الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
أبواب السهو
کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
214. باب مِنْهُ
214. باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 442
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ اسْمُهُ: نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ الضُّبَعِيُّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوحمزہ ضبعی کا نام نصر بن عمران ضبعی ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 442]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/التہجد 10 (1138)، صحیح مسلم/المسافرین 26 (764)، (تحفة الأشراف: 6525) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: پیچھے حدیث رقم ۴۳۹ میں گزرا کہ آپ رمضان یا غیر رمضان میں تہجد گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، اور اس حدیث میں تیرہ پڑھنے کا تذکرہ ہے، تو کسی نے ان تیرہ میں عشاء کی دو سنتوں کو شمار کیا ہے کہ کبھی تاخیر کر کے ان کو تہجد کے ساتھ ملا کر پڑھتے تھے، اور کسی نے یہ کہا ہے کہ اس میں فجر کی دو سنتیں شامل ہیں، کسی کسی روایت میں ایسا تذکرہ بھی ہے، یا ممکن ہے کہ کبھی گیارہ پڑھتے ہوں اور کبھی تیرہ بھی، جس نے جیسا دیکھا بیان کر دیا، لیکن تیرہ سے زیادہ کی کوئی روایت صحیح نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1205)

   صحيح البخاريصلاة النبي ثلاث عشرة ركعة يعني بالليل
   صحيح مسلميصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة
   جامع الترمذييصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة
   سنن أبي داودقام النبي يصلي من الليل فصلى ثلاث عشرة ركعة منها ركعتا الفجر حزرت قيامه في كل ركعة بقدر يأيها المزمل
   سنن النسائى الصغرىيصلي من الليل ثمان ركعات ويوتر بثلاث ويصلي ركعتين قبل صلاة الفجر

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 442 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 442  
اردو حاشہ:
1؎:
پیچھے (حدیث:
رقم 439)
 میں گزرا کہ آپ رمضان یا غیر رمضان میں تہجد گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے،
اور اس حدیث میں تیرہ پڑھنے کا تذکرہ ہے،
تو کسی نے ان تیرہ میں عشاء کی دو سنتوں کو شمار کیا ہے کہ کبھی تاخیر کر کے ان کو تہجد کے ساتھ ملا کر پڑھتے تھے،
اور کسی نے یہ کہا ہے کہ اس میں فجر کی دو سنتیں شامل ہیں،
کسی کسی روایت میں ایسا تذکرہ بھی ہے،
یا ممکن ہے کہ کبھی گیارہ پڑھتے ہوں اور کبھی تیرہ بھی،
جس نے جیسا دیکھا بیان کر دیا،
لیکن تیرہ سے زیادہ کی کوئی روایت صحیح نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 442   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1138  
1138. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کی نماز تہجد تیرہ رکعت پر مشتمل ہوتی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1138]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کی نماز تہجد کی رکعات کی تعداد کو بیان کیا گیا ہے کہ وہ تیرہ رکعات ہوتی تھیں جنہیں رسول اللہ ﷺ اس طرح ادا کرتے تھے کہ ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیر دیتے۔
صحیح بخاری کی ایک روایت میں رسول اللہ ﷺ کی ان رکعات کو گیارہ بتایا گیا ہے۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4569)
لیکن یہ روایت شریک بن عبداللہ سے مروی ہے جنہوں نے حضرت کریب سے یہ تعداد بیان کی ہے جبکہ کریب کے دوسرے شاگرد تیرہ رکعت ہی بیان کرتے ہیں، اس بنا پر شریک کی روایت مرجوح ہے۔
حضرت عائشہ ؓ سے بھی اس کی تعداد تیرہ رکعات ہی مروی ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں اس کے متعلق متعدد روایات ہیں۔
بہرحال نماز تہجد کے موقع پر افتتاحی دو رکعت کو شامل کر کے ان کی تعداد تیرہ ہے۔
تفصیل کے لیے حدیث: 992 کے فوائد ملاحظہ فرمائیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1138