قرآن پاک لفظ بِلِقَاءِ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
بِلِقَاءِ
قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ حَتَّى إِذَا جَاءَتْهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً قَالُوا يَا حَسْرَتَنَا عَلَى مَا فَرَّطْنَا فِيهَا وَهُمْ يَحْمِلُونَ أَوْزَارَهُمْ عَلَى ظُهُورِهِمْ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ [6-الأنعام:31]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بےشک خساره میں پڑے وه لوگ جنہوں نے اللہ سے ملنے کی تکذیب کی، یہاں تک کہ جب وه معین وقت ان پر دفعتاً آ پہنچے گا، کہیں گے کہ ہائے افسوس ہماری کوتاہی پر جو اس کے بارے میں ہوئی، اور حالت ان کی یہ ہوگی کہ وه اپنے بار اپنی پیٹھوں پر ﻻدے ہوں گے، خوب سن لو کہ بری ہوگی وه چیز جس کو وه ﻻدیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جن لوگوں نے خدا کے روبرو حاضر ہونے کو جھوٹ سمجھا وہ گھاٹے میں آگئے۔ یہاں تک کہ جب ان پر قیامت ناگہاں آموجود ہوگی تو بول اٹھیں گے کہ (ہائے) اس تقصیر پر افسوس ہے جو ہم نے قیامت کے بارے میں کی۔ اور وہ اپنے (اعمال کے) بوجھ اپنی پیٹھوں پر اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ دیکھو جو بوجھ یہ اٹھا رہے ہیں بہت برا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
ا خسارے میں رہے وہ لوگ جنھوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا، یہاں تک کہ جب ان کے پاس قیامت اچانک آپہنچے گی کہیں گے ہائے ہمارا افسوس! اس پر جو ہم نے اس میں کوتاہی کی اور وہ اپنے بوجھ اپنی پشتوں پر اٹھائیں گے۔ سن لو! برا ہے جو وہ بوجھ اٹھائیں گے۔
2
بِلِقَاءِ
ثُمَّ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ تَمَامًا عَلَى الَّذِي أَحْسَنَ وَتَفْصِيلًا لِكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَعَلَّهُمْ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ يُؤْمِنُونَ [6-الأنعام:154]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی جس سے اچھی طرح عمل کرنے والوں پر نعمت پوری ہو اور سب احکام کی تفصیل ہوجائے اور رہنمائی ہو اور رحمت ہو تاکہ وه لوگ اپنے رب کے ملنے پر یقین ﻻئیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(ہاں) پھر (سن لو کہ) ہم نے موسیؑ کو کتاب عنایت کی تھی تاکہ ان لوگوں پر جو نیکوکار ہیں نعمت پوری کر دیں اور (اس میں) ہر چیز کا بیان (ہے) اور ہدایت (ہے) اور رحمت ہے تاکہ (ان کی امت کے) لوگ اپنے پروردگار کے رُوبرو حاضر ہونے کا یقین کریں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اس شخص پر (نعمت) پوری کرنے کے لیے جس نے نیکی کی اور ہر چیز کی تفصیل اور ہدایت اور رحمت کے لیے، تاکہ وہ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لے آئیں۔
3
بِلِقَاءِ
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَنْ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ [10-يونس:45]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ان کو وه دن یاد دﻻئیے جس میں اللہ ان کو (اپنے حضور) جمع کرے گا (تو ان کو ایسا محسوس ہوگا) کہ گویا وه (دنیا میں) سارے دن کی ایک آدھ گھڑی رہے ہوں گے اور آپس میں ایک دوسرے کو پہچاننے کو ٹھہرے ہوں گے۔ واقعی خسارے میں پڑے وه لوگ جنہوں نے اللہ کے پاس جانے کو جھٹلایا اور وه ہدایت پانے والے نہ تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جس دن خدا ان کو جمع کرے گا (تو وہ دنیا کی نسبت ایسا خیال کریں گے کہ) گویا (وہاں) گھڑی بھر دن سے زیادہ رہے ہی نہیں تھے (اور) آپس میں ایک دوسرے کو شناخت بھی کریں گے۔ جن لوگوں نے خدا کے روبرو حاضر ہونے کو جھٹلایا وہ خسارے میں پڑ گئے اور راہ یاب نہ ہوئے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جس دن وہ انھیں اکٹھا کرے گا، گویا وہ نہیں ٹھہرے مگر دن کی ایک گھڑی، آپس میں جان پہچان کرتے رہے۔ بے شک وہ لوگ خسارے میں رہے جنھوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا اور وہ راہ پانے والے نہ ہوئے۔
4
بِلِقَاءِ
اللَّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُسَمًّى يُدَبِّرُ الْأَمْرَ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ بِلِقَاءِ رَبِّكُمْ تُوقِنُونَ [13-الرعد:2]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اللہ وه ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے بلند کر رکھا ہے کہ تم اسے دیکھ رہے ہو۔ پھر وه عرش پر قرار پکڑے ہوئے ہے، اسی نے سورج اور چاند کو ماتحتی میں لگا رکھا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر گشت کر رہا ہے، وہی کام کی تدبیر کرتا ہے وه اپنے نشانات کھول کھول کر بیان کر رہا ہے کہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کر لو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا وہی تو ہے جس نے ستونوں کے بغیر آسمان جیسا کہ تم دیکھتے ہو (اتنے) اونچے بنائے۔ پھر عرش پر جا ٹھہرا اور سورج اور چاند کو کام میں لگا دیا۔ ہر ایک ایک میعاد معین تک گردش کر رہا ہے۔ وہی (دنیا کے) کاموں کا انتظام کرتا ہے (اس طرح) وہ اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتا ہے کہ تم اپنے پروردگار کے روبرو جانے کا یقین کرو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بلند کیا بغیر ستونوں کے، جنھیں تم دیکھتے ہو، پھر وہ عرش پر بلند ہوا اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کیا۔ ہر ایک ایک مقرر وقت کے لیے چل رہا ہے، وہ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے، کھول کھول کر آیات بیان کرتا ہے، تاکہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرلو۔
5
بِلِقَاءِ
وَقَالَ الْمَلَأُ مِنْ قَوْمِهِ الَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِلِقَاءِ الْآخِرَةِ وَأَتْرَفْنَاهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا مَا هَذَا إِلَّا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يَأْكُلُ مِمَّا تَأْكُلُونَ مِنْهُ وَيَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُونَ [23-المؤمنون:33]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور سرداران قوم نے جواب دیا، جو کفر کرتے تھے اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلاتے تھے اور ہم نے انہیں دنیوی زندگی میں خوشحال کر رکھا تھا، کہ یہ تو تم جیسا ہی انسان ہے، تمہاری ہی خوراک یہ بھی کھاتا ہے اور تمہارے پینے کا پانی ہی یہ پیتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے اور آخرت کے آنے کو جھوٹ سمجھتے تھے اور دنیا کی زندگی میں ہم نے ان کو آسودگی دے رکھی تھی۔ کہنے لگے کہ یہ تو تم ہی جیسا آدمی ہے، جس قسم کا کھانا تم کھاتے ہو، اسی طرح کا یہ بھی کھاتا ہے اور جو پانی تم پیتے ہو اسی قسم کا یہ بھی پیتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس کی قوم میں سے ان سرداروں نے جنھوں نے کفر کیا اورآخرت کی ملاقات کو جھٹلایا اور ہم نے انھیں دنیا کی زندگی میں خوش حال رکھا تھا، کہا یہ نہیں ہے مگر تمھارے جیسا ایک بشر، جو اس میں سے کھاتا ہے جس میں سے تم کھاتے ہو اور اس میں سے پیتا ہے جو تم پیتے ہو۔
6
بِلِقَاءِ
أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا فِي أَنْفُسِهِمْ مَا خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُسَمًّى وَإِنَّ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ لَكَافِرُونَ [30-الروم:8]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا ان لوگوں نے اپنے دل میں یہ غور نہیں کیا؟ کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو اور زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے سب کو بہترین قرینے سے مقرر وقت تک کے لئے (ہی) پیدا کیا ہے، ہاں اکثر لوگ یقیناً اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا اُنہوں نے اپنے دل میں غور نہیں کیا۔ کہ خدا نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اُن کو حکمت سے اور ایک وقت مقرر تک کے لئے پیدا کیا ہے۔ اور بہت سے لوگ اپنے پروردگار سے ملنے کے قائل ہی نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کیا انھوں نے اپنے دلوں میں غور نہیں کیا کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو اوران کے درمیان جو کچھ ہے اسے پیدا نہیں کیا مگر حق اور ایک مقرر وقت کے ساتھ اور بے شک بہت سے لوگ یقینا اپنے رب سے ملنے ہی کے منکر ہیں۔
7
بِلِقَاءِ
وَقَالُوا أَإِذَا ضَلَلْنَا فِي الْأَرْضِ أَإِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ بَلْ هُمْ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ كَافِرُونَ [32-السجدة:10]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
انہوں نے کہا کیا جب ہم زمین میں مل جائیں گے کیا پھر نئی پیدائش میں آجائیں گے؟ بلکہ (بات یہ ہے) کہ وه لوگ اپنے پروردگار کی ملاقات کے منکر ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہنے لگے کہ جب ہم زمین میں ملیامیٹ ہوجائیں گے تو کیا ازسرنو پیدا ہوں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے پروردگار کے سامنے جانے ہی کے قائل نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے کہا کیا جب ہم زمین میں گم ہو گئے، کیا واقعی ہم ضرور نئی پیدائش میں ہوں گے؟ بلکہ وہ اپنے رب کی ملاقات سے منکر ہیں۔