الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
35. باب مَا جَاءَ فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ
35. باب: صدقہ فطر کا بیان۔
حدیث نمبر: 674
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " بَعَثَ مُنَادِيًا فِي فِجَاجِ مَكَّةَ، أَلَا إِنَّ صَدَقَةَ الْفِطْرِ وَاجِبَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى، حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ، صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ، مُدَّانِ مِنْ قَمْحٍ أَوْ سِوَاهُ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَى عُمَرُ بْنُ هَارُونَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَقَالَ: عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ مِينَاءَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ. حَدَّثَنَا جَارُودُ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ هَارُونَ هَذَا الْحَدِيثَ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو مکہ کی گلیوں میں منادی کرنے کے لیے بھیجا کہ سنو! صدقہ فطر ہر مسلمان مرد ہو یا عورت، آزاد ہو یا غلام، چھوٹا ہو یا بڑا، گیہوں سے دو مد اور گیہوں کے علاوہ دوسرے غلوں سے ایک صاع واجب ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- عمر بن ہارون نے یہ حدیث ابن جریج سے روایت کی، اور کہا: «العباس بن ميناء عن النبي صلى الله عليه وسلم» پھر آگے اس حدیث کا کچھ حصہ ذکر کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 674]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8748) (ضعیف الإسناد) (سند میں سالم بن نوح حافظے کے ضعیف ہیں، مگر اس حدیث کی اصل ثابت ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (674)
إسناده ضعيف
ابن جريج مدلس (د 19) وعنعن

   جامع الترمذيصدقة الفطر واجبة على كل مسلم ذكر أو أنثى حر أو عبد صغير أو كبير مدان من قمح أو سواه صاع من طعام

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 674 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 674  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں سالم بن نوح حافظے کے ضعیف ہیں،
مگر اس حدیث کی اصل ثابت ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 674