عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جس نے عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب حسن ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 430]
وضاحت: ۱؎: نماز عصر سے پہلے یہ چار رکعتیں سنن رواتب (سنن موکدہ) میں سے نہیں ہیں، بلکہ سنن غیر موکدہ میں سے ہیں، تاہم ان کے پڑھنے والے کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رحمت کی دعا کرنے سے ان کی اہمیت واضح ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (1170) ، صحيح أبي داود (1154) ، التعليق الرغيب (1 / 204) ، التعليقات اللجياد، التعليق على ابن خزيمة (1193)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 430
اردو حاشہ: 1؎: نماز عصر سے پہلے یہ چار رکعتیں سنن رواتب (سنن مؤکدہ) میں سے نہیں ہیں، بلکہ سنن غیر مؤکدہ میں سے ہیں، تاہم ان کے پڑھنے والے کے لیے نبی اکرم ﷺ کے رحمت کی دعا کرنے سے ان کی اہمیت واضح ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 430
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 285
´نفل نماز کا بیان` سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جس نے نماز عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں۔“ اسے احمد، ابوداؤد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے اور ابن خزیمہ نے اس کو صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 285»
تخریج: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الصلاة قبل العصر، حديث:1271، والترمذي، الصلاة، حديث:430، وأحمد:2 /117، وابن خزيمة:2 /206، حديث:1193.»
تشریح: نماز عصر سے پہلے یہ چار رکعتیں سنن رواتب (مؤکدہ سنتیں) تو نہیں لیکن ہیں بہت زیادہ فضیلت کی حامل۔ ان چار رکعتوں کا اہتمام کرنے والے شخص کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دعائیہ کلمات رَحِمَ اللّٰـہُ امْرَأً ہی ان رکعتوں کی بہت زیادہ فضیلت پر دلالت کرتے ہیں‘ یعنی جو شخص یہ چار رکعتیں پڑھے اس پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 285