183- وبه: أنه سأل ابن عباس عما يعصر من العنب، فقال عبد الله بن عباس: أهدى رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم راوية خمر، فقال له النبى صلى الله عليه وسلم: ”أما علمت أن الله حرمها؟“ فقال: لا. فسار إنسانا إلى جانبه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”بم ساررته؟“ فقال: أمرته أن يبيعها. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن الذى حرم شربها حرم بيعها.“ ففتح المزادتين حتى ذهب ما فيهما.
اور اسی سند کے ساتھ (ابن وعلہ المصری سے) روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے انگور کے شربت کے بارے میں پوچھا: تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شراب سے لدا ہوا جانور بطور تحفہ پیش کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”کیا تجھے پتا نہیں کہ اللہ نے اسے حرام کر دیا ہے؟“ اس نے جواب دیا: نہیں، پھر اس آدمی نے اپنے قریب والے کسی شخص سے سرگوشی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم نے اس سے کیا خفیہ بات کی ہے؟“ اس نے کہا: میں نے اسے حکم دیا ہے کہ وہ اسے (شراب کو) بیچ دے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اس کا پینا حرام کیا ہے اس نے اس کا بیچنا (بھی) حرام کیا ہے۔“ پھر اس آدمی نے دونوں مشکیزے کھول دیئے حتی ٰ کہ ان میں سے ساری شراب بہہ گئی۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 393]
تخریج الحدیث: «183- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 846/2 ح 1643، ك 42 ب 5 ح 12) التمهيد 140/4، الاستذكار:1571، و أخرجه مسلم (1579) من حديث مالك به.»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 393
تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 1579، من حديث ما لك به] تفقه: ➊ شراب بیچنا حرام ہے، اسی طرح ہر وہ چیز جو حرام ہے اس کا بیچنا بھی حرام ہے إلا یہ کہ کسی خاص چیز کے بارے میں کوئی خاص دلیل ہو جیسے گدھوں کا بیچنا اور خریدنا حلال و جائز ہے۔ ایک جلیل القدر صحابی رضی اللہ عنہ دور سے پیدل چل کر نماز پڑھنے کے لئے مسجد نبوی تشریف لاتے تھے، انہیں کہا گیا: اگر آپ ایک گدھا (سواری کے لئے) خرید لیں تو اندھیری رات اور قہر گرمی میں اس پر سوار ہوکر آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا: میں چاہتا ہوں کہ میرے چلنے والے قدم میرے نامۂ اعمال میں لکھے جائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے یہ سب تمھارے لئے (نامۂ اعمال میں) لکھ دیا ہے۔ [صحيح مسلم: 663 تر قيم دار السلام: 1514] ● معلوم ہوا کہ گدھے کی خریدوفروخت جائز ہے۔ ➋جو شخص عدم علم کی وجہ سے کسی غلطی کا ارتکاب کرے تو وہ معذور ہے لیکن دو باتیں ہمیشہ مد نظر ہونی چاہئیں: ① جب علم ہو جائے تو فوراً رجوع کرنا چاہئے۔ ② ہر وقت علم تحقیق کی جستجو میں رہنا چاہئے۔ ➌ ضرورت کے وقت سرگوشی جائز ہے بشرطیکہ تین یا تین سے زیادہ آدمی ہوں۔ ➍ صحابہ کرام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا جذبہ کس قدر ہے کہ جیسے ہی اس صحابی کو مسئلہ معلوم ہوا تو ساری شراب بہادی۔ رضی اللہ عنہ ➎ شراب کا سرکہ بنانا جائز نہیں ہے۔ ➏ قرآن کی طرح حدیث بھی حجت ہے۔ ➐ حرام چیز کا تحفہ دینا قبول کرنا جائز نہیں ہے۔ ➑ ضرورت کے پیش نظر سرگوشی کرنے والے سے پوچھا جا سکتا ہے کہ آپ نے کیا باتیں کی ہیں؟
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 183