قرآن پاک لفظ شَهْرَيْنِ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
شَهْرَيْنِ
وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلَّا خَطَأً وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ إِلَّا أَنْ يَصَّدَّقُوا فَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَكُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِنَ اللَّهِ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا [4-النساء:92]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کسی مومن کو دوسرے مومن کا قتل کر دینا زیبا نہیں مگر غلطی سے ہو جائے (تو اور بات ہے)، جو شخص کسی مسلمان کو بلا قصد مار ڈالے، اس پر ایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرنا اور مقتول کے عزیزوں کو خون بہا پہنچانا ہے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ وه لوگ بطور صدقہ معاف کر دیں اور اگر مقتول تمہاری دشمن قوم کا ہو اور ہو وه مسلمان، تو صرف ایک مومن غلام کی گردن آزاد کرنی ﻻزمی ہے۔ اور اگر مقتول اس قوم سے ہو کہ تم میں اور ان میں عہد و پیماں ہے تو خون بہا ﻻزم ہے، جو اس کے کنبے والوں کو پہنچایا جائے اور ایک مسلمان غلام کا آزاد کرنا بھی (ضروری ہے)، پس جو نہ پائے اس کے ذمے دو مہینے کے لگاتار روزے ہیں، اللہ تعالیٰ سے بخشوانے کے لئےاور اللہ تعالیٰ بخوبی جاننے واﻻ اور حکمت واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کسی مومن کو شایان نہیں کہ مومن کو مار ڈالے مگر بھول کر اور جو بھول کر بھی مومن کو مار ڈالے تو (ایک تو) ایک مسلمان غلام آزاد کردے اور (دوسرے) مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے ہاں اگر وہ معاف کردیں (تو ان کو اختیار ہے) اگر مقتول تمہارے دشمنوں کی جماعت میں سے ہو اور وہ خود مومن ہو تو صرف ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہیئے اور اگر مقتول ایسے لوگوں میں سے ہو جن میں اور تم میں صلح کا عہد ہو تو وارثان مقتول کو خون بہا دینا اور ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہیئے اور جس کو یہ میسر نہ ہو وہ متواتر دو مہینے کے روزے رکھے یہ (کفارہ) خدا کی طرف سے (قبول) توبہ (کے لئے) ہے اور خدا (سب کچھ) جانتا اور بڑی حکمت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کسی مومن کا کبھی یہ کام نہیں کہ کسی مومن کو قتل کرے مگر غلطی سے اور جو شخص کسی مومن کو غلطی سے قتل کر دے تو ایک مومن گردن آزاد کرنا اور دیت دینا ہے، جو اس کے گھر والوں کے حوالے کی گئی ہو، مگر یہ کہ وہ صدقہ (کرتے ہوئے معاف) کر دیں۔ پھر اگر وہ اس قوم میں سے ہو جو تمھاری دشمن ہے اور وہ مومن ہو تو ایک مومن گردن آزاد کرنا ہے، اور اگر اس قوم میں سے ہو کہ تمھارے درمیان اور ان کے درمیان کوئی عہدو پیمان ہو تو اس کے گھر والوں کے حوالے کی گئی دیت ادا کرنا اور ایک مومن گردن آزاد کرنا ہے، پھر جو نہ پائے تو پے در پے دو ماہ کے روزے رکھنا ہے۔ یہ بطور توبہ اللہ کی طرف سے ہے اور اللہ ہمیشہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
2
شَهْرَيْنِ
فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ذَلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ [58-المجادلة:4]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہاں جو شخص نہ پائے اس کے ذمہ دو مہینوں کے لگاتار روزے ہیں اس سے پہلے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں اور جس شخص کو یہ طاقت بھی نہ ہو اس پر ساٹھ مسکینوں کا کھانا کھلانا ہے۔ یہ اس لیے کہ تم اللہ کی اور اس کے رسول کی حکم برداری کرو، یہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کرده حدیں ہیں اور کفار ہی کے لیے درد ناک عذاب ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جس کو غلام نہ ملے وہ مجامعت سے پہلے متواتر دو مہینے کے روزے (رکھے) جس کو اس کا بھی مقدور نہ ہوا (اسے) ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا (چاہیئے) ۔ یہ (حکم) اس لئے (ہے) کہ تم خدا اور اسکے رسول کے فرمانبردار ہوجاؤ۔ اور یہ خدا کی حدیں ہیں۔ اور نہ ماننے والوں کے لئے درد دینے والا عذاب ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جو شخص نہ پائے تو دو پے درپے مہینوں کا روزہ رکھنا ہے، اس سے پہلے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں، پھر جو اس کی (بھی) طاقت نہ رکھے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔یہ اس لیے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئو اور یہ اللہ کی حدیں ہیں اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے ۔