچھ ہے خدا اس کو خوب جانتا ہے تم ان (کی باتوں) کو کچھ خیال نہ کرو اور انہیں نصیحت کرو اور ان سے ایسی باتیں کہو جو ان کے دلوں میں اثر کر جائیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ ان کے دلوں میں ہے، سو تو ان سے دھیان ہٹا لے اور انھیں نصیحت کر اور ان سے ایسی بات کہہ جو ان کے دلوں میں بہت اثر کرنے والی ہو۔
7
قَوْلًا
فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَظْلِمُونَ [7-الأعراف:162]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
سو بدل ڈاﻻ ان ﻇالموں نے ایک اور کلمہ جو خلاف تھا اس کلمہ کے جس کی ان سے فرمائش کی گئی تھی، اس پر ہم نے ان پر ایک آفت سماوی بھیجی اس وجہ سے کہ وه حکم کو ضائع کرتے تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مگر جو ان میں ظالم تھے انہوں نے اس لفظ کو جس کا ان کو حکم دیا گیا تھا بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا تو ہم نے ان پر آسمان سے عذاب بھیجا اس لیے کہ ظلم کرتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو ان میں سے جنھوں نے ظلم کیا، انھوں نے بات کو اس کے خلاف بدل دیا جو ان سے کہی گئی تھی، تو ہم نے ان پر آسمان سے ایک عذاب بھیجا، اس وجہ سے کہ وہ ظلم کرتے تھے۔
8
قَوْلًا
وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا [17-الإسراء:23]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے بات ادب کے ساتھ کرنا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تیرے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بہت اچھا سلوک کرو۔ اگر کبھی تیرے پاس دونوں میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ ہی جائیں تو ان دونوں کو ’’اف‘‘ مت کہہ اور نہ انھیں جھڑک اور ان سے بہت کرم والی بات کہہ۔
9
قَوْلًا
وَإِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَاءَ رَحْمَةٍ مِنْ رَبِّكَ تَرْجُوهَا فَقُلْ لَهُمْ قَوْلًا مَيْسُورًا [17-الإسراء:28]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اگر تجھے ان سے منھ پھیر لینا پڑے اپنے رب کی اس رحمت کی جستجو میں، جس کی تو امید رکھتا ہے تو بھی تجھے چاہیئے کہ عمدگی اور نرمی سے انہیں سمجھا دے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر تم نے اپنے پروردگار کی رحمت (یعنی فراخ دستی) کے انتظار میں جس کی تمہیں امید ہو ان (مستحقین) کی طرف توجہ نہ کرسکو اُن سے نرمی سے بات کہہ دیا کرو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر کبھی تو ان سے بے توجہی کر ہی لے، اپنے رب کی کسی رحمت کی تلاش کی وجہ سے، جس کی تو امید رکھتا ہو تو ان سے وہ بات کہہ جس میں آسانی ہو۔
10
قَوْلًا
أَفَأَصْفَاكُمْ رَبُّكُمْ بِالْبَنِينَ وَاتَّخَذَ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِنَاثًا إِنَّكُمْ لَتَقُولُونَ قَوْلًا عَظِيمًا [17-الإسراء:40]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا بیٹوں کے لئے تو اللہ نے تمہیں چھانٹ لیا اور خود اپنے لئے فرشتوں کو لڑکیاں بنالیں؟ بےشک تم بہت بڑا بول بول رہے ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(مشرکو!) کیا تمہارے پروردگار نے تم کو لڑکے دیئے اور خود فرشتوں کو بیٹیاں بنایا۔ کچھ شک نہیں کہ (یہ) تم بڑی (نامعقول بات) کہتے ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر کیا تمھارے رب نے تمھیں بیٹوں کے ساتھ چن لیا اور خود فرشتوں میں سے بیٹیاں بنا لی ہیں؟ بے شک تم یقینا ایک بہت بڑی بات کہہ رہے ہو۔