رفاعہ بن رافع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، مجھے چھینک آئی تو میں نے
«الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه مباركا عليه كما يحب ربنا ويرضى» کہا جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نماز پڑھ کر پلٹے تو آپ نے پوچھا:
”نماز میں کون بول رہا تھا؟
“ تو کسی نے جواب نہیں دیا، پھر آپ نے یہی بات دوبارہ پوچھی کہ
”نماز میں کون بول رہا تھا؟
“ اس بار بھی کسی نے کوئی جواب نہیں دیا، پھر آپ نے یہی بات تیسری بار پوچھی کہ
”نماز میں کون بول رہا تھا؟
“ رفاعہ بن رافع رضی الله عنہ نے عرض کیا: میں تھا اللہ کے رسول! آپ نے پوچھا:
”تم نے کیا کہا تھا؟
“ انہوں نے کہا: یوں کہا تھا
«الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه مباركا عليه كما يحب ربنا ويرضى» تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تیس سے زائد فرشتے اس پر جھپٹے کہ اسے کون لے کر آسمان پر چڑھے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- رفاعہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں انس، وائل بن حجر اور عامر بن ربیعہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم کے نزدیک یہ واقعہ نفل کا ہے
۱؎ اس لیے کہ تابعین میں سے کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب آدمی فرض نماز میں چھینکے تو الحمدللہ اپنے جی میں کہے اس سے زیادہ کی ان لوگوں نے اجازت نہیں دی۔
[سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 404]
● صحيح البخاري | ربنا ولك الحمد حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه فلما انصرف قال من المتكلم قال أنا قال رأيت بضعة وثلاثين ملكا يبتدرونها أيهم يكتبها أول |
● جامع الترمذي | صليت خلف رسول الله فعطست فقلت الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه مباركا عليه كما يحب ربنا ويرضى فلما صلى رسول الله انصرف فقال من المتكلم في الصلاة فلم يتكلم أحد ثم قالها الثانية من المتكلم في الصلاة فلم يتكلم أحد ثم قالها الثالثة من المتكلم في الصلاة فق |
● سنن أبي داود | الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه مباركا عليه كما يحب ربنا ويرضى فلما صلى رسول الله انصرف فقال من المتكلم في الصلاة |
● سنن أبي داود | لقد رأيت بضعة وثلاثين ملكا يبتدرونها أيهم يكتبها أول |
● سنن النسائى الصغرى | لقد ابتدرها بضعة وثلاثون ملكا أيهم يصعد بها |
● سنن النسائى الصغرى | ربنا ولك الحمد حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه فلما انصرف رسول الله قال من المتكلم آنفا فقال الرجل أنا يا رسول الله قال رسول الله لقد رأيت بضعة وثلاثين ملكا يبتدرونها أيهم يكتبها أولا |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | لقد رايت بضعة وثلاثين ملكا يبتدرونها ايهم يكتبها اولا |