الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2691
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم میں سے ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں روزہ (حیض وغیرہ) کی بنا پر افطار کرتی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں شعبان کی آمد تک قضائی نہیں دے سکتی تھی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2691]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کسی شخص کے رمضان کے روزے کسی سبب،
مرض،
سفر یا مجبوری اور عذر حیض ونفاس،
حمل وغیرہ کے سبب رہ جائیں تو ان کا رمضان کے فوراً بعد رکھنا ضروری نہیں ہے۔
اگلے رمضان کی آمد سے پہلے پہلے،
جب چاہے وہ روزے رکھ سکتا ہے۔
ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین چونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے شرف کے لیے ہمہ وقت مستعد رہتی تھیں،
اس لیے وہ شعبان ہی میں روزوں کی قضائی دیتی تھیں،
کیونکہ اس ماہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت روزے رکھتے تھے ائمہ اربعہ کا مؤقف یہی ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2691