● صحيح مسلم | كفارة النذر كفارة اليمين «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة» |
● جامع الترمذي | كفارة النذر إذا لم يسم كفارة يمين «صحیح مسلم/النذور 5 (1645) ، سنن ابی داود/ الأیمان 31 (3323) ، سنن النسائی/الأیمان 41 (3863) ، سنن ابن ماجہ/الکفارات 17 (2125) ، ( تحفة الأشراف : 9960) ، و مسند احمد (4/144، 146، 147) (صحیح) (لیکن ’’ لم یسم ‘‘ کا لفظ صحیح نہیں ہے، اور یہ مؤلف کے سوا کسی کے یہاں ہے بھی نہیں (جبکہ ابوداود نے اسی کا لحاظ رکھ کر ’’ من نذر نذراً لم یسم ‘‘ کا باب باندھا ہے) یہ مؤلف کے راوی ’’ محمد مولیٰ المغیرہ ‘‘ کا اضافہ ہے جو خود مجہول راوی ہیں، یہ دیگر کی سندوں میں نہیں ہیں)» قال الشيخ زبير علي زئي: (1528) إسناده ضعيف ¤ محمد بن يزيد ، مولي المغيره بن شعبة : مجھول الحال (تق: 6398) وحدث مسلم ( 1645) يغني عنه |
● سنن أبي داود | كفارة النذر كفارة اليمين « صحیح مسلم/النذر 5 (1645)، سنن الترمذی/النذور 4 (1528)، (تحفة الأشراف: 9960)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الأیمان 40 (3863)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 17 (2125)، مسند احمد (4/144، 146، 147) (صحیح) » قال الشيخ زبير علي زئي: صحيح |
● سنن النسائى الصغرى | كفارة النذر كفارة اليمين «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9936)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/ال نذر 5 (1645)، سنن ابی داود/ال نذر 31 (3323)، سنن الترمذی/النذور 4 (1524)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 17 (2126)، مسند احمد (4/144، 146، 147) (صحیح)» قال الشيخ زبير علي زئي: إسناده صحيح |