علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا: ماہ رمضان کے بعد کس مہینے میں روزہ رکھنے کا آپ مجھے حکم دیتے ہیں؟ تو انہوں نے اس سے کہا: میں نے اس سلسلے میں سوائے ایک شخص کے کسی کو پوچھتے نہیں سنا، میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتے سنا، اور میں آپ کے پاس ہی بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! ماہ رمضان کے بعد آپ مجھے کس مہینے میں روزہ رکھنے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اگر ماہ رمضان کے بعد تمہیں روزہ رکھنا ہی ہو تو محرم کا روزہ رکھو، وہ اللہ کا مہینہ ہے۔ اس میں ایک دن ایسا ہے جس میں اللہ نے کچھ لوگوں پر رحمت کی ۱؎ اور اس میں دوسرے لوگوں پر بھی رحمت کرے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 741]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10295) (ضعیف) (سند میں نعمان بن سعد لین الحدیث ہیں، اور ان سے روایت کرنے والے ”عبدالرحمن بن اسحاق بن الحارث ابو شیبہ“ ضعیف ہیں)»
وضاحت: ۱؎: یعنی بنی اسرائیل کو فرعون کے مظالم سے نجات دی۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (2 / 77) // ضعيف الجامع الصغير (1298) //
قال الشيخ زبير على زئي: (741) إسناده ضعيف عبدالرحمن بن إسحاق الكوفي: ضعيف (د 756)