الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
12. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّعْىِ
12. باب: موت کی خبر دینے کی کراہت۔
حدیث نمبر: 984
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ، وَهَارُونُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَالنَّعْيَ فَإِنَّ النَّعْيَ مِنْ عَمَلِ الْجَاهِلِيَّةِ ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَالنَّعْيُ أَذَانٌ بِالْمَيِّتِ. وَفِي الْبَاب، عَنْ حُذَيْفَةَ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «نعی» (موت کی خبر دینے) ۱؎ سے بچو، کیونکہ «نعی» جاہلیت کا عمل ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: «نعی» کا مطلب میت کی موت کا اعلان ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں حذیفہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 984]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9461) (ضعیف) (سند میں میمون ابو حمزہ اعور ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت: ۱؎: کسی کی موت کی خبر دینے کو «نعی» کہتے ہیں، «نعی» جائز ہے خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی وفات کی خبر دی ہے، اسی طرح زید بن حارثہ، جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ رضی الله عنہما کی وفات کی خبریں بھی آپ نے لوگوں کو دی ہیں، یہاں جس «نعی» سے بچنے کا ذکر ہے اس سے اہل جاہلیت کی «نعی» ہے، زمانہ جاہلیت میں جب کوئی مر جاتا تھا تو وہ ایک شخص کو بھیجتے جو محلوں اور بازاروں میں پھر پھر کر اس کے مرنے کا اعلان کرتا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف تخريج إصلاح المساجد (108) // ضعيف الجامع الصغير (2211) //

قال الشيخ زبير على زئي: (984 ،985) إسناده ضعيف
أبوحمزة مسلم بن كيسان الأعور ضعيف (تق: 6641)

   جامع الترمذيإياكم والنعي فإن النعي من عمل الجاهلية

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 984 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 984  
اردو حاشہ:
1؎:
کسی کی موت کی خبر دینے کو نعی کہتے ہیں،
نعی جائز ہے خود نبی اکرم ﷺ نے نجاشی کی وفات کی خبر دی ہے،
اسی طرح زید بن حارثہ،
جعفر بن ابی طالب اورعبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہما کی وفات کی خبریں بھی آپ نے لوگوں کو دی ہیں،
یہاں جس نعی سے بچنے کا ذکرہے اس سے اہل جاہلیت کی نعی ہے،
زمانہ جاہلیت میں جب کوئی مر جاتا تھا تو وہ ایک شخص کو بھیجتے جو محلوں اور بازاروں میں پھر پھر کر اس کے مرنے کا اعلان کرتا۔

نوٹ:
(سند میں میمون ابو حمزہ اعور ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 984