ابورافع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے
(اپنے چچا) عباس رضی الله عنہ سے فرمایا:
”اے چچا! کیا میں آپ کے ساتھ صلہ رحمی نہ کروں، کیا میں آپ کو نہ دوں؟ کیا میں آپ کو نفع نہ پہنچاؤں؟
“ وہ بولے: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”آپ چار رکعت نماز پڑھیں، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھیں، جب قرأت پوری ہو جائے تو
«اللہ اکبر»،
«الحمد للہ»،
«سبحان اللہ»،
«لا إلہ إلا اللہ» پندرہ مرتبہ رکوع کرنے سے پہلے کہیں، پھر رکوع میں جائیں تو دس مرتبہ یہی کلمات رکوع میں کہیں، پھر اپنا سر اٹھائیں اور یہی کلمات دس مرتبہ رکوع سے کھڑے ہو کر کہیں۔ پھر سجدے میں جائیں تو یہی کلمات دس مرتبہ کہیں، پھر سر اٹھائیں تو دس مرتبہ یہی کلمات کہیں۔ پھر دوسرے سجدے میں جائیں تو دس مرتبہ یہی کلمات کہیں، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھائیں تو کھڑے ہونے سے پہلے دس مرتبہ یہی کلمات کہیں۔ اسی طرح ہر رکعت میں کہیں، یہ کل ۷۵ کلمات ہوئے اور چاروں رکعتوں میں تین سو کلمات ہوئے۔ تو اگر آپ کے گناہ بہت زیادہ ریت والے بادلوں کے برابر بھی ہوں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرما دے گا
“۔ تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! روزانہ یہ کلمات کہنے کی قدرت کس میں ہے؟ آپ نے فرمایا:
”آپ روزانہ یہ کلمات نہیں کہہ سکتے تو ہر جمعہ کو کہیں اور اگر ہر جمعہ کو بھی نہیں کہہ سکتے تو ہر ماہ میں کہیں
“، وہ برابر یہی بات کہتے رہے یہاں تک کہ آپ نے فرمایا:
”تو ایک سال میں آپ اسے کہہ لیں
“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث ابورافع رضی الله عنہ کی روایت سے غریب ہے۔
[سنن ترمذي/أبواب الوتر/حدیث: 482]