الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
مکہ و مدینہ کے فضائل ومسائل
10. مدینہ کو چھوڑ دیا جائے گا
حدیث نمبر: 647
513- مالك عن يوسف بن يونس بن حماس عن عمه عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لتتركن المدينة على أحسن ما كانت، حتى يدخل الكلب فيغذي على بعض سواري المسجد أو على المنبر“ قالوا: يا رسول الله، فلمن يكون الثمر ذلك الزمان؟ قال: ”للعوافي: الطير والسباع.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ اچھی حالت میں ہونے کے باوجود چھوڑ دیا جائے گا حتی کہ (مسجد میں) کتا داخل ہو کر مسجد کے بعض ستونوں یا منبر پر پیشاب کرے گا۔ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! اس زمانے میں پھل کس لئے ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خوراک کے پیچھے پھرنے والے پرندوں اور درندوں کے لئے ہوں گے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 647]
تخریج الحدیث: «513- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 888/2 ح 1708، ك 45 ب 2 ح 8) التمهيد 121/24، الاستذكار: 1638، و أخرجه ابن حبان فى صحيحه (الاحسان 271/8 ح 6735) من حديث مالك به وسنده ضعيف وللحديث شواهد عند البخاري (1874) ومسلم (1389) وغيرهما وهو بها حسن والحمدلله .»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 647 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 647  
تخریج الحدیث:
[وأخرجه ابن حبان فى صحيحه الاحسان 8/ 271 ح6735، من حديث مالك به وسنده ضعيف وللحديث شواهد عند البخاري 1874، ومسلم 1389، وغيرهما وهو بها حسن والحمدلله]

تفقه:
➊ قیامت سے پہلے اہل مدینہ پر کوئی بڑی مصیبت آنے والی ہے جس کی وجہ سے مدینہ طیبہ (ایک مرتبہ) اجڑ جائے گا۔
➋ کتوں کا مسجد میں داخل ہونا اور پیشاب کرتے پھرنا تباہی کی علامت ہے۔
➌ اپنی پوری کوشش کرکے مسجدوں کو صاف ستھرا رکھنا چاہئے۔
➍ اہلِ مدینہ کو شرعی عذر کے بغیر مدینہ نہیں چھوڑنا چاہئے۔
➎ قیامت سے پہلے آخری دور میں درندوں اور پرندوں کی بہتات ہو گی۔
➏ یہ حدیث علاماتِ نبوت میں سے ہے۔
➐ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کے علاوہ بھی وحی آتی تھی۔ دیکھئے: [الموطأ حديث: 507، مسلم 1885]
➑ حدیث بھی وحی ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 513