تخریج الحدیث سنن نسائی حدیث نمبر 5216 کی تخریج
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔
   سنن أبي داودإذا دخل الخلاء وضع خاتمه
« سنن الترمذی/ اللباس 16 (1746)، الشمائل 11 (88)، سنن النسائی/الزینة 51 (5216)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 11 (303)، (تحفة الأشراف: 1512)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/99، 101، 282) (منکر) » (مؤلف نے اس کی علت بیان کر دی ہے)
قال الشيخ زبير علي زئي:
ضعيف¤ إسناده ضعيف وھو حديث منكر¤ ترمذي (1746)،نسائي (5216)،ابن ماجه (303)¤ ابن جريج مدلس (طبقات المدلسين : 3/83) وعنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 14
   سنن النسائى الصغرىإذا دخل الخلاء نزع خاتمه
«سنن ابی داود/الطہارة 10 (19)، سنن الترمذی/اللباس 16 (1746)، الشمائل 11 (88)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 11 (303)، (تحفة الٔ شراف: 1512)، مسند احمد (3/9999، 101، 282) (ضعیف) (اس میں ’’ ہمام ‘‘ سے وہم ہو گیا ہے، انس رضی الله عنہ سے انگوٹھی کی بابت جو روایت ہے وہ یہ ہے کہ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی، پھر اسے اتار کر پھینک دی) (بقول امام ابوداود: اس روایت میں ہمام بن یحییٰ سے وہم ہو گیا ہے، (ان سے اکثر وہم ہو جاتا تھا) اصل روایت اس سند سے یوں ہے: آپ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، پھر اسے پھینک دی)»
قال الشيخ زبير علي زئي:
ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (29) ترمذي (1746) ابن ماجه (303) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 363
   سنن ابن ماجهإذا دخل الخلاء وضع خاتمه
«سنن ابی داود/الطہارة 10 ( 19 ) ، سنن الترمذی/اللباس 16 ( 1746 ) ، الشمائل 11 ( 93 ) ، سنن النسائی/الزینة 51 ( 5216 ) ، ( تحفة الأشراف : 1512 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 3/99 ، 101 ، 282 ) ( ضعیف ) » ( اس میں ابن جریج مدلس راوی ہیں ، اور روایت عنعنہ سے کی ہے ، امام دارقطنی کہتے ہیں کہ ابن جریج کی تدلیس سے اجتناب کرو ، اس لئے کہ وہ قبیح تدلیس کرتے ہیں ، وہ صرف ایسی حدیث کے بارے میں تدلیس کرتے ہیں جس کو انہوں نے کسی مطعون راوی سے سنی ہو )
قال الشيخ زبير علي زئي:
ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (19) ترمذي (1746) نسائي (5216)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 387
   جامع الترمذيإذا دخل الخلاء نزع خاتمه
«سنن ابی داود/ الطہارة 10 (19) ، سنن النسائی/الزینة 51 (5216) ، سنن ابن ماجہ/الطہارة 11 (303) ، ( تحفة الأشراف : 1512) ، و مسند احمد (3/99، 101، 282) ، والمؤلف الشمائل 11 (88) (ضعیف) (بطریق ’’ الزهري عن أنس ‘‘ اصل روایت یہ نہیں بلکہ یہ ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، پھر اسے پھینک دیا، اس روایت میں یا تو بقول امام ابوداود ہمام سے وہم ہوا ہے، یا بقول البانی اس کے ضعف کا سبب ابن جریج مدلس کا عنعنہ ہے، انہوں نے خود زہری سے نہیں سنا اور بذریعہ عنعنہ روایت کر دیا ہے، تفصیل کے لیے دیکھئے: ضعیف ابی داود رقم 4)»
قال الشيخ زبير علي زئي:
(1746) إسناده ضعيف / د 19، ن 5216، جه 303
   بلوغ المرامإذا دخل الخلاء وضع خاتمه
«أخرجه أبوداود، الطهارة، باب الخاتم يكون فيه ذكر الله تعالي يدخل به الخلاء، حديث:19، وقال: "هذا حديث منكر"، والترمذي، اللباس، حديث: 1746، والنسائي، الزينة، حديث: 5216، وابن ماجه، الطهارة، حديث:303، ابن جريج مدلس وعنعن.»