ابی بن کعب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کے لیے ایک شیطان ہے، اسے ولہان کہا جاتا ہے، تم اس کے وسوسوں کے سبب پانی زیادہ خرچ کرنے سے بچو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عبداللہ بن عمرو اور عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- ابی بن کعب کی حدیث غریب ہے، ۳- اس کی سند محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہے اس لیے کہ ہم نہیں جانتے کہ خارجہ کے علاوہ کسی اور نے اسے مسنداً روایت کیا ہو، یہ حدیث دوسری اور سندوں سے حسن (بصریٰ) سے موقوفاً مروی ہے (یعنی اسے حسن ہی کا قول قرار دیا گیا ہے) اور اس باب میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے کوئی چیز صحیح نہیں اور خارجہ ہمارے اصحاب ۱؎ کے نزدیک زیادہ قوی نہیں ہیں، ابن مبارک نے ان کی تضعیف کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 57]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الطہارة48 (421) (تحفة الأشراف: 66)، و مسند احمد (5/136) (ضعیف جدا) (خارجہ بن مصعب متروک ہے)»
وضاحت: ۱؎: امام ترمذی جب «اصحابنا» کہتے ہیں تو اس سے محدثین مراد ہوتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، ابن ماجة (421) ، //، المشكاة (419) ، ضعيف الجامع الصغير (1970) ، ضعيف سنن ابن ماجة (94) //
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جداً / جه 421 خارجة بن مصعب : متروك وكان يدلس عن الكاذبين إلخ (تق : 1612) وقال ابن حجر : ضعفه الجمهور . (طبقات المدلسين : 136/5)