نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
1 | الضَّالِّينَ |
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ [1-الفاتحة:7]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان لوگوں کی راه جن پر تو نے انعام کیا ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا (یعنی وه لوگ جنہوں نے حق کو پہچانا، مگر اس پر عمل پیرا نہیں ہوئے) اور نہ گمراہوں کی (یعنی وه لوگ جو جہالت کے سبب راه حق سے برگشتہ ہوگئے)
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ان لوگوں کے رستے جن پر تو اپنا فضل وکرم کرتا رہا نہ ان کے جن پر غصے ہوتا رہا اور نہ گمراہوں کے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
ان لوگوں کے راستے پر جن پر تو نے انعام کیا، جن پر نہ غصہ کیا گیا اور نہ وہ گمراہ ہیں۔ |
|
2 | الضَّالِّينَ |
لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّكُمْ فَإِذَا أَفَضْتُمْ مِنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوا اللَّهَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ وَاذْكُرُوهُ كَمَا هَدَاكُمْ وَإِنْ كُنْتُمْ مِنْ قَبْلِهِ لَمِنَ الضَّالِّينَ [2-البقرة:198]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تم پر اپنے رب کا فضل تلاش کرنے میں کوئی گناه نہیں جب تم عرفات سے لوٹو تو مشعر حرام کے پاس ذکر الٰہی کرو اور اس کا ذکر کرو جیسے کہ اس نے تمہیں ہدایت دی، حاﻻنکہ تم اس سے پہلے راه بھولے ہوئے تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اس کا تمہیں کچھ گناہ نہیں کہ (حج کے دنوں میں بذریعہ تجارت) اپنے پروردگار سے روزی طلب کرو اور جب عرفات سے واپس ہونے لگو تو مشعر حرام (یعنی مزدلفے) میں خدا کا ذکر کرو اور اس طرح ذکر کرو جس طرح اس نے تم کو سکھایا۔ اور اس سے پیشتر تم لوگ (ان طریقوں سے) محض ناواقف تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اپنے رب کا کوئی فضل تلاش کرو، پھر جب تم عرفات سے واپس آئو تو مشعر حرام کے پاس اللہ کو یاد کرو اور اس کو اس طرح یاد کرو جیسے اس نے تمھیں ہدایت دی ہے اور بلاشبہ اس سے پہلے تم یقینا گمراہوں سے تھے۔ |
|
3 | الضَّالِّينَ |
فَلَمَّا رَأَى الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ هَذَا رَبِّي فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَئِنْ لَمْ يَهْدِنِي رَبِّي لَأَكُونَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّالِّينَ [6-الأنعام:77]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر جب چاند کو دیکھا چمکتا ہوا تو فرمایا کہ یہ میرا رب ہے لیکن جب وه غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر مجھ کو میرے رب نے ہدایت نہ کی تو میں گمراه لوگوں میں شامل ہوجاؤں گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر جب چاند کو دیکھا کہ چمک رہا ہے تو کہنے لگے یہ میرا پروردگار ہے۔ لیکن جب وہ بھی چھپ گیا تو بول اٹھے کہ میرا پروردگار مجھے سیدھا رستہ نہیں دکھائے گا تو میں ان لوگوں میں ہوجاؤں گا جو بھٹک رہے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب اس نے چاند کو چمکتا ہوا دیکھا، کہا یہ میرا رب ہے، پھر جب وہ غروب ہوگیا تو اس نے کہا یقینا اگر میرے رب نے مجھے ہدایت نہ دی تو بلاشبہ میں ضرور گمراہ لوگوں میں سے ہو جاؤں گا۔ |
|
4 | الضَّالِّينَ |
قَالَ فَعَلْتُهَا إِذًا وَأَنَا مِنَ الضَّالِّينَ [26-الشعراء:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ میں نے اس کام کو اس وقت کیا تھا جبکہ میں راه بھولے ہوئے لوگوں میں سے تھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(موسیٰ نے) کہاں (ہاں) وہ حرکت مجھ سے ناگہاں سرزد ہوئی تھی اور میں خطا کاروں میں تھا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہا میں نے اس وقت وہ کام اس حال میں کیا کہ میں خطاکاروں سے تھا۔ |
|
5 | الضَّالِّينَ |
وَاغْفِرْ لِأَبِي إِنَّهُ كَانَ مِنَ الضَّالِّينَ [26-الشعراء:86]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور میرے باپ کو بخش دے یقیناً وه گمراہوں میں سے تھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور میرے باپ کو بخش دے کہ وہ گمراہوں میں سے ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور میرے باپ کو بخش دے، یقینا وہ گمراہوں میں سے تھا۔ |
|
6 | الضَّالِّينَ |
وَأَمَّا إِنْ كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِينَ الضَّالِّينَ [56-الواقعة:92]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
لیکن اگر کوئی جھٹلانے والوں گمراہوں میں سے ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور لیکن اگر وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں سے ہوا۔ |