ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی، اور لمبی قرأت فرمائی، پھر آپ نے رکوع کیا تو رکوع بھی لمبا کیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور لمبی قرأت فرمائی، یہ پہلی قرأت سے کم تھی، پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا اور یہ پہلے رکوع سے ہلکا تھا، پھر اپنا سر اٹھایا اور سجدہ کیا پھر اسی طرح دوسری رکعت میں کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی حدیث کی بناء پر کہتے ہیں کہ گرہن کی نماز میں چار سجدوں میں چار رکوع ہے۔ شافعی کہتے ہیں: پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ پڑھے اور سورۃ البقرہ کے بقدر، اگر دن ہو تو سری قرأت کرے، پھر قرأت کے برابر لمبا رکوع کرے۔ پھر اللہ اکبر کہہ کر سر اٹھائے۔ اور کھڑا رہے جیسے پہلے کھڑا تھا اور سورۃ فاتحہ پڑھے اور آل عمران کے بقدر قرأت کرے پھر اپنی قرأت کے برابر لمبا رکوع کرے، پھر سر اٹھائے۔ پھر «سمع الله لمن حمده» کہے۔ پھر اچھی طرح دو سجدے کرے۔ اور ہر سجدے میں اسی قدر ٹھہرے جتنا رکوع میں ٹھہرا تھا۔ پھر کھڑا ہو اور سورۃ فاتحہ پڑھے اور سورۃ نساء کے بقدر قرأت کرے پھر اپنی قرأت کے برابر لمبا رکوع کرے پھر اللہ اکبر کہہ کر اپنا سر اٹھائے اور سیدھا کھڑا ہو، پھر سورۃ المائدہ کے برابر قرأت کرے۔ پھر اپنی قرأت کے برابر لمبا رکوع کرے، پھر سر اٹھائے اور «سمع الله لمن حمده» کہے، پھر دو سجدے کرے پھر تشہد پڑھے اور سلام پھیر دے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 561]
صلى يوم خسفت الشمس فقام فكبر فقرأ قراءة طويلة ثم ركع ركوعا طويلا ثم رفع رأسه فقال سمع الله لمن حمده وقام كما هو ثم قرأ قراءة طويلة وهي أدنى من القراءة الأولى ثم ركع ركوعا طويلا وهي أدنى من الركعة الأولى ثم سجد سجودا طويلا ثم فعل في الركعة الآخرة مثل ذلك ث
خسفت الشمس فقام النبي فقرأ سورة طويلة ثم ركع فأطال ثم رفع رأسه ثم استفتح بسورة أخرى ثم ركع حتى قضاها وسجد ثم فعل ذلك في الثانية إنهما آيتان من آيات الله فإذا رأيتم ذلك فصلوا حتى يفرج عنكم لقد رأيتنى في مقامي هذا كل شيء وعدته حتى
صلى رسول الله بالناس فأطال القراءة ثم ركع فأطال الركوع ثم رفع رأسه فأطال القراءة هي دون الأولى ثم ركع فأطال الركوع وهو دون الأول ثم رفع رأسه فسجد ثم فعل مثل ذلك في الركعة الثانية
كسفت الشمس في حياة رسول الله فخرج رسول الله فصلى بالناس فقام فحزرت قراءته فرأيت أنه قرأ بسورة البقرة وساق الحديث ثم سجد سجدتين ثم قام فأطال القراءة فحزرت قراءته فرأيت أنه قرأ بسورة آل عمران
لما كسفت الشمس على عهد رسول الله توضأ وأمر فنودي أن الصلاة جامعة فقام فأطال القيام في صلاته قالت عائشة فحسبت قرأ سورة البقرة ثم ركع فأطال الركوع ثم قال سمع الله لمن حمده ثم قام مثل ما قام ولم يسجد ثم ركع فسجد ثم قام فصنع مثل ما صنع ركعت