الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
13. باب مَا جَاءَ فِي تَعْجِيلِ الإِفْطَارِ
13. باب: افطار میں جلدی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 700
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " أَحَبُّ عِبَادِي إِلَيَّ أَعْجَلُهُمْ فِطْرًا ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے: مجھے میرے بندوں میں سب سے زیادہ محبوب وہ ہیں جو افطار میں جلدی کرنے والے ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 700]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15235)، وانظر: مسند احمد (2/238، 329) (ضعیف) (سند میں قرة بن عبدالرحمن کی بہت سے منکر روایات ہیں، نیز ولید بن مسلم مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے)۔»

وضاحت: ۱؎: اس محبت کی وجہ شاید سنت کی متابعت، بدعت سے دور رہنے اور اہل کتاب کی مخالفت ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1989) ، التعليق الرغيب (2 / 95) ، التعليقات الجياد // ضعيف الجامع الصغير (4041) //

قال الشيخ زبير على زئي: (700، 701) إسناده ضعيف
الزھري عنعن (تقدم:440)

   جامع الترمذيأحب عبادي إلي أعجلهم فطرا

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 700 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 700  
اردو حاشہ:
1؎:
اس محبت کی وجہ شاید سنت کی متابعت،
بدعت سے دور رہنے اور اہل کتاب کی مخالفت ہے۔

نوٹ:
(سند میں قرۃ بن عبدالرحمن کی بہت سے منکر روایات ہیں،
نیز ولید بن مسلم مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 700