ابورافع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میمونہ سے نکاح کیا اور آپ حلال تھے پھر ان کے خلوت میں گئے تب بھی آپ حلال تھے، اور میں ہی آپ دونوں کے درمیان پیغام رساں تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اور ہم حماد بن زید کے علاوہ کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جس نے اسے مطر وراق کے واسطے سے ربیعہ سے مسنداً روایت کیا ہو، ۳- اور مالک بن انس نے ربیعہ سے، اور ربیعہ نے سلیمان بن یسار سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میمونہ سے شادی کی اور آپ حلال تھے۔ اسے مالک نے مرسلا روایت کیا ہے، اور سلیمان بن ہلال نے بھی اسے ربیعہ سے مرسلا روایت کیا ہے، ۴- یزید بن اصم ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی اور آپ حلال تھے یعنی محرم نہیں تھے۔ یزید بن اصم میمونہ کے بھانجے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 841]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف، وانظر سنن الدارمی/المناسک 21 (1866) (تحفة الأشراف: 12017)، و مسند احمد (6/392-393) (ضعیف) (اس کا آخری ٹکڑا میں ”أنا الرسول بينهما“ میں دونوں کے درمیان قاصد تھا)، ضعیف ہے کیونکہ اس سے قوی روایت میں ہے کہ ”عباس رضی الله عنہ“ نے یہ شادی کرائی تھی، اس کے راوی ”مطرالوراق“ حافظے کے ضعیف ہیں، اس روایت کا مرسل ہونا ہی زیادہ صحیح ہے، اس کا پہلا ٹکڑا حدیث رقم: 845کے طریق سے صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكن الشطر الأول منه صحيح من الطريق الآتية (887) ، الإرواء (1849)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 841
اردو حاشہ: نوٹ: (اس کا آخری ٹکڑا ((أَنَا الرَّسُولَ فِيمَا بَيْنَهُمَا))”میں دونوں کے درمیان قاصد تھا“، ضعیف ہے کیونکہ اس سے قوی روایت میں ہے کہ ”عباس رضی اللہ عنہ“ نے یہ شادی کرائی تھی، اس کے راوی ”مطر الوراق“ حافظے کے ضعیف ہیں، اس روایت کا مرسل ہونا ہی زیادہ صحیح ہے، اس کا پہلا ٹکڑا حدیث رقم: 845کے طریق سے صحیح ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 841