Download
Hindi
English
Quran word by word
حدیث تلاش:
قرآن، تفسیر ابن کثیر
-
عربی لفظ
-
اردو لفظ
-
رواۃ الحدیث
-
سوال و جواب
الحمدللہ ! مصنف ابن ابي شيبه پہلی مرتبہ نیٹ پر محقق سعد الشثری کی تحکیم اور ترقیم عوامہ کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
نوٹ: انٹرنیٹ سپیڈ سلو ہونے کے پیش نظر ہماری آف لائن ایپس ڈاونلوڈ کر لیں۔
روٹ ورڈز
-
الفاظ وضاحت
-
سورہ فہرست
-
لفظ بہ لفظ ترجمہ
-
مترادفات
1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش
صحيح البخاري
صحيح مسلم
سنن ابي داود
سنن ابن ماجه
سنن نسائي
سنن ترمذي
صحیح ابن خزیمہ
مسند احمد
مسند الحمیدی
مسند عبداللہ بن عمر
مسند عبدالله بن مبارك
مسند عبدالرحمن بن عوف
مسند اسحاق بن راہویہ
مسند الشهاب
احاديث صحيحه الباني
موطا امام مالك رواية یحییٰ اللیثی
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
بلوغ المرام
مشکوۃ المصابیح
الادب المفرد
سنن دارمی
صحيفه همام بن منبه
شمائل ترمذي
مختصر صحيح بخاري
مختصر صحيح مسلم
اللؤلؤ والمرجان
معجم صغیر للطبرانی
مصنف ابن ابي شيبه
سوانح حیات: امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
مکمل فہرست ابواب جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
ابواب فہرست میں اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔
نمبر
ابواب فہرست
تفصیل
1627
(72) بَابُ الْأَمْرِ بِقَسْمِ الصَّدَقَةِ فِي أَهْلِ الْبَلْدَةِ الَّتِي تُؤْخَذُ مِنْهُمُ الصَّدَقَةُ
(72) باب الأمر بقسم الصدقة فى أهل البلدة التى تؤخذ منهم الصدقة
جس شہر والوں سے زکٰوۃ وصول کی جائے گی انہی میں زکوٰۃ تقسیم کرنے کے حُکم کا بیان
1628
(73) بَابُ ذِكْرِ تَحْرِيمِ الصَّدَقَةِ الْمَفْرُوضَةِ عَلَى النَّبِيِّ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
(73) باب ذكر تحريم الصدقة المفروضة على النبى المصطفى صلى الله عليه وسلم
نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض زکوٰۃ حرام ہے
1629
(74) بَابُ ذِكْرِالْبَيَانِ أَنّ عَلٰی أَوْلِيَاءِ الْأَطفَالِ مِنْ اٰلِ النَّبِیِّ صلَّی اللّٰہُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مَنْعُھُمْ مِنْ أَكْلِ مَا حُرِّمَ عَلَی اَلْبَالِغِیْنَ
(74) باب ذكرالبيان أن علٰي أولياء الأطفال من اٰل النبى صلى اللہ عليه وسلم منعهم من أكل ما حرم على البالغين
اس بات کی دلیل کا بیان کہ آل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بچّوں کے اولیاء کے لئے ضروری ہے کہ وہ انہیں اس مال کو کھانے سے منع کریں جوان کے بالغ مرد خواتین پر حرام ہے
1630
(75) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الصَّدَقَةَ الْمُحَرَّمَةَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ الصَّدَقَةُ الْمَفْرُوضَةُ الَّتِي أَوْجَبَهَا اللَّهُ فِي أَمْوَالِ الْأَغْنِيَاءِ لِأَهْلِ سُهْمَانِ الصَّدَقَةِ، دُونَ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
(75) باب ذكر الدليل على أن الصدقة المحرمة على النبى صلى الله عليه وسلم هي الصدقة المفروضة التى أوجبها الله فى أموال الأغنياء لأهل سهمان الصدقة، دون صدقة التطوع
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر صرف فرضی زکوٰۃ حرام ہے جو اللہ تعالی نے مستحقین زکوٰۃ کے لئے مالداروں کے اموال میں واجب کی ہے
1631
(76) بَابُ ذِكْرِ دَّلَائِلِ أُخْرَى عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ: " إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ "- صَدَقَةَ الْفَرِيضَةِ دُونَ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
(76) باب ذكر دلائل أخرى على أن النبى صلى الله عليه وسلم إنما أراد بقوله: " إن الصدقة لا تحل لآل محمد "- صدقة الفريضة دون صدقة التطوع
اس بات کے مزید دلائل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ”بیشک صدقہ آلِ محمد کے لئے حلال نہیں ہے“ سے آپ کی مراد فرض صدقہ (زکوٰۃ) مراد ہے۔ نفلی صدقہ مراد نہیں ہے
1632
(77) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ هُمْ مِنْ آلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ، لَا كَمَا قَالَ مَنْ زَعَمَ أَنَّ آلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ، آلُ عَلِيٍّ، وَآلُ جَعْفَرٍ، وَآلُ الْعَبَّاسِ
(77) باب ذكر الدليل على أن بني عبد المطلب هم من آل النبى صلى الله عليه وسلم الذين حرموا الصدقة، لا كما قال من زعم أن آل النبى صلى الله عليه وسلم الذين حرموا الصدقة، آل علي، وآل جعفر، وآل العباس
اس بات کی دلیل کا بیان کہ آلِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن پر زکوٰۃ حرام ہے وہ بنی عبدالمطلب ہیں۔
1633
(78) بَابُ إِعْطَاءِ الْفُقَرَاءِ مِنَ الصَّدَقَةِ اتْبَاعًا لِأَمْرِ اللَّهِ فِي قَوْلِهِ: [إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ]. [التَّوْبَةِ: 60]
(78) باب إعطاء الفقراء من الصدقة اتباعا لأمر الله فى قوله: [إنما الصدقات للفقراء]. [التوبة: 60]
زکوٰۃ میں سے فقراء کو مال دینے کا بیان۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی تعمیل کرتے ہوئے ہے
«إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ….»
[ سورۃ التوبة: 60 ] ”بلاشبہ زکوٰۃ فقراء کا حق ہے“
1634
(79) بَابُ صَدَقَةِ الْفَقِيرِ الَّذِي يَجُوزُ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فِي الصَّدَقَةِ،
(79) باب صدقة الفقير الذى يجوز له المسألة فى الصدقة،
اس فقیر کے صدقے کا بیان جسں کے لئے زکوٰۃ کا سوال کرنا جائز ہے
1635
(80) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ شَهَادَةَ ذَوِي الْحِجَا فِي هَذَا الْمَوْضِعِ هِيَ الْيَمِينُ، إِذِ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- قَدْ سَمَّى الْيَمِينَ فِي اللِّعَانِ شَهَادَةً
(80) باب الدليل على أن شهادة ذوي الحجا فى هذا الموضع هي اليمين، إذ الله- عز وجل- قد سمى اليمين فى اللعان شهادة
اس بات کی دلیل کا بیان کہ اس مسئلے میں تین عقلمند اشخاص کی گواہی سے مراد قسم ہے کیونکہ اللہ تعالی نے لعان کے مسئلے میں قسم کو گواہی کا نام دیا ہے
1636
(81) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي إِعْطَاءِ مَنْ لَهُ ضَيْعَةٌ مِنَ الصَّدَقَةِ، إِذَا أَصَابَتْ غَلَّتَهُ جَائِحَةٌ أَذْهَبَتْ غَلَّتَهُ قَدْرَ مَا يَسُدُّ فَاقَتَهُ
(81) باب الرخصة فى إعطاء من له ضيعة من الصدقة، إذا أصابت غلته جائحة أذهبت غلته قدر ما يسد فاقته
جس شخص کی زرعی زمین ہو اور آفت آنے سے اس کا غلہ برباد ہو جائے تو اسے زکوٰۃ میں سے بقدر ضرورت و حاجت دینا جائز ہے
1637
(82) بَابُ إِعْطَاءِ الْيَتَامَى مِنَ الصَّدَقَةِ إِذَا كَانُوا فُقَرَاءَ- إِنْ ثَبَتَ الْخَبَرُ، فَإِنَّ فِي النَّفْسِ مِنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ - وَإِنْ لَمْ يَثْبُتْ هَذَا الْخَبَرُ
(82) باب إعطاء اليتامى من الصدقة إذا كانوا فقراء- إن ثبت الخبر، فإن فى النفس من أشعث بن سوار - وإن لم يثبت هذا الخبر
یتیم بچّوں کو زکوٰۃ کے مال میں سے دینے کا بیان
1638
(83) بَابُ ذِكْرِ صِفَةِ الْمُسْكِينَ الَّذِي أَمَرَ اللَّهُ بِإِعْطَائِهِمْ مِنَ الصَّدَقَةِ
(83) باب ذكر صفة المسكين الذى أمر الله بإعطائهم من الصدقة
ان مسلمانوں کی صفات کا بیان جنہیں اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کے مال سے عطا کرنے کا حُکم دیا ہے
1639
(84) بَابُ إِعْطَاءِ الْعَامِلِ عَلَى الصَّدَقَةِ مِنْهَا رِزْقًا لِعَمَلِهِ،
(84) باب إعطاء العامل على الصدقة منها رزقا لعمله،
زکوٰۃ وصول کرنے والے عامل کو زکوٰۃ کے مال سے اس کی اجرت دی جائے گی۔
1640
(85) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْعَامِلَ عَلَى الصَّدَقَةِ إِنْ عَمِلَ عَلَيْهَا مُتَطَوِّعًا بِالْعَمَلِ بِغَيْرِ إِرَادَةٍ وَنِيَّةٍ لِأَخْذِ عُمَالَةٍ عَلَى عَمَلِهِ فَأَعْطَاهُ الْإِمَامُ لِعُمَالَتِهِ رِزْقًا مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةِ وَلَا إِشْرَافٍ، فَجَائِزٌ لَهُ أَخْذُهُ
(85) باب ذكر الدليل على أن العامل على الصدقة إن عمل عليها متطوعا بالعمل بغير إرادة ونية لأخذ عمالة على عمله فأعطاه الإمام لعمالته رزقا من غير مسألة ولا إشراف، فجائز له أخذه
اس بات کی دلیل کا بیان کہ اگر زکوٰۃ کو تحصیل دار اپنے کام کی مزدوری لینے کی نیت اور ارادے کے بغیر محض اللہ کی رضا کے لئے کام کرتا ہے، پھر اس کے سوال اور حرص کے بغیر امام اسے مزدوری دیتا ہے تو اس کے لئے وہ مزدوری لینا جائز ہے۔
1641
(86) بَابُ ذِكْرِ إِعْطَاءِ الْعَامِلِ عَلَى الصَّدَقَةِ عُمَالَةً مِنَ الصَّدَقَةِ وَإِنْ كَانَ غَنِيًّا
(86) باب ذكر إعطاء العامل على الصدقة عمالة من الصدقة وإن كان غنيا
زکوٰۃ کے تحصیل دار کو زکوٰۃ کے مال سے مزدوری دینا درست ہے اگرچہ وہ مالدار ہو
1642
(87) بَابُ فَرْضِ الْإِمَامِ لِلْعَامِلِ عَلَى الصَّدَقَةِ رِزْقًا مَعْلُومًا
(87) باب فرض الإمام للعامل على الصدقة رزقا معلوما
امام کو زکوٰۃ کے تحصیل دار کے لئے مزدوری مقرر کرنے کا بیان
1643
(88) بَابُ إِذْنِ الْإِمَامِ لِلْعَامِلِ بِالتَّزْوِيجِ، وَاتِّخَاذِ الْخَادِمِ وَالْمَسْكَنِ مِنَ الصَّدَقَةِ
(88) باب إذن الإمام للعامل بالتزويج، واتخاذ الخادم والمسكن من الصدقة
امام کا زکوٰۃ کے تحصل دار کو اجازت دینا کہ وہ مالِ زکوٰۃ سے شادی کرسکتا ہے، خادم رکھ سکتا ہے اور گھر بھی لے سکتا ہے
1644
(89) بَابُ ذِكْرِ إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ مِنَ الصَّدَقَةِ لِيَسْلَمُوا لِلْعَطِيَةِ
(89) باب ذكر إعطاء المؤلفة قلوبهم من الصدقة ليسلموا للعطية
غیر مسلموں کو تالیف قلب کے لئے زکٰوۃ کے مال سے دینا جائز ہے تاکہ وہ عطیہ کی خواہش سے مسلمان ہو جائیں
1645
(90) بَابُ إِعْطَاءِ رُؤَسَاءِ النَّاسِ وَقَادَتِهِمْ عَلَى الْإِسْلَامِ تَأَلُّفًا بِالْعَطِيَّةِ
(90) باب إعطاء رؤساء الناس وقادتهم على الإسلام تألفا بالعطية
کسی قوم کے سرداروں اور لیڈروں کو اسلام پر پکا کرے کے لئے عطیہ دینے کا بیان
1646
(91) بَابُ إِعْطَاءِ الْغَارِمِينَ مِنَ الصَّدَقَةِ وَإِنْ كَانُوا أَغْنِيَاءَ بِلَفْظِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ
(91) باب إعطاء الغارمين من الصدقة وإن كانوا أغنياء بلفظ خبر مجمل غير مفسر
ایک مجمل غیر مفسر روایت کے ساتھ مقروض شخص کو زکوٰۃ کے مال سے عطا کرنے کا بیان، اگرچہ وہ غنی ہو
1647
(92) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْغَارِمَ الَّذِي يَجُوزُ إِعْطَاؤُهُ مِنَ الصَّدَقَةِ
(92) باب الدليل على أن الغارم الذى يجوز إعطاؤه من الصدقة
اس بات کی دلیل کا بیان کہ جس مقروض زکوٰۃ کے مال سے دینا جائز ہے
1648
(93) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي إِعْطَاءِ مَنْ يَحُجُّ مِنْ سَهْمِ سَبِيلِ اللَّهِ، إِذِ الْحَجُّ مِنْ سَبِيلِ اللَّهِ
(93) باب الرخصة فى إعطاء من يحج من سهم سبيل الله، إذ الحج من سبيل الله
حج کا ارادہ کرنے والے ضرورت مند شخص کو زکوٰۃ کے ”فی سبیل اللہ“ والے حصّے سے دینا درست ہے کیونکہ حج بھی ”فی سبیل اللہ“ میں شامل ہے
1649
(94) بَابُ إِعْطَاءِ الْإِمَامِ الْحَاجَّ إِبِلَ الصَّدَقَةِ لِيَحُجُّوا عَلَيْهَا
(94) باب إعطاء الإمام الحاج إبل الصدقة ليحجوا عليها
امام حاجی کو سواری کے لئے زکوٰۃ کے اونٹوں میں سے اونٹ عطا کرسکتا ہے
1650
(95) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي إِعْطَاءِ الْإِمَامِ الْمُظَاهِرَ مِنَ الصَّدَقَةِ مَا يُكَفِّرُ بِهِ عَنْ ظِهَارَهِ، إِذَا لَمْ يَكُنْ وَاجِدًا لِلْكَفَّارَةِ
(95) باب الرخصة فى إعطاء الإمام المظاهر من الصدقة ما يكفر به عن ظهاره، إذا لم يكن واجدا للكفارة
جب ظہار کرنے والے شخص کے پاس کفّارے کے لئے مال موجود نہ ہو تو امام اسے کفّارہ ادا کرنے کے لئے زکوٰۃ کے مال سے دے سکتا ہے
1651
(96) بَابُ أَمْرِ الْإِمَامِ الْمُصَدِّقَ بِقَسْمِ الصَّدَقَةِ حَيْثُ يَقْبِضُ، إِنْ صَحَّ الْخَبَرُ، فَإِنَّ فِي الْقَلْبِ مِنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ، وَإِنْ لَمْ يَثْبُتْ هَذَا الْخَبَرُ، فَخَبَرُ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَاذًا بِأَخْذِ الصَّدَقَةِ مِنْ أَغْنِيَاءِ أَهْلِ الْيَمَنِ وَقَسْمِهَا فِي فُقَرَائِهِمْ- كَافٍ مِنْ هَذَا الْخَبَرِ
(96) باب أمر الإمام المصدق بقسم الصدقة حيث يقبض، إن صح الخبر، فإن فى القلب من أشعث بن سوار، وإن لم يثبت هذا الخبر، فخبر ابن عباس فى أمر النبى صلى الله عليه وسلم معاذا بأخذ الصدقة من أغنياء أهل اليمن وقسمها فى فقرائهم- كاف من هذا الخبر
امام کا تحصیلدار کو حُکم دینا کہ زکوٰۃ جہاں سے وصول کی جائے وہیں (غرباء وغیرہ میں) تقسیم کردی جائے۔ بشرطیکہ یہ حدیث صحیح ہو کیونکہ اشعث بن سواد کے متعلق میرا دل غیر مطمئن ہے اور اگر یہ روایت ثابت نہ ہوتو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت اسی مسئلہ کے بارے میں ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو اہل یمن کی زکوٰۃ ان کے مالداروں سے وصول کرکے انہی کے فقراء میں تقسیم کرنے کا حُکم کا دیا تھا
1652
(97) بَابُ حَمْلِ صَدَقَاتِ أَهْلِ الْبَوَادِي إِلَى الْإِمَامِ؛ لِيَكُونَ هُوَ الْمُفَرِّقُ لَهَا
(97) باب حمل صدقات أهل البوادي إلى الإمام؛ ليكون هو المفرق لها
گاوًں والوں کی زکوۃ امام کے پاس پہنچانے کا بیان تاکہ امام ہی اسے مستحقین میں تقسیم کردے۔
1653
(98) بَابُ حَمْلِ الصَّدَقَةِ مِنَ الْمُدُنِ إِلَى الْإِمَامِ لِيَتَوَلَّى تَفْرِقَتَهَا عَلَى أَهْلِ الصَّدَقَةِ
(98) باب حمل الصدقة من المدن إلى الإمام ليتولى تفرقتها على أهل الصدقة
شہروں سے زکوٰۃ جمع کر کے امام کے پاس لانے کا بیان تاکہ امام بذات خود اسے مستحقین میں تقسیم کرے
1654
(99) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي قَسْمِ الْمَرْءِ صَدَقَتَهُ مِنْ غَيْرِ دَفْعِهَا إِلَى الْوَالِي،
(99) باب الرخصة فى قسم المرء صدقته من غير دفعها إلى الوالي،
امیر و گورنر کو زکوٰۃ ادا کرنے کی بجائے آدمی بذاتِ خود بھی مستحقین میں تقسیم کرسکتا ہے۔
1655
(100) بَابُ إِعْطَاءِ الْإِمَامِ دِيَةَ مَنْ لَا يُعْرَفُ قَاتِلُهُ مِنَ الصَّدَقَةِ،
(100) باب إعطاء الإمام دية من لا يعرف قاتله من الصدقة،
جس مقتول کے قاتل کا علم نہ ہوسکے اُس کی دیت امام زکوٰۃ کے مال سے ادا کرسکتا ہے۔
1656
(101) بَابُ اسْتِحْبَابِ إِيثَارِ الْمَرْءِ بِصَدَقَتِهِ قَرَابَتَهُ دُونَ الْأَبَاعِدِ، لِانْتِظَامِ الصَّدَقَةِ، وَصِلَةٍ مَعًا بِتِلْكَ الْعَطِيَّةِ
(101) باب استحباب إيثار المرء بصدقته قرابته دون الأباعد، لانتظام الصدقة، وصلة معا بتلك العطية
آدمی کا اپنے مستحق قرابت داروں کا اپنی زکوٰۃ دینا مستحب و افضل ہے کیونکہ اس سے زکوٰۃ کی ادائیگی کے ساتھ صلہ رحمی بھی ہوگی
1657
(102) بَابُ فَضْلِ الصَّدَقَةِ عَلَى ذِي الرَّحِمِ الْكَاشِحِ
(102) باب فضل الصدقة على ذي الرحم الكاشح
عداوت و بغض رکھنے والے رشتہ دار کو صدقہ دینے کی فضیلت کا بیان
1658
(103) بَابُ ذِكْرِ تَحْرِيمِ الصَّدَقَةِ عَلَى الْأَصِحَّاءِ الْأَقْوِيَاءِ عَلَى الْكَسْبِ،
(103) باب ذكر تحريم الصدقة على الأصحاء الأقوياء على الكسب،
صحت مند اور روزی کمانے کے قابل شخص کو زکٰوۃ دینا حرام ہے
1659
(104) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِهَذِهِ الصَّدَقَةِ- الَّتِي أَعْلَمَ أَنَّهَا لَا تَحِلُّ لِلْغَنِيِّ وَلَا لِلسَّوِيِّ- صَدَقَةَ الْفَرِيضَةِ دُونَ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
(104) باب ذكر الدليل على أن النبى صلى الله عليه وسلم إنما أراد بهذه الصدقة- التى أعلم أنها لا تحل للغني ولا للسوي- صدقة الفريضة دون صدقة التطوع
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مالدار اور تندرست آدمی کے لئے جس صدقے کو حرام قرار دیا ہے وہ فرض زکوٰۃ ہے۔ اس سے مراد نفلی صدقہ و خیرات نہیں ہے۔
1660
(105) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي إِعْطَاءِ الْإِمَامِ مِنَ الصَّدَقَةِ مَنْ يَذْكُرُ حَاجَةً وَفَاقَةً لَا يَعْلَمُ الْإِمَامُ مِنْهُ خِلَافَهُ مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ عَنْ حَالِهِ، أَهُوَ فَقِيرٌ مُحْتَاجٌ أُمْ لَا؟
(105) باب الرخصة فى إعطاء الإمام من الصدقة من يذكر حاجة وفاقة لا يعلم الإمام منه خلافه من غير مسألة عن حاله، أهو فقير محتاج أم لا؟
جو شخص اپنے فقر و فاقہ کا اظہار کرے جبکہ امام کو اس کے مالدار ہونے کا علم نہ ہو تو امام اس کی حالت کے متعلق سوال کئے بغیر اسے زکوٰۃ سے مال دے سکتا ہے
1661
(106) بَابُ اسْتِحْبَابِ الِاسْتِعْفَافِ عَنْ أَكْلِ الصَّدَقَةِ لِمَنْ يَجِدُ عَنْهَا غِنًى. يعْنِي مِنَ الْمَعَانِي، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِهَا إِذْ هِيَ غُسَالَةُ ذُنُوبِ النَّاسِ
(106) باب استحباب الاستعفاف عن أكل الصدقة لمن يجد عنها غنى. يعني من المعاني، وإن كان من أهلها إذ هي غسالة ذنوب الناس
جو شخص زکوٰۃ کا مال کھانے سے بچ سکتا ہو تو اس کا بچنا مستحب ہے اگرچہ وہ زکوٰۃ کا مستحق بھی ہو کیونکہ زکوٰۃ لوگوں کے گناہوں کی میل ہے
1662
(107) بَابُ كَرَاهَةِ الْمَسْأَلَةِ مِنَ الصَّدَقَةِ إِذَا كَانَ سَائِلُهَا وَاجِدًا غَدَاءً أَوْ عَشَاءً يُشْبِعُهُ يَوْمًا وَلَيْلَةً، وَإِنْ كَانَ أَخْذُهُ لِلصَّدَقَةِ- مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ- جَائِزًا
(107) باب كراهة المسألة من الصدقة إذا كان سائلها واجدا غداء أو عشاء يشبعه يوما وليلة، وإن كان أخذه للصدقة- من غير مسألة- جائزا
جس شخص کے پاس صبح یا شام کا کھانا موجود ہو جس سے وہ شخص ایک دن اور ایک رات سیر ہوکر کھا سکے تو اس کے لئے زکوٰۃ کا مال مانگنا درست نہیں، اگرچہ بغیر مانگے زکوٰۃ میں سے مل جائے تو اس کے لئے لینا جائز ہے
Back