علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہما اور ام حبیبہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- ہم سے ابوبکر عطار نے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ علی بن عبداللہ نے یحییٰ بن سعید سے اور یحییٰ نے سفیان سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے کہ ہم جانتے تھے کہ عاصم بن ضمرہ کی حدیث حارث (اعور) کی حدیث سے افضل ہے، ۴- صحابہ کرام اور بعد کے لوگوں میں سے اکثر اہل کا عمل اسی پر ہے۔ وہ پسند کرتے ہیں کہ آدمی ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے۔ اور یہی سفیان ثوری، ابن مبارک، اسحاق بن راہویہ اور اہل کوفہ کا بھی قول ہے۔ اور بعض اہل علم کہتے ہیں کہ دن اور رات (دونوں) کی نمازیں دو دو رکعتیں ہیں، وہ ہر دو رکعت کے بعد فصل کرنے کے قائل ہیں شافعی اور احمد بھی یہی کہتے ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 424]
وضاحت: ۱؎: اس حدیث اور اس قول میں کوئی فرق نہیں، مطلب یہ ہے کہ چار رکعتیں بھی دو دو سلاموں سے پڑھے، اور یہی زیادہ بہتر ہے، ایک سلام سے بھی جائز ہے۔ مگر دو سلاموں کے ساتھ سنت پر عمل، درود اور دعاؤں کی مزید فضیلت حاصل ہو جاتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1161) ، ومن تمامه الحديث الآتى برقم (430)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 424
اردو حاشہ: 1؎: اس حدیث اور اس قول میں کوئی فرق نہیں، مطلب یہ ہے کہ چار رکعتیں بھی دو دو سلاموں سے پڑھے، اور یہی زیادہ بہتر ہے، ایک سلام سے بھی جائز ہے۔ مگر دو سلاموں کے ساتھ سنت پر عمل، درود اور دعاؤں کی مزید فضیلت حاصل ہو جاتی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 424