قرآن پاک لفظ غَفْلَةٍ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
غَفْلَةٍ
وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الْأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ وَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ [19-مريم:39]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تو انہیں اس رنج وافسوس کے دن کا ڈر سنا دے جبکہ کام انجام کو پہنچا دیا جائے گا، اور یہ لوگ غفلت اور بے ایمانی میں ہی ره جائیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان کو حسرت (وافسوس) کے دن سے ڈراؤ جب بات فیصل کردی جائے گی۔ اور (ہیہات) وہ غفلت میں (پڑے ہوئے ہیں) اور ایمان نہیں لاتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھیں پچھتاوے کے دن سے ڈرا جب (ہر) کام کا فیصلہ کر دیا جائے گا اور وہ سراسر غفلت میں ہیں اور وہ ایمان نہیں لاتے۔
2
غَفْلَةٍ
اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مُعْرِضُونَ [21-الأنبياء:1]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
لوگوں کے حساب کا وقت قریب آگیا پھر بھی وه بے خبری میں منھ پھیرے ہوئے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
لوگوں کا حساب (اعمال کا وقت) نزدیک آپہنچا ہے اور وہ غفلت میں (پڑے اس سے) منہ پھیر رہے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
لوگوں کے لیے ان کا حساب بہت قریب آگیا اور وہ بڑی غفلت میں منہ موڑنے والے ہیں۔
3
غَفْلَةٍ
وَاقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَإِذَا هِيَ شَاخِصَةٌ أَبْصَارُ الَّذِينَ كَفَرُوا يَا وَيْلَنَا قَدْ كُنَّا فِي غَفْلَةٍ مِنْ هَذَا بَلْ كُنَّا ظَالِمِينَ [21-الأنبياء:97]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور سچا وعده قریب آلگے گا اس وقت کافروں کی نگاہیں پھٹی کی پھٹی ره جائیں گی، کہ ہائے افسوس! ہم اس حال سے غافل تھے بلکہ فی الواقع ہم قصور وار تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (قیامت کا) سچا وعدہ قریب آجائے تو ناگاہ کافروں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں (اور کہنے لگیں کہ) ہائے شامت ہم اس (حال) سے غفلت میں رہے بلکہ (اپنے حق میں) ظالم تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور سچا وعدہ بالکل قریب آجائے گا تو اچانک یہ ہو گا کہ ان لوگوں کی آنکھیں کھلی رہ جائیں گی جنھوں نے کفر کیا۔ ہائے ہماری بربادی! بے شک ہم اس سے غفلت میں تھے، بلکہ ہم ظلم کرنے والے تھے۔
4
غَفْلَةٍ
وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ عَلَى حِينِ غَفْلَةٍ مِنْ أَهْلِهَا فَوَجَدَ فِيهَا رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ هَذَا مِنْ شِيعَتِهِ وَهَذَا مِنْ عَدُوِّهِ فَاسْتَغَاثَهُ الَّذِي مِنْ شِيعَتِهِ عَلَى الَّذِي مِنْ عَدُوِّهِ فَوَكَزَهُ مُوسَى فَقَضَى عَلَيْهِ قَالَ هَذَا مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ عَدُوٌّ مُضِلٌّ مُبِينٌ [28-القصص:15]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور موسیٰ (علیہ السلام) ایک ایسے وقت شہر میں آئے جبکہ شہر کے لوگ غفلت میں تھے۔ یہاں دو شخصوں کو لڑتے ہوئے پایا، یہ ایک تو اس کے رفیقوں میں سے تھا اور یہ دوسرا اس کے دشمنوں میں سے، اس کی قوم والے نے اس کے خلاف جو اس کے دشمنوں میں سے تھا اس سے فریاد کی، جس پر موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو مکا مارا جس سے وه مر گیا موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے یہ تو شیطانی کام ہے، یقیناً شیطان دشمن اور کھلے طور پر بہکانے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہ ایسے وقت شہر میں داخل ہوئے کہ وہاں کے باشندے بےخبر ہو رہے تھے تو دیکھا کہ وہاں دو شخص لڑ رہے تھے ایک تو موسٰی کی قوم کا ہے اور دوسرا اُن کے دشمنوں میں سے تو جو شخص اُن کی قوم میں سے تھا اس نے دوسرے شخص کے مقابلے میں جو موسٰی کے دشمنوں میں سے تھا مدد طلب کی تو اُنہوں نے اس کو مکا مارا اور اس کا کام تمام کر دیا کہنے لگے کہ یہ کام تو (اغوائے) شیطان سے ہوا بیشک وہ (انسان کا) دشمن اور صریح بہکانے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ شہر میں اس کے رہنے والوں کی کسی قدر غفلت کے وقت داخل ہوا تو اس میں دو آدمیوں کو پایا کہ لڑ رہے ہیں، یہ اس کی قوم سے ہے اور یہ اس کے دشمنوں میں سے ہے۔ تو جو اس کی قوم سے تھا اس نے اس سے اس کے خلاف مدد مانگی جو اس کے دشمنوں سے تھا، تو موسیٰ نے اسے گھونسا مارا تو اس کا کام تمام کر دیا۔ کہا یہ شیطان کے کام سے ہے، یقینا وہ کھلم کھلا گمراہ کرنے والا دشمن ہے۔
5
غَفْلَةٍ
لَقَدْ كُنْتَ فِي غَفْلَةٍ مِنْ هَذَا فَكَشَفْنَا عَنْكَ غِطَاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ [50-ق:22]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یقیناً تو اس سے غفلت میں تھا لیکن ہم نے تیرے سامنے سے پرده ہٹا دیا پس آج تیری نگاه بہت تیز ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(یہ وہ دن ہے کہ) اس سے تو غافل ہو رہا تھا۔ اب ہم نے تجھ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔ تو آج تیری نگاہ تیز ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بلاشبہ یقینا تو اس سے بڑی غفلت میں تھا، سو ہم نے تجھ سے تیرا پردہ دور کر دیا، تو تیری نگاہ آج بہت تیز ہے۔