قرآن پاک لفظ طَعَامٍ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
طَعَامٍ
وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَنْ نَصْبِرَ عَلَى طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنْبِتُ الْأَرْضُ مِنْ بَقْلِهَا وَقِثَّائِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ اهْبِطُوا مِصْرًا فَإِنَّ لَكُمْ مَا سَأَلْتُمْ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ [2-البقرة:61]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم سے ایک ہی قسم کے کھانے پر ہرگز صبر نہ ہوسکے گا، اس لئے اپنے رب سے دعا کیجیئے کہ وه ہمیں زمین کی پیداوار ساگ، ککڑی، گیہوں، مسور اور پیاز دے، آپ نے فرمایا، بہتر چیز کے بدلے ادنیٰ چیز کیوں طلب کرتے ہو! اچھا شہر میں جاؤ وہاں تمہاری چاہت کی یہ سب چیزیں ملیں گی۔ ان پر ذلت اور مسکینی ڈال دی گئی اور اللہ تعالی کا غضب لے کر وه لوٹے یہ اس لئے کہ وه اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے، یہ ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا نتیجہ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب تم نے کہا کہ موسیٰ! ہم سے ایک (ہی) کھانے پر صبر نہیں ہو سکتا تو اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ ترکاری اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز (وغیرہ) جو نباتات زمین سے اُگتی ہیں، ہمارے لیے پیدا کر دے۔ انہوں نے کہا کہ بھلا عمدہ چیزیں چھوڑ کر ان کے عوض ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہوں۔ (اگر یہی چیزیں مطلوب ہیں) تو کسی شہر میں جا اترو، وہاں جو مانگتے ہو، مل جائے گا۔ اور (آخرکار) ذلت (ورسوائی) اور محتاجی (وبے نوائی) ان سے چمٹا دی گئی اور وہ الله کے غضب میں گرفتار ہو گئے۔ یہ اس لیے کہ وہ الله کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اور (اس کے) نبیوں کو ناحق قتل کر دیتے تھے۔ (یعنی) یہ اس لیے کہ نافرمانی کئے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم ایک کھانے پر ہرگز صبر نہ کریں گے، سو ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر، وہ ہمارے لیے کچھ ایسی چیزیں نکالے جو زمین اپنی ترکاری اور اپنی ککڑی اور اپنی گندم اور اپنے مسور اور اپنے پیاز میں سے اگاتی ہے۔ فرمایا کیا تم وہ چیز جو کمتر ہے، اس چیز کے بدلے مانگ رہے ہو جو بہترہے، کسی شہر میں جا اترو تو یقینا تمھارے لیے وہ کچھ ہو گا جو تم نے مانگا، اور ان پر ذلت اور محتاجی مسلط کر دی گئی اور وہ اللہ کی طرف سے بھاری غضب کے ساتھ لوٹے۔ یہ اس لیے کہ وہ اللہ کی آیات کے ساتھ کفر کرتے اور نبیوں کو حق کے بغیر قتل کرتے تھے، یہ اس لیے کہ انھوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے گزرتے تھے۔
2
طَعَامٍ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنْكُمْ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا أَنْ تَنْكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِنْ بَعْدِهِ أَبَدًا إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا [33-الأحزاب:53]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے ایمان والو! جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے تم نبی کے گھروں میں نہ جایا کرو کھانے کے لئے ایسے وقت میں کہ اس کے پکنے کا انتظار کرتے رہو بلکہ جب بلایا جائے جاؤ اور جب کھا چکو نکل کھڑے ہو، وہیں باتوں میں مشغول نہ ہوجایا کرو۔ نبی کو تمہاری اس بات سے تکلیف ہوتی ہے۔ تو وه لحاظ کر جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ (بیان) حق میں کسی کا لحاظ نہیں کرتا، جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی چیز طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے طلب کرو۔ تمہارے اور ان کے دلوں کے لئے کامل پاکیزگی یہی ہے، نہ تمہیں یہ جائز ہے کہ تم رسول اللہ کو تکلیف دو اور نہ تمہیں یہ حلال ہے کہ آپ کے بعد کسی وقت بھی آپ کی بیویوں سے نکاح کرو۔ (یاد رکھو) اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑا (گناه) ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مومنو پیغمبر کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر اس صورت میں کہ تم کو کھانے کے لئے اجازت دی جائے اور اس کے پکنے کا انتظار بھی نہ کرنا پڑے۔ لیکن جب تمہاری دعوت کی جائے تو جاؤ اور جب کھانا کھاچکو تو چل دو اور باتوں میں جی لگا کر نہ بیٹھ رہو۔ یہ بات پیغمبر کو ایذا دیتی ہے۔ اور وہ تم سے شرم کرتے ہیں (اور کہتے نہیں ہیں) لیکن خدا سچی بات کے کہنے سے شرم نہیں کرتا۔ اور جب پیغمبروں کی بیویوں سے کوئی سامان مانگو تو پردے کے باہر مانگو۔ یہ تمہارے اور ان کے دونوں کے دلوں کے لئے بہت پاکیزگی کی بات ہے۔ اور تم کو یہ شایاں نہیں کہ پیغمبر خدا کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ ان کی بیویوں سے کبھی ان کے بعد نکاح کرو۔ بےشک یہ خدا کے نزدیک بڑا (گناہ کا کام) ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! نبی کے گھروں میں مت داخل ہو مگر یہ کہ تمھیں کھانے کی طرف اجازت دی جائے، اس حال میں کہ اس کے پکنے کا انتظار کرنے والے نہ ہو اور لیکن جب تمھیں بلایا جائے تو داخل ہو جائو، پھر جب کھا چکو تو منتشر ہو جاؤ اور نہ (بیٹھے رہو) اس حال میں کہ بات میں دل لگانے والے ہو۔ بے شک یہ بات ہمیشہ سے نبی کو تکلیف دیتی ہے، تو وہ تم سے شرم کرتا ہے اور اللہ حق سے شرم نہیں کرتا اور جب تم ان سے کوئی سامان مانگو تو ان سے پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمھارے دلوں اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے اور تمھارا کبھی بھی حق نہیں کہ تم اللہ کے رسول کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ اس کے بعد کبھی اس کی بیویوں سے نکاح کرو۔ بے شک یہ بات ہمیشہ سے اللہ کے نزدیک بہت بڑی ہے۔