عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حج اور عمرہ ایک کے بعد دوسرے کو ادا کرو اس لیے کہ یہ دونوں فقر اور گناہوں کو اس طرح مٹا دیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کے میل کو مٹا دیتی ہے اور حج مبرور ۱؎ کا بدلہ صرف جنت ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن مسعود کی حدیث حسن ہے، اور ابن مسعود کی روایت سے غریب ہے، ۲- اس باب میں عمر، عامر بن ربیعہ، ابوہریرہ، عبداللہ بن حبشی، ام سلمہ اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 810]
وضاحت: ۱؎: حج مبرور وہ حج ہے جس میں حاجی اللہ کی کسی نافرمانی کا ارتکاب نہ کرے اور بعض نے حج مبرور کے معنی حج مقبول کے کئے ہیں، اس کی علامت یہ بتائی ہے کہ حج کے بعد وہ انسان اللہ کا عبادت گزار بن جائے جب کہ وہ اس سے پہلے غافل رہا ہو۔ اور ہر طرح کے شرک و کفر اور بدعت اور فسق و فجور کے کام سے تائب ہو کر اسلامی تعلیم کے مطابق زندگی گزارے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 810
اردو حاشہ: 1؎: حج مبرور وہ حج ہے جس میں حاجی اللہ کی کسی نافرمانی کا ارتکاب نہ کرے اور بعض نے حج مبرور کے معنی حج مقبول کے کئے ہیں، اس کی علامت یہ بتائی ہے کہ حج کے بعد وہ انسان اللہ کا عبادت گزار بن جائے جب کہ وہ اس سے پہلے غافل رہا ہو۔ اور ہر طرح کے شرک و کفر اور بدعت اور فسق و فجور کے کام سے تائب ہو کر اسلامی تعلیم کے مطابق زندگی گزارے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 810