الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
گواہی دینے کا بیان
2. بیوی کے ساتھ کسی دوسرے آدمی کو دیکھنے کی صورت میں چار گواہ پیش کرنا
حدیث نمبر: 523
441- وبه: عن أبى هريرة: أن سعد بن عبادة قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: أرأيت إن وجدت مع امرأتي رجلا أمهله حتى آتي بأربعة؟ قال: ”نعم.“
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو دیکھوں تو چار گواہ لانے تک اسے مہلت دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں! [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 523]
تخریج الحدیث: «441- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 737/2 ح 1485، ك 36 ب 19 ح 17، 823/2 ح 1598، ك 41 ب 1 ح 7) التمهيد 253/21، الاستذكار: 1409، و أخرجه مسلم (1498/15) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 523 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 523  
تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1498/15، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ اگر کوئی شخص اپنے گھر میں آنے والے کوقتل کر کے یہ کہے کہ وہ اس کی بیوی کے ساتھ زنا کر رہا تھا اور اس پر چار گواہ پیش نہ کرے تو اس شخص کا دعویٰ مردود ہے اور وہ قتل کا ذمہ دار ہے۔
➋ اسلامی حکومت کی موجودگی میں قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہئے۔
➌ حدود قائم کرنا اسلامی حکومت کا کام ہے۔
➍ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ بہت غیرت مند تھے لیکن الله تعالی سب سے زیادہ غیرت مند ہے۔
➎ غیر شادی شدہ زانی کی سزا قتل نہیں ہے بلکہ اسے سوکوڑے لگائے جائیں گے اور جلاوطن بھی کیا جا سکتا ہے۔
➏ شرعی حدود سے پہلے دلیل کا ثابت کرنا ضروری ہے۔
➐ شام میں ایک آدمی نے ایک شخص کو قتل کر دیا اور یہ دعویٰ کیا کہ وہ اس کی بیوی سے زنا کر رہا تھا۔ بعد میں سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوموسٰی الاشعری رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے اس بارے میں پوچھیں تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں ابوحسن ہوں، اگر وہ چار گواہ نہ لائے تو اسے قتل کیا جائے گا۔ [الموطأ 737/2، 738 ح 1486، وسنده صحيح]
◄ معلوم ہوا کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بھی علمی مسائل میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف رجوع کرتے تھے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 441