ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو لگاتار دو مہینوں کے روزے رکھتے نہیں دیکھا سوائے شعبان ۱؎ اور رمضان کے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ام سلمہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے، ۳- اور یہ حدیث ابوسلمہ سے بروایت عائشہ بھی مروی ہے وہ کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے رکھتے نہیں دیکھا، آپ شعبان کے سارے روزے رکھتے، سوائے چند دنوں کے بلکہ پورے ہی شعبان روزے رکھتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 736]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الصیام 33 (2177)، و70 (2354)، سنن ابن ماجہ/الصیام 4 (1648)، (تحفة الأشراف: 18232) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن ابی داود/ الصیام 11 (2336)، وسنن النسائی/الصیام 70 (2355)، و مسند احمد (6/311) من غیر ہذا الطریق۔»
وضاحت: ۱؎: شعبان میں زیادہ روزے رکھنے کی وجہ ایک حدیث میں یہ بیان ہوئی ہے کہ اس مہینہ میں اعمال رب العالمین کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں تو آپ نے اس بات کو پسند فرمایا کہ جب آپ کے اعمال بارگاہ الٰہی میں پیش ہوں تو آپ روزے کی حالت میں ہوں۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 736
اردو حاشہ: 1؎: شعبان میں زیادہ روزے رکھنے کی وجہ ایک حدیث میں یہ بیان ہوئی ہے کہ اس مہینہ میں اعمال رب العالمین کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں تو آپ نے اس بات کو پسند فرمایا کہ جب آپ کے اعمال بارگاہ الٰہی میں پیش ہوں تو آپ روزہ کی حالت میں ہوں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 736