● سنن ابن ماجه | لا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا « تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 4048 ، ومصباح الزجاجة : 213 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/96 ) ( صحیح ) » ( اس سند میں ضعف ہے ، اس لئے کہ محاربی کا معمر سے سماع ثابت نہیں ہے ، نیز وہ مدلس ہیں ، اور روایت عنعنہ سے کی ہے ، زہری کے حفاظ تلامذہ نے اس حدیث کو زہر ی عن ابن المسیب عن عبد اللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے ، جو صحیحین اور سنن ابی داود ، و نسائی میں ہے ، ملاحظہ ہو : ( 513 ) اس سابقہ حدیث سے تقویت پاکر اصل حدیث صحیح ہے ، نیز ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث دوسرے طریق سے مسند احمد میں بھی ہے ، ( 3/37 ) قال الشيخ زبير علي زئي: صحيح |
● صحيح ابن خزيمة | الشيطان يأتي أحدكم في صلاته فيقول إنك قد أحدثت فليقل كذبت إلا ما وجد ريحه بأنفه أو سمع صوته بأذنه «اسناده ، الضعيفه: 3018 ، سنن ابي داود ، كتاب الصلاة ، باب من قال يتم على أكبر ظنه ، رقم الحديث: 1029 ، مسند احمد: 12/3 ، 37 ، 54 ، 10660 ، ابن ماجه: 1204 ، الترمذي: الصلوة ، باب فيمن يشك فى الزيادة والنقصان رقم: 396» |