قرآن پاک لفظ حَرَّمَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
حَرَّمَ
إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ [2-البقرة:173]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تم پر مرده اور (بہا ہوا) خون اور سور کا گوشت اور ہر وه چیز جس پر اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے پھر جو مجبور ہوجائے اور وه حد سے بڑھنے واﻻ اور زیادتی کرنے واﻻ نہ ہو، اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناه نہیں، اللہ تعالیٰ بخشش کرنے واﻻ مہربان ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اس نے تم پر مرا ہوا جانور اور لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے حرام کردیا ہے ہاں جو ناچار ہوجائے (بشرطیکہ) خدا کی نافرمانی نہ کرے اور حد (ضرورت) سے باہر نہ نکل جائے اس پر کچھ گناہ نہیں۔ بےشک خدا بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے تو تم پر صرف مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور ہر وہ چیز حرام کی ہے جس پر غیر اللہ کا نام پکارا جائے، پھر جو مجبور کر دیا جائے، اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
2
حَرَّمَ
كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِبَنِي إِسْرَائِيلَ إِلَّا مَا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَى نَفْسِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ [3-آل عمران:93]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
توراة کے نزول سے پہلے (حضرت) یعقوب (علیہ السلام) نے جس چیز کو اپنے اوپر حرام کر لیا تھا اس کے سوا تمام کھانے بنی اسرائیل پر حلال تھے، آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم سچے ہو تو توراة لے آو اور پڑھ کر سناؤ
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بنی اسرائیل کے لیے (تورات کے نازل ہونے سے) پہلے کھانے کی تمام چیزیں حلال تھیں بجز ان کے جو یعقوب نے خود اپنے اوپر حرام کر لی تھیں کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو تورات لاؤ اور اسے پڑھو (یعنی دلیل پیش کرو)
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کھانے کی ہر چیز بنی اسرائیل کے لیے حلال تھی مگر جو اسرائیل نے اپنے آپ پر حرام کر لی، اس سے پہلے کہ تورات اتاری جائے، کہہ دے تو لائو تورات، پھر اسے پڑھو، اگر تم سچے ہو۔
3
حَرَّمَ
لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ وَقَالَ الْمَسِيحُ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ إِنَّهُ مَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ [5-المائدة:72]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بے شک وه لوگ کافر ہوگئے جن کا قول ہے کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے حاﻻنکہ خود مسیح نے ان سے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل! اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا رب ہے، یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے، اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور گنہگاروں کی مدد کرنے واﻻ کوئی نہیں ہوگا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہ لوگ بےشبہ کافر ہیں جو کہتے ہیں کہ مریم کے بیٹے (عیسیٰ) مسیح خدا ہیں حالانکہ مسیح یہود سے یہ کہا کرتے تھے کہ اے بنی اسرائیل خدا ہی کی عبادت کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی (اور جان رکھو کہ) جو شخص خدا کے ساتھ شرک کرے گا خدا اس پر بہشت حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بلاشبہ یقینا ان لوگوں نے کفر کیا جنھوں نے کہا بے شک اللہ مسیح ابن مریم ہی ہے، اور مسیح نے کہا اے بنی اسرائیل! اللہ کی عبادت کرو، جو میرا رب اور تمھارا رب ہے۔ بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو بھی اللہ کے ساتھ شریک بنائے سو یقینا اس پر اللہ نے جنت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانا آگ ہے اور ظالموں کے لیے کوئی مدد کرنے والے نہیں۔
4
حَرَّمَ
وَمَا لَكُمْ أَلَّا تَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُمْ مَا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ وَإِنَّ كَثِيرًا لَيُضِلُّونَ بِأَهْوَائِهِمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ [6-الأنعام:119]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور آخر کیا وجہ ہے کہ تم ایسے جانور میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حاﻻنکہ اللہ تعالیٰ نے ان سب جانوروں کی تفصیل بتادی ہے جن کو تم پر حرام کیا ہے، مگر وه بھی جب تم کو سخت ضرورت پڑجائے تو حلال ہے اور یہ یقینی بات ہے کہ بہت سے آدمی اپنے خیاﻻت پر بلا کسی سند کے گمراه کرتے ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ حد سے نکل جانے والوں کو خوب جانتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور سبب کیا ہے کہ جس چیز پر خدا کا نام لیا جائے تم اسے نہ کھاؤ حالانکہ جو چیزیں اس نے تمہارے لیے حرام ٹھیرا دی ہیں وہ ایک ایک کر کے بیان کر دی ہیں (بے شک ان کو نہیں کھانا چاہیے) مگر اس صورت میں کہ ان کے (کھانے کے) لیے ناچار ہو جاؤ اور بہت سے لوگ بےسمجھے بوجھے اپنے نفس کی خواہشوں سے لوگوں کو بہکا رہے ہیں کچھ شک نہیں کہ ایسے لوگوں کو جو (خدا کی مقرر کی ہوئی) حد سے باہر نکل جاتے ہیں تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تمھیں کیا ہے کہ تم اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے، حالانکہ بلاشبہ اس نے تمھارے لیے وہ چیزیں کھول کر بیان کر دی ہیں جو اس نے تم پر حرام کی ہیں، مگر جس کی طرف تم مجبور کر دیے جاؤ اور بے شک بہت سے لوگ اپنی خواہشوں کے ساتھ کچھ جانے بغیر یقینا گمراہ کرتے ہیں، بے شک تیرا رب ہی حدسے بڑھنے والوں کو زیادہ جاننے والا ہے۔
5
حَرَّمَ
ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ مِنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الْأُنْثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الْأُنْثَيَيْنِ نَبِّئُونِي بِعِلْمٍ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ [6-الأنعام:143]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(پیدا کیے) آٹھ نر و ماده یعنی بھیڑ میں دو قسم اور بکری میں دو قسم آپ کہیے کہ کیا اللہ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں ماده کو؟ یا اس کو جس کو دونوں ماده پیٹ میں لئے ہوئے ہوں؟ تم مجھ کو کسی دلیل سے تو بتاؤ اگر سچے ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(یہ بڑے چھوٹے چارپائے) آٹھ قسم کے (ہیں) دو (دو) بھیڑوں میں سے اور دو (دو) بکریوں میں سے (یعنی ایک ایک نر اور اور ایک ایک مادہ) (اے پیغمبر ان سے) پوچھو کہ (خدا نے) دونوں (کے) نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں (کی) مادنیوں کو یا جو بچہ مادنیوں کے پیٹ میں لپٹ رہا ہو اسے اگر سچے ہو تو مجھے سند سے بتاؤ
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
آٹھ قسمیں، بھیڑ میں سے دو اور بکری میں سے دو۔ کہہ کیا اس نے دونوں نر حرام کیے یا دونوں مادہ؟ یا وہ (بچہ) جس پر دونوں ماداؤں کے رحم لپٹے ہوئے ہیں؟ مجھے کسی علم کے ساتھ بتاؤ، اگر تم سچے ہو۔
6
حَرَّمَ
وَمِنَ الْإِبِلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الْأُنْثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الْأُنْثَيَيْنِ أَمْ كُنْتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ وَصَّاكُمُ اللَّهُ بِهَذَا فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا لِيُضِلَّ النَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ [6-الأنعام:144]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اونٹ میں دو قسم اور گائے میں دو قسم آپ کہیے کہ کیا اللہ تعالیٰ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں ماده کو؟ یا اس کو جس کو دونوں ماده پیٹ میں لئے ہوئے ہوں؟ کیا تم حاضر تھے جس وقت اللہ تعالیٰ نے تم کو اس کا حکم دیا؟ تو اس سے زیاده کون ﻇالم ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر بلا دلیل جھوٹی تہمت لگائے، تاکہ لوگوں کو گمراه کرے یقیناً اللہ تعالیٰ ﻇالم لوگوں کو راستہ نہیں دکھلاتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور دو (دو) اونٹوں میں سے اور دو (دو) گایوں میں سے (ان کے بارے میں بھی ان سے) پوچھو کہ (خدا نے) دونوں (کے) نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں (کی) مادنیوں کو یا جو بچہ مادنیوں کے پیٹ میں لپٹ رہا ہو اس کو بھلا جس وقت خدا نے تم کو اس کا حکم دیا تھا تم اس وقت موجود تھے؟ تو اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہے جو خدا پر جھوٹ افتراء کرے تاکہ اِز راہ بے دانشی لوگوں کو گمراہ کرے کچھ شک نہیں کہ خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اونٹوں میں سے دو اور گائیوں میں سے دو، کہہ کیا اس نے دونوں نر حرام کیے ہیں یا دونوں ماده؟ یا وہ (بچہ ) جس پر دونوں ماداؤں کے رحم لپٹے ہوئے ہیں؟ یا تم اس وقت حاضر تھے جب اللہ نے تمھیں اس کی وصیت کی تھی؟ پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے، تاکہ لوگوں کو کسی علم کے بغیر گمراہ کرے۔ بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
7
حَرَّمَ
قُلْ هَلُمَّ شُهَدَاءَكُمُ الَّذِينَ يَشْهَدُونَ أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ هَذَا فَإِنْ شَهِدُوا فَلَا تَشْهَدْ مَعَهُمْ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَهُمْ بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ [6-الأنعام:150]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ کہیے کہ اپنے گواہوں کو لاؤ جو اس بات پر شہادت دیں کہ اللہ نے ان چیزوں کو حرام کردیا ہے، پھر اگر وه گواہی دے دیں تو آپ اس کی شہادت نہ دیجئے اور ایسے لوگوں کے باطل خیاﻻت کا اتباع مت کیجئے! جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں اور وه جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وه اپنے رب کے برابر دوسروں کو ٹھہراتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہو کہ اپنے گواہوں کو لاؤ جو بتائیں کہ خدا نے یہ چیزیں حرام کی ہیں پھر اگر وہ (آ کر) گواہی دیں تو تم ان کے ساتھ گواہی نہ دینا اور نہ ان لوگوں کی خواہشوں کی پیروی کرنا جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں اور آخرت پر ایمان نہیں لاتے اور (بتوں کو) اپنے پروردگار کے برابر ٹھہراتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ لاؤ اپنے وہ گواہ جو شہادت دیں کہ اللہ نے یہ چیزیں حرام کی ہیں، پھر اگر وہ شہادت دے دیں تو توُ ان کے ساتھ شہادت مت دے اور ان لوگوں کی خواہشوں کے پیچھے مت چل جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ اپنے رب کے ساتھ برابر ٹھہراتے ہیں۔
8
حَرَّمَ
قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ مِنْ إِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ [6-الأنعام:151]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ کہیے کہ آؤ میں تم کو وه چیزیں پڑھ کر سناؤں جن (یعنی جن کی مخالفت) کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرما دیا ہے، وه یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو اور اپنی اوﻻد کو افلاس کے سبب قتل مت کرو۔ ہم تم کو اور ان کو رزق دیتے ہیں اور بے حیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس بھی مت جاؤ خواه علانیہ ہوں خواه پوشیده، اور جس کا خون کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا ہے اس کو قتل مت کرو، ہاں مگر حق کے ساتھ ان کا تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہہ کہ (لوگو) آؤ میں تمہیں وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جو تمہارے پروردگار نے تم پر حرام کر دی ہیں (ان کی نسبت اس نے اس طرح ارشاد فرمایا ہے) کہ کسی چیز کو خدا کا شریک نہ بنانا اور ماں باپ (سے بدسلوکی نہ کرنا بلکہ) سلوک کرتے رہنا اور ناداری (کے اندیشے) سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا کیونکہ تم کو اور ان کو ہم ہی رزق دیتے ہیں اور بےحیائی کے کام ظاہر ہوں یا پوشیدہ ان کے پاس نہ پھٹکنا اور کسی جان (والے) کو جس کے قتل کو خدا نے حرام کر دیا ہے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی جس کا شریعت حکم دے) ان باتوں کا وہ تمہیں ارشاد فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے آئو میں پڑھوں جو تمھارے رب نے تم پر حرام کیا ہے، (اس نے تاکیدی حکم دیا ہے) کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائو اور ماں باپ کے ساتھ خوب احسان کرو اور اپنی اولاد کو مفلسی کی وجہ سے قتل نہ کرو، ہم ہی تمھیں رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی اور بے حیائیوں کے قریب نہ جائو، جو ان میں سے ظاہر ہیں اور جو چھپی ہوئی ہیں اور اس جان کو قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے مگر حق کے ساتھ۔ یہ ہے جس کا تاکیدی حکم اس نے تمھیں دیا ہے، تاکہ تم سمجھو۔
9
حَرَّمَ
قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ مِنْ إِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ [6-الأنعام:151]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ کہیے کہ آؤ میں تم کو وه چیزیں پڑھ کر سناؤں جن (یعنی جن کی مخالفت) کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرما دیا ہے، وه یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو اور اپنی اوﻻد کو افلاس کے سبب قتل مت کرو۔ ہم تم کو اور ان کو رزق دیتے ہیں اور بے حیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس بھی مت جاؤ خواه علانیہ ہوں خواه پوشیده، اور جس کا خون کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا ہے اس کو قتل مت کرو، ہاں مگر حق کے ساتھ ان کا تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہہ کہ (لوگو) آؤ میں تمہیں وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جو تمہارے پروردگار نے تم پر حرام کر دی ہیں (ان کی نسبت اس نے اس طرح ارشاد فرمایا ہے) کہ کسی چیز کو خدا کا شریک نہ بنانا اور ماں باپ (سے بدسلوکی نہ کرنا بلکہ) سلوک کرتے رہنا اور ناداری (کے اندیشے) سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا کیونکہ تم کو اور ان کو ہم ہی رزق دیتے ہیں اور بےحیائی کے کام ظاہر ہوں یا پوشیدہ ان کے پاس نہ پھٹکنا اور کسی جان (والے) کو جس کے قتل کو خدا نے حرام کر دیا ہے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی جس کا شریعت حکم دے) ان باتوں کا وہ تمہیں ارشاد فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے آئو میں پڑھوں جو تمھارے رب نے تم پر حرام کیا ہے، (اس نے تاکیدی حکم دیا ہے) کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائو اور ماں باپ کے ساتھ خوب احسان کرو اور اپنی اولاد کو مفلسی کی وجہ سے قتل نہ کرو، ہم ہی تمھیں رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی اور بے حیائیوں کے قریب نہ جائو، جو ان میں سے ظاہر ہیں اور جو چھپی ہوئی ہیں اور اس جان کو قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے مگر حق کے ساتھ۔ یہ ہے جس کا تاکیدی حکم اس نے تمھیں دیا ہے، تاکہ تم سمجھو۔
10
حَرَّمَ
قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ هِيَ لِلَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ [7-الأعراف:32]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ کے پیدا کئے ہوئے اسباب زینت کو، جن کو اس نے اپنے بندوں کے واسطے بنایا ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں کو کس شخص نے حرام کیا ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ یہ اشیا اس طور پر کہ قیامت کے روز خالص ہوں گی اہل ایمان کے لئے، دنیوی زندگی میں مومنوں کے لئے بھی ہیں۔ ہم اسی طرح تمام آیات کو سمجھ داروں کے واسطے صاف صاف بیان کرتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پوچھو تو کہ جو زینت (وآرائش) اور کھانے (پینے) کی پاکیزہ چیزیں خدا نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی ہیں ان کو حرام کس نے کیا ہے؟ کہہ دو کہ یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں ایمان والوں کے لیے ہیں اور قیامت کے دن خاص ان ہی کا حصہ ہوں گی۔ اسی طرح خدا اپنی آیتیں سمجھنے والوں کے لیے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو کہہ کس نے حرام کی اللہ کی زینت جو اس نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی اور کھانے پینے کی پاکیزہ چیزیں؟ کہہ دے یہ چیزیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے دنیا کی زندگی میں (بھی) ہیں، جبکہ قیامت کے دن (ان کے لیے) خالص ہوں گی، اسی طرح ہم آیات کو ان لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتے ہیں جو جانتے ہیں۔