12. باب مَا جَاءَ فِي مُبَادَرَةِ الصُّبْحِ بِالْوِتْرِ
12. باب: صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کا بیان۔
زید بن اسلم (مرسلاً) کہتے ہیں کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو وتر پڑھے بغیر سو جائے، اور جب صبح کو اٹھے تو پڑھ لے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے
۱؎،
۲- میں نے ابوداود سجزی یعنی سلیمان بن اشعث کو سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے احمد بن حنبل سے عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ان کے بھائی عبداللہ میں کوئی مضائقہ نہیں،
۳- میں نے محمد
(محمد بن اسماعیل بخاری) کو ذکر کرتے سنا، وہ علی بن عبداللہ
(ابن المدینی) سے روایت کر رہے تھے کہ انہوں نے عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم کو ضعیف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ
(ان کے بھائی) عبداللہ بن زید بن اسلم ثقہ ہیں،
۴- کوفہ کے بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ آدمی وتر پڑھ لے جب اسے یاد آ جائے، گو سورج نکلنے کے بعد یاد آئے۔ یہی سفیان ثوری بھی کہتے ہیں
۲؎۔
[سنن ترمذي/أبواب الوتر/حدیث: 466]